بعض ملک فوجی توازن کو بگاڑنا چاہتے ہیں، علاقائی سلامتی کا میکنزم بنانے کیلئے پرعزم ہیں: چین

Jan 14, 2017

بیجنگ/ اسلام آباد (آئی این پی) چین نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) او ر بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت ترقی کے حوالے سے پاکستان سمیت خطے کے دیگر ترقی پذیر ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے، چین نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھانے کے لئے اس کو پیش نظر رکھا ہے اور اس مقصد کیلئے ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک اور سلک روڈ فنڈ قائم کیا ہے۔ یہ بات ایک قرطاس ابیض میں کہی گئی ہے جو گذشتہ روز چینی سٹیٹ کونسل نے جاری کیا ہے، چین مشترکہ فوائد کے حامل منصوبے میں تمام ممالک کی شرکت جاری رکھنے کا خیرمقدم کرتا ہے، چین پاکستان کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے ذریعے تعاون کر رہا ہے تا ہم چین علاقے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کا عزم رکھتا ہے اور پانچ پر امن بقائے باہمی کے اصولوں کے تحت تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا حامی ہے، چین نے علاقائی تعاون کے ہر مرحلے میں شرکت کی ہے اور روایتی اور غیر روایتی سلامتی کے چیلنجز کامقابلہ کرنے کے لئے فعال اقدامات کئے ہیں تاکہ ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں مستقل امن اور مساوی خوشحالی میں کردار ادا کیا جا سکتا ہے، چین علاقے کی سلامتی کیلئے ایک میکنزم تشکیل دینے کا بھی عزم رکھتا ہے اور وہ متعلقہ ممالک کیلئے شنگھائی تعاون تنظیم چھ رکنی مذاکرات زیانگ شان فورم اور آسیان وزارتی مذاکرات کے پلیٹ فارم سے قانون کے نفاذ اور سلامتی تعاون کیلئے کام کر رہا ہے، کئی علاقائی میکنزم کے اندر چین نے تعاون کیلئے بڑی تعداد میں تجاویز پیش کی ہیں جن کا تعلق غیر روایتی سکیورٹی سے ہے۔ چین کے کندھوں پر علاقائی اور عالمی سکیورٹی ایشیا بحرالکاہل کے علاقے میں پبلک سکیورٹی خدمات اور عالمی سطح پر خاص طورپر بڑی ذمہ داریاں عائد ہو سکتی ہیں، یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بعض ممالک علاقے میں اپنے فوجی طاقت میں اضافہ کر رہے ہیں وہ علاقے میں فوجی توازن کو بگاڑنا چاہتے ہیں، سلامتی کو درپیش دہشتگردی، قدرتی آفات اور جرائم سلامتی کیلئے خطرات کا باعث بن چکے ہیں۔ علاقے کے تمام ممالک کو ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں امن، استحکام کیلئے ادارہ جاتی تحفظات کو بہتر بنانا چاہئے۔ دریں اثناء چینی سفارتخانے نے پاکستان میں چین کے نئے قمری سال کی تقریبات کا اعلان کر دیا، چین میںنئے سال کو مرغ کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ چینی ثقافتی قونصلر یوای نے جمعہ کو ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ چین کے نئے سال کا آغاز چینی عوام کے لئے روایتی طور پر انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے جو کہ گزشتہ 4ہزار سال سے منایا جا رہا ہے اور اب دنیا کے 100سے زائد ممالک میں اس کی تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ چینی نئے سال کا آغاز 28 جنوری سے ہو گا تاہم پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس کی تقریبات کا آغاز کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین میں ہر سال جشن بہاراں کی تعطیلات کو’’چن ین‘‘ کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے اور اس موقع پر لوگ 40 روز تک متعدد تقاریب کا اہتمام کرتے ہیں۔ چینی شمسی سال کا آغاز بھی جشن بہاراں کے موقع پر ہوتا ہے۔ آئندہ سال جشن بہاراں کی تقریبات کا آغاز13جنوری سے ہوگا جبکہ مرکزی تقریب 28 جنوری کو منعقد ہوگی اور اس کا اختتام 21 فروری کو ہوگا۔ چین میں جشن بہاراں کو خاندان کے ساتھ منانے کو ترجیحی دی جاتی ہے اور اس حوالے سے کروڑوں لوگ اپنے والدین، دوستوں اور رشتتہ داروں سے ملنے کے لئے آبائی علاقوں کی جانب سفر کرتے ہیں۔ پریس بریفنگ میں ڈائریکٹر جنرل پاکستان نیشنل آف آرٹس سید جمال شاہ نے کہا کہ ثقافت مختلف ممالک اور خطوں کے لوگوں کو قریب لانے کا ذریعہ بنتی ہے۔ چین کے علاقہ کاشغر سے گوادر تک ایک ثقافتی طائفہ تاریخی سفر کرے گا جس میں دونوں ممالک کے فنکار شامل ہوں گے۔ سی پیک کے حوالے سے نوجوانوں میں ایک مقابلہ بھی منعقد کروایا جا رہا ہے جس میں وہ پاک چین ثقافت اور باہمی تعلقات کے حوالے سے اپنے خیالات پیش کر سکیں گے۔ پی این سی اے میں چینی ثقافتی مرکز بھی قائم کیا جا رہا ہے۔

مزیدخبریں