چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ناقص دودھ کے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران بھینسوں کو لگائے جانے والے ٹیکے فوری طور پر ضبط کرنے کا حکم د یتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکوں کو ضبط کرنے کا کام ڈرگ انسپکٹر کو دیا جائے، ڈرگ انسپکٹر مارکیٹوں میں چھاپے ماریں، دیکھا جائے کہ مارکیٹوں میں یہ ٹیکے کتنی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ اتوار کو چھٹی کے دن بھی سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں غیر معیاری اور پیکٹ کے دودھ کی فروخت کے معاملے پر سماعت ہوئی سپریم کورٹ نے ہول سیلرز اور ریٹیلرز کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی اور ناظر کو کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کی فیڈرل انویسٹی گیٹس ایجنسی کو بھی ناظر کے ساتھ تعاون کرنے کی ہدایت کی ۔ ناظر نے اپنی رپورٹ عدالت کے روبرو پیش کی جس میں بتایا کہ گیا کہ متعدد مقامات پرچھاپے مارے اور ریکارڈ چیک کیا گیا، بھینسوں کو لگائے جانے والے ٹیکے ضبط کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ شاہین میڈیکل اسٹور سے 39انجیکشن برآمد کرلئے گئے ہیں۔ ڈبوں میں نقص دودھ کی فروخت سے متعلق کمپنیز نے اپنا جواب داخل کروا دیا کمپنیز کے جواب کے مطابق دودھ اور ٹی وائٹنرز الگ الگ ہیں کچھ کمپنیاں صرف دودھ اور کچھ صرف ٹی وائٹنرز بناتی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے دودھ کا معاملہ حل کریں گے چار ہفتوں کی مہلت دیتے ہیں سب ڈبوں پر تحریر کریں مگر ٹی وائٹنرز ہرگز دودھ نہیں اس کے علاوہ آپ ٹی وی یا اخبارات پر اشتہارات میں واضح کرینگے کہ ٹی وائٹنر دودھ نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے پیکٹ والے دودھ کے تمام برانڈز اور ٹی وائٹنر کے لیب ٹیسٹ کرانے کا حکم دیا اور عدالتی معاون محمد واڈا ایڈووکیٹ کو نمونے معیاری لیب کو بھجوانے کا حکم دیا۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ یوریا اور ڈھیلوں سے دودھ بنا کر فروخت کر رہے ہیں۔ ڈبے کے دودھ کے ٹیسٹ دو ہفتے میں مکمل کرائے جائیں۔ تیسٹ کے لئے رقم میں ادا کروں گا سیکرٹری سے لے لیں یہ اخراجات ہم تمام کمپنیوں سے وصول کریں گے۔ جب تک رقم مل نہ جائے مجھ سے لے لیں ۔ انہوں نے کہا کہ دیکھا جائے کہ ملازمین کو حفاظتی ٹیکے لگتے ہیں یا نہیں؟ کچھ کمپنیوں میں صفائی کی کیا صورت حال ہے؟ چیف جسٹس نے ناظر کو پولیس اور ایف آئی اے کے ساتھ کسی بھی جگہ پر چھاپے مارنے کی اجازت دے دی جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کیا ہم ان کمپنیز کے مالکان کو ابھی یہاں طلب کرلیں۔ اچھے برانڈز والے دودھ بھی ناقص ہیں۔ مارکیکٹ سے دودھ کے ڈبے اٹھا کر معائنہ کرالیتے ہیں چیف جسٹس نے عدالتی معاون کو حکم جاری کیا کہ ہر کمپنی سے پچاس ہزار روپے لے کر معائنہ کرائیں۔