ڈاکٹر ہارون الرشیدتبسم کی آٹھ تصانیف

Jan 14, 2015

ادبی خبریں

ذوالفقار احسن
 ملک بھر میں تصنیف و تالیف کا سفر جاری رہتا ہے اور ان کی تخلیقات زیور طباعت سے آراستہ ہوتی رہتی ہیں ۔ سال بھر کے جائزے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ  شاہینوں کے شہر سرگودھا کے ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم 2014ء میں آٹھ کتب کے تخلیق کار ہیں ۔ ان کی یہ تحقیقی و تنقیدی کتب پاکستانی ادب میں ایک اضافہ ہیں ۔ اقبالیاتی ادب کے حوالے سے بھی ان کتب اہمیت کی حامل ہیں۔ ان آٹھ کتب کی تفصیل کچھ یوں ہے ۔ ممتاز علمی و ادبی شخصیت ، تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ کارکن ، ماہر قانون اورنظریہ پاکستان کے مجاہد مفتی محمد طفیل گوئندی ایڈووکیٹ کی ولولہ انگیز شخصیت اور خدمات کے حوالے سے کتاب ’’ طفیل پاکستان ‘‘ 23مارچ 2014ء کومنظر عام پر آئی۔288 صفحات پر مشتمل یہ کتاب جمہوری پبلی کیشنز لاہور نے شائع کی ہے جس کی قیمت 490روپے ہے ۔ ’’اقبال اور سرگودھا ‘‘بہت ہی عمدہ اور منفرد نوعیت کی کتاب ہے جو چاروں حصوں میں منقسم ہے ۔ 37 مضامین پر مشتمل ’’ قندیل اقبال‘‘ بھی علامہ محمد اقبال کے 76 ویں برسی21 اپریل 2014ء کے موقع پر منظر عام پر آئی ۔ ۔  اپریل 2014ء میں ہی  بین الاقوامی شہرت کے حامل افسانہ نگار ، ناول نویس ، فلمی کہانی نویس ، مزاح نگار او رصحافی ابراہیم جلیس کے فکر وفن پر مربوط کتاب ’’ ابراہیم جلیس ایک مطالعہ ‘‘ منظر عام پر آئی ۔ ’’ پاکستان سب کے لیے ‘‘ منفرد نوعیت کی کتاب منظر عام پر آئی
’’ ڈاکٹر وزیر اقبال بطور اقبال شناس ‘‘ 7 ستمبر 2014کو ڈاکٹر وزیر آغا کی چوتھی برسی کے موقع پر شائع ہوئی ۔ کتاب میں ڈاکٹر وزیر آغا کی اقبال شناسی کو موضوع بحث بنایا ہے
 ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی ہمہ گیر شخصیت اور ان کے فکر و فن پر لکھی گئی 365 کتابوں کا  تحقیقی و توضیحی جائزہ ’’ خورشید اقبال ‘‘ میں شامل ہے ۔

میری دکھی ماں
مجھ کو لوری دینے والی جانے کیسے سوتی ہوگی
یونیفارم پہ خون کے چھینٹے دیکھ کے ماں تو روتی ہوگی
 میرا بچہ کھیلتا ہوگا جنت کے باغیچوں میں
اب وہ میرے ابو سے کچھ ایسی باتیں کرتی ہوگی
میری ماں کا درد نہ پوچھو اپنے پھول کی یاد میں رونے
پھولوں کا گلدستہ لے کے روز سکول کو جاتی ہوگی
کھول کے میر ی کاپیوں کو وہ چومتی ہوگی نام میرا
پھر میرے نام سے پہلے وہ شہید کا لفظ بھی لکھتی ہوگی
(فرحین فاطمہ رضا)

 ’’اِسی دشت میں‘‘
شیخوپورہ میں مقیم معروف شاعر اظہر عباس کا تیسرا شعری مجموعہ ’’اِسی دشت میں‘‘ میں انحراف پبلی کیشنز لاہور نے اہتمام سے شائع کیا ہے اس سے پہلے شاعر کے دو شعری مجموعے ’’سبزرتوں کے خواب‘ (ہائیکو) اور گھروندا (غزلیں، نظمیں شائع ہو چکے ہیں، کتاب کا دیباچہ معروف محقق اور نقاد ڈاکٹر مظہر محمود شیرانی نے لکھا ہے جبکہ نعیم گیلانی کی تفصیلی رائے بھی شامل ہے، بقول ڈاکٹر مظہر محمود شیرانی ’’اظہر کے کلام میں روایت اور جدت کا امتزاج بڑے سلیقے کے ساتھ ملتا ہے‘‘ فکری اعتبار سے وہ اپنے دور کی صحیح نمائندگی کرتے ہیں تا ہم روایت کا شعور ہر قدم پر ان کی رہنمائی کرتا ہے۔
اظہر عباس کی غزلیں اپنی تازہ کاری اور استعاراتی حسن کے باوصف قاری کے دل و دماغ کو گرفت میں لینے کی صلاحیت سے مالا مال ہیں
مری کہانی تیری کہانی سے مختلف ہے
کہ بیٹے آنکھوں کا پانی، پانی سے مختلف ہے
میں دشتِ وحشت کی ریت ہوں اور تو ایک دریا
مری روانی تر کاروانی سے مختلف ہے

مزیدخبریں