کراچی (نوائے وقت نیوز + نوائے وقت رپورٹ) ایس پی سی آئی ڈی چودھری اسلم پر خودکش حملہ کیس میں تحقیقاتی اداروں نے امریکی خفیہ ایجنسی ایف بی آئی کی خدمات حاصل کر لیں۔ ذرائع کے مطابق اب تک 200 افراد سے تفتیش کی گئی ہے۔ امریکی ماہرین سے تکنیکی معاونت حاصل کی جا رہی ہے۔ ایس ایس پی نیاز کھوسو نے بتایا چودھری اسلم قتل کیس میں 35 افراد کے بیانات بھی ریکارڈ کر لئے گئے ہیں۔ تحقیقاتی حکام اس کے مرکزی نکتے تک پہنچ چکی ہیں۔ ایف آئی اے‘ سی آئی ڈی‘ ایس آئی یو سمیت دیگر تفتیشی ادارے ملکر کام کر رہے ہیں۔ ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔ دریں اثنا تفتیشی حکام نے چودھری اسلم پر خودکش حملے کے ملزم نعیم اللہ کے والد اور بھائی کو رہا کر دیا۔ ملزم کی شناخت ہونے کے بعد اس کے والد رفیع اللہ اور تین بھائیوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ رفیع اللہ کے خون کے نمونے بھی حاصل کئے گئے ہیں۔ رفیع اللہ سے چار روز تک تفتیش کی گئی۔ علاوہ ازیں ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چودھری اسلم حملہ میں پولیس تفتیش اور طالبان مہمند ایجنسی کے دعوے میں تضاد پایا جاتا ہے۔ چودھری اسلم حملہ کی ذمہ داری تحریک طالبان مہمند ایجنسی نے قبول کی تھی جبکہ مقدمہ تحریک طالبان پاکستان کے خلاف درج کیا گیا۔ ذمہ داری قبول کرنے والے عمر خالد خراسانی کو نامزد ہی نہیں کیا گیا۔ کراچی میں طالبان کمانڈر عابد کو بھی نامزد نہیں کیا گیا، کالعدم تنظیموں کا گٹھ جوڑ پولیس کیلئے درد سر بن گیا۔