اسلامیہ کالج لاہور کے طلبہ اور اساتذہ ایوانِ صدر میں

اِسلامیہ کالج ریلوے روڈ لاہور ایک ایسی قدیم تعلیمی درس گاہ ہے جس نے مسلمانان برصغیر کی تعلیمی زبوں حالی دور کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ 24 ستمبر 1884ء کو ’’انجمن حمایتِ اسلام‘‘ کا سنگِ بنیاد رکھا گیا۔ اسی انجمن کے تحت مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے دیگر اداروں کا ڈول بھی ڈالا گیا۔ پنجاب کے اس علی گڑھ کالج کی ابتدا حویلی منشی ہرسنگھ رائے شیرانوالہ گیٹ لاہور کی دوسری منزل کے دو کمروں میں ہوئی۔
اس کالج کا حبیبیہ ہال افغانستان کے حکمران امیر سر حبیب اللہ خان کی یاد دلاتا ہے، جس نے فروری 1907 ء میں اِسلامیہ کالج کا سنگِ بنیاد رکھا۔ اس کالج کا تقدّم و تفوق بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح کے تحریک پاکستان کے سلسلے میں بار بار یہاں قدم رنجہ فرمانے سے بڑھ جاتا ہے۔ مسلمان رہنمائوں مولانا محمد علی جوہر، مولانا شوکت علی اور دیگر مشاہیر نے اس کالج کے دورے کیے۔
گذشتہ دنوں بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے پورے ملک میں مختلف تقاریب کا اہتمام کیا گیا۔ ایک بہت بڑی تقریب 6 جنوری 2016 ء کو ایوانِ صدر اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔ اس تقریب کی تحریک ایوانِ صدر اسلام آباد سے ہوئی۔ اسلامیہ کالج لاہور کے پرنسپل پروفیسر طاہر جاوید صاحب کو ڈائریکٹر جنرل (کوارڈ۔1) ایوان صدر اسلام آباد محترمہ سیما رضا بخاری صاحبہ کی طرف سے ایک دعوت نامہ موصول ہوا کہ عزت مآب صدرِ پاکستان سید ممنون حسین صاحب ایوانِ صدر میں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور اسلامیہ کالج لاہور کے حوالے سے کالج کے طلبہ و اساتذہ کے وفد سے ملنا چاہتے ہیں۔
عزت مآب صدرِ مملکت سید ممنون حسین صاحب کی طرف سے آنے والی اس دعوت کی خبر سے کالج کے طلبہ اور اساتذہ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ اس مسرت کی وجہ یہ تھی کہ اسلامیہ کالج لاہور کے طلبہ قائداعظم محمد علی جناح سے ایک خاص عقیدت رکھتے تھے۔ قائداعظم 1940ء سے 1946 ء تک 15 مرتبہ لاہور تشریف لائے اور اس میں 11 مرتبہ اسلامیہ کالج کو اپنی آمد کی سعادت بخشی۔ قائداعظم کی نگاہِ انتخاب اسلامیہ کالج کے طلبہ ہی پر مرکوز ہوئی۔ ایم ایس ایف کی بنیاد اسی کالج میں رکھی گئی۔ جس کی صدارت روزنامہ ’’ نوائے وقت‘‘ کے بانی ایڈیٹر حمید نظامی اور رکنیت مولانا عبدالستار نیازی، میاں محمد شفیع اور شیخ انوارالحق (ر۔ جج سپریم کورٹ) کے حصے میں آئی۔
اسلامیہ کالج کے صدورِ شعبہ اور پچاس طلبہ پر مشتمل وفد کالج کے پرنسپل پروفیسر طاہر جاوید صاحب کی سرپرستی میں 6 جنوری 2015 ء (12-30) کو ایوانِ صدر پہنچا۔ یہ تقریب ملاقات ایوانِ صدر کے پانچویں فلور دربار ہال میں انعقاد پذیر ہوئی۔ تلاوتِ کلام پاک کے بعد اسلامیہ کالج پشاور کی ایک طالبہ اور اسلامیہ کالج لاہور کے ایک طالبِ علم علی حسنین نے قائداعظم اور اسلامیہ کالج (لاہور و پشاور) کے حوالے سے تقریریں کی۔ بعدازاں اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور کے وائس چانسلر ڈاکٹر اجمل اور اسلامیہ کالج لاہور کے پرنسپل پروفیسر طاہر جاوید صاحب نے قائداعظم ؒ اور اسلامیہ کالج (لاہور و پشاور) کے موضوع پر پُرمغز تقریریں کیں۔ تقریب کی اختتامی تقریر صدرِ پاکستان جناب سید ممنون حسین صاحب کی عطا کردہ تھی۔ آپ نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کو نہایت خوب صورت الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا۔ اُنہوں نے فرمایا کہ تعلیمی پالیسیاں یونیورسٹی سطح پر بننی چاہئیں۔ کسی ادارے میں فیکلٹی ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتی ہے۔ اُنہوں نے لفظ ’’ فیکلٹی‘‘ کو چار مرتبہ دُہرایا۔ عزت مآب صدرِ پاکستان جناب سید ممنون حسین صاحب تعلیم و تدریس کے بارے میں دردِ دل رکھتے ہیں۔ صدرِ پاکستان نہایت اعلیٰ ادبی ذوق کے مالک ہیں اور ادبی کتب ان کے زیر مطالعہ رہتی ہیں۔ گفتار ایسی کہ منہ سے پھول جھڑتے ہیں۔ یہ صدرِ پاکستان کی خوب صورت شخصیت ہی کا ایک کرشمہ ہے کہ اُنہوں نے ہم سب کے محسن حضرت قائداعظم محمد علی جناح سے عقیدت و محبت رکھنے والے تعلیمی اداروں کے سربراہوں اور طلبہ کو نہ صرف ایوانِ صدر مدعو کیا بلکہ اُنہیں اپنے قیمتی وقت (ساڑھے تین گھنٹے) سے نوازا۔ پروفیسر طاہر جاوید (پرنسپل اسلامیہ کالج لاہور) نے بتایا کہ کسی صدر پاکستان کے ساتھ ون ٹو ون ساڑھے تین گھنٹے ملاقات کا اعزاز شاید ایک ریکارڈ ہے، جو خدائے بزرگ وبرتر نے اسلامیہ کالج لاہور کی بدولت انہیں عطا کیا۔ صدر پاکستان سید ممنون حسین صاحب نے فرمایا کہ کالج لیول پر جو ڈاکٹر (پی ایچ ڈی) ہیں، انہیں ریسرچ کرنے کے لیے مواقع اور مراعات ملنی چاہئیں۔ صدر پاکستان نے سب سے بڑی بات یہ فرمائی کہ پورے ملک میں ایک ہی تعلیمی پالیسی ہونی چاہیے۔ ایک تعلیمی پالیسی کے نفاذ سے ملک میں اتحاد کی فضا پیدا ہوگی۔ غریب سکھ کا سانس لیں گے۔ ڈاکٹر ثاقف نفیس صاحب اور پروفیسر محمد زاہد اعوان صاحب نے شعبہ اُردو کی نمائندگی کی۔ زاہد اعوان صاحب نے صدرِ پاکستان کی خدمتِ اقدس میں سی ایس ایس کے امتحانات اور نفاذِ اُردو کے حوالے سے ایک خوبصورت سوال کیا۔ پروفیسر طاہر جاوید صاحب نے صدر پاکستان کی خدمت میں اسلامیہ کالج کی سو سالہ تاریخ کی دو جلدیں پیش کیں۔ ایوانِ صدر میں طلبہ اور اساتذہ کو لنچ بھی دیا گیا۔ پرنسپل صاحب نے اسلامیہ کالج لاہور کے مسائل کا تذکرہ بھی کیا۔ ہماری اس کالم کی وساطت سے صدرِ پاکستان سید ممنون حسین صاحب سے یہ التماس ہے کہ جس طرح اُنہوں نے کالج کے طلبہ کو مدعو کرکے ایک پرانا قرض چکایا ہے، اسی طرح بانی پاکستان کے اس میزبان کالج کے کھنڈرات کی تعمیر کے احکامات صادر فرما کر اس کالج کے طلبہ اور ان کے والدین کی دُعائیں سمیٹیں۔ اس طرح قائداعظم محمد علی جناح کی روح بھی خوش ہو جائے گی۔ قائد اعظم محمد علی جناح کے حوالے سے ہونے والی اس شایان شان تقریب کا اختتام ہوا۔
ملت کا پاسباں ہے محمد علی جناح
ملت ہے جسم، جاں ہے محمد علی جناح

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...