اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) اقتصادی رابطہ کمیٹی نے قطر سے ایل این جی کی درآمد کیلئے قطر گیس آپریٹنگ کمپنی کے ساتھ ’خریدو فروخت‘ کے معاہدہ کی منظوری دیدی ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں ہوا۔ ای سی سی کی طرف سے خریدو فروخت کا معاہدہ کی منظوری دیئے جانے کے بعد ایل این جی کی درآمد میں حائل تمام رکاوٹیں دور ہوجائیں گی۔ ای سی سی نے پی ایس او کو اختیار دیدیا ہے کہ وہ ’’حکومت سے حکومت‘‘ معاہدہ کی روشنی میں ضابطہ کی کارروائی مکمل کرنے کے بعد ’’سیل اینڈ پرچیز‘‘ معاہدہ پر عملدرآمد کرے۔ ای سی سی نے قطر کے ساتھ ایل این جی کی درآمد کیلئے 15 سال کا معاہدہ کرنے کی منظوری دی۔ سیکرٹری خزانہ نے اجلاس میں معاشی اعشاریوں کے بارے میں بتایا اور کہا کہ معیشت میں مثبت رجحانات کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ 6 ماہ میں افراطِ زر کی شرح 2.08 فیصد رہی۔ لارج سکیل مینوفیکچرنگ کی شرح 4.2 فیصد رہی جو گزشتہ سال اس عرصہ میں 2.5 فیصد تھی۔ جولائی تا دسمبر 2015 ء کے عرصہ میں 9.7 بلین ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئی۔ زرمبادلہ کے ذخائر دسمبر میں 21 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک جا پہنچے۔ اجلاس میں صوبہ سندھ کی طرف سے 2 لاکھ ٹن اور صوبہ پنجاب کی طرف سے 4 لاکھ ٹن فاضل گندم برآمد کرنے کی منظوری دی۔ عالمی مارکیٹ میں گندم کی قیمت کم ہونے کے باعث گندم کے برآمد کنندگان کو سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ سبسڈی اس سے قبل کی سکیم کے طرز پر دی جائیگی۔ نئی سکیم 15 مارچ 2016 ء تک مؤثر رہے گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چینی کی برآمد کی سبسڈی صرف ان شوگر ملز کو دی جائیگی جو گنے کے کاشتکاروں کو 180 روپے فی 40 کلوگرام قیمت ادا کرینگی۔ دریں اثناء وزارت پٹرولیم کے ذرائع کے مطابق پاکستان قطر سے ایل این جی خریداری کا سستا ترین معاہدہ کریگا۔ قطر سے 15 سال کیلئے 15 ارب ڈالر کے معاہدے ہونگے۔ ای سی سی کے بعد اب پی ایس او بورڈ قطر سے معاہدے کی منظوری دیگا۔ معاہدہ پی ایس او اور قطر گیس کمپنی کے درمیان ہو گا۔ قطر سے 5.34 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ایل این جی ملے گی۔ قطر سے ایل این جی کی خریداری خام تیل برینٹ کی قیمت کے 13.37 فیصد کے برابر ہوگی۔ صباح نیوز کے مطابق اجلاس میں وزارت تجارت اور پنجاب کی مخالفت کے باوجود سندھ کے مطالبہ پر گندم برآمد کرنے کی مدت میں 15 مارچ تک توسیع کی منظوری دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں عام رائے تھی کہ جسے گندم برآمد کرنی ہے وہ کرے۔ کسی کی مخالفت کی وجہ سے دوسرے کو برآمد کرنے سے نہیں روک سکتے۔ چینی پر سبسڈی کی فراہمی کا سابقہ فیصلہ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کا ہے کہ ایل این جی درآمد کرنے کی منظوری دیدی گئی ہے۔ اس سے پاکستان کو سستی ترین ایل این جی دستیاب ہوگی۔ ایل این جی کی قیمت ایران پائپ لائن منصوبے سے بھی کم ہے۔ ایسا معاہدہ آج تک نہیں ہوا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پٹرول سستا ہونے سے ایل این جی کے نرخ بھی کم ہوں گے۔ نجی ٹی وی کے مطابق پی ایس او نے ایل این جی کی خریداری کیلئے 25 ارب ڈالر کا معاہدہ کیا ہے۔ پی ایس او کے مطابق سٹیل اور گنور کمپنی کے ساتھ ایل این جی کی خریداری کا 5 سالہ معاہدہ ہوا ہے۔ گنور اور سٹیل کمپنی کو ٹینڈر دیدیا گیا ہے۔ دونوں کمپنیاں 5 سال میں 120 ایل این جی کارگو فراہم کریں گی۔ ماہانہ 2 کارگو فراہم کئے جائینگے۔