12 ربیع الاول مسلمانوں سے کیا تقاضہ کرتا ہے

ملک بھر میں جشن میلاد النبی آج مذہبی جوش و جذبے اور عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے۔ مرکزی کمیٹی برائے تقریبات میلادالنبی کے زیر اہتمام ملک بھر میں جشنِ میلاد النبی کے دس ہزار مرکزی جلوس نکالے جائیں گے جبکہ بیس ہزار مقامات پر سیرت النبی کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے گا۔
12 ربیع الاول کا دن مسلم اُمہ انتہائی جوش و جذبے سے مناتی ہے لیکن عشقِ مصطفی ہم سے اس بات کا تقاضہ کرتا ہے کہ اپنے شب و روز آقا کی تعلیمات کو سامنے رکھ کر گزاریں‘ امر باالمعروف اور نہی عن المنکر پر عمل کیا کریںاور رسول اللہ کے درس عفو و درگزر کو اپنی زندگیوں میں اپنانے کی کوشش کریں۔ اس دن کو محض ایک رسم پوری کرنے کے طور پر نہیں منانا چاہئے بلکہ سیرت النبی پر عمل پیرا ہو کر اپنی زندگیوں میں تبدیلی لانی چاہئے۔ زندگی کے ہر شعبے میں کام کرنے والے آدمی کیلئے رسول اللہ کا مثالی اسوہ حسنہ موجود ہے۔ آپ نے بحیثیت شوہر، والد، تاجر، دوست، پڑوسی، سپہ سالار کے بہترین اصول چھوڑے ہیں۔ اگر انسان ان اصولوں پر عمل کرے تو ایک کامیاب ترین زندگی گزار سکتا ہے۔ رسول اللہ نے مدینہ کو ایک فلاحی اسلامی ریاست کے طور پر متعارف کروایا۔ آج ہمارے سیاستدانوں کیلئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہترین اصول موجود ہیں لیکن ہمارے حکمران ان اصولوں کو پس پشت ڈال کر کامیاب حکمران بننا چاہتے ہیں جو ان کی خام خیالی ہے۔ آج 12 ربیع الاول کے مقدس دن کا تقاضا تھا کہ شہریوں کو ریاست کی جانب سے کوئی خوشی کا پیغام دیا جاتا ہے لیکن ہمارے حکمرانوں نے آج کے دن موبائل کی سروس بند کرنے کا پیغام دے کر عوام کو مزید پریشان کر دیا ہے۔ ہمارے سیاستدان حکمران اور عوام آج اگر سیرت طیبہ کو اپنا لیں تو مایوسیوں، ناکامیوں سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔ آج کا دن ہم سے یہی تقاضا کرتا ہے کہ ہم تمام مسلکی و گروہی اختلافات سے بالاتر ہو کر سیرت مصطفی کے پرچم تلے ایک ہو جائیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...