اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے پنجاب سروس ٹربیونل کی جانب سے پنجاب ٹریفک وارڈنز کو اضافی الاؤنس دیئے جانے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پنجاب حکومت کی درخواست منظور کر لی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہاکہ جب ٹریفک وارڈنز کی تقرری کی گئی تو انکو پنجاب ہائی وے پیٹرولنگ کے مساوی تنخواہیں اور مراعات دی گئیں۔ ٹریفک وارڈنز نے اس تقرری کو کسی فورم پر چیلنج نہیں کیا۔ پنجاب حکومت نے 2008 میں ٹریفک وارڈنز کو دیئے جانیوالا ایک بنیادی تنخواہ کے برابر اضافی الائونس کو منجمد کر دیا تھا۔ فیصل چوہدری نے کہاکہ ایک بنیادی اضافی تنخواہ سے 3000 ملین کا قومی خزانے پر اضافی بوجھ پڑ رہا ہے۔ وکیل ٹریفک وارڈنز نے کہا کہ ٹریفک وارڈنز صبح سے شام تک سڑک پر فرائض سرانجام دیتے ہیں۔ ڈیوٹی بہت سخت ہے، سردی گرمی میں کام کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ لوہے کے کارخانے میں جائیں انکا کام دیکھیں کتنا مشکل ہے، کیا ہم ان مزدورں کی تنخواہیں بھی ٹریفک وارڈنز کے برابر کر دیں، ہمیں ان باتوں کو نہیں دیکھنا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ ٹریفک وارڈنز کی تقرری میں ہی یہ بات طے ہوگئی ہے کہ انہیں پنجاب ہائی وے پیٹرولنگ پولیس سے زیادہ تنخواہ نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہاکہ یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ نوٹیفکیشن کا ایک حصہ قبول کرلیں اور دوسرے کو نا کریں۔
ڈیوٹی سخت ہے، وکیل: لوہے کے کارخانے میں جاکر دیکھیں کام کتنا مشکل: چیف جسٹس
Jan 14, 2020