اسلام آباد(محمدرضوان ملک ) پیر کے روز حکومت کو ٹف ٹائم دینے والے اپوزیشن کے سینیٹر مشاہد اللہ اور جاوید عباسی دونوں ایوان بالا میں موجود تھے۔مشاہد اللہ زیادہ تر خاموش رہے تاہم جاوید عباسی حکومتی کارکردگی اور وزیراعظم عمران خان پر تاک تاک کر نشانے لگاتے رہے ۔مشاہد اللہ نے صرف ان کی اتنی مدد کی کہ انہیں چئیرمین سے بولنے کیلئے پونے دو منٹ لے کر دئیے ۔گاڑیاں مہنگی ہونے کے معاملے پر جب جاوید عباسی نے بات کرنا چاہی تو چئیرمین نے انہیں وقت نہ دیا ۔ انہوں نے چئیرمین کی منت کی کہ صرف دو منٹ دے دیں کافی کوشش کے بعد مشاہد اللہ کی سفارش پر انہیں پونے دو منٹ بولنے کی اجازت ملی تو انہوں نے حکومت نے حکومت اور عمران کو مہنگائی اور بیروز گاری پر خوب آڑھے ہاتھوں لیا۔انہوں نے کہا جھوٹوں نے معاشی خوشحالی کے لئے پرائم منسٹر ہائوس کی گاڑیاں بیچ دیں، معاشی خوشحالی کے لئے عوام کو انڈے ، مرغیاں اور کٹے دیتے دیتے سمند ر سے تیل نکلنے کی خوشخبریاں سنادیں۔ بے یقینی کے باعث بیروزگاری بڑھ رہی ہے۔ جب دیکھا کے کچھ نہیں کرسکتے تو عوام کو کہ دیا کہ سکون چاہیے تو مرنے کی تیاری کریں آپ کو سکون قبر میں ہی ملے گا ہماری حکومت میں نہیں مل سکتا۔ پچاس لاکھ گھر آباد کرنے والے اب قبرستان آباد کریں گے۔ اس پر اپوزیشن نے ڈیسک بجائے لیکن اس تنقید کا جواب دینے کے لئے ایوان میں مراد سعید موجود تھے نہ علی محمد خان، سینٹر کلثوم پروین نے کہا کہ حکومت صنعتیں لگانے کی بجائے لنگر خانے کھول کر عوام کو بھکاری بنارہی ہے۔ جس پر اعظم سواتی نے کہا لنگر خانے ہماری تہذیب کا حصہ اور اس پر ہمار ا پیسہ خرچ نہیں ہورہا۔ مقصد کوئی بھوکا نہ سوئے۔ چئیرمین سینٹ صادق سنجرانی ارکان کی کوتاہیوں پر انہیں ڈانٹتے بھی رہے اس طرح سابق چئیرمین سینٹ رضا ربانی کی یاد تازہ ہوگئی ۔سینٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم کو موبائل استعمال کرتے دیکھ کر کہا آپ سے ضبط کر لوں گا اسے جیب میں رکھیں۔ ایک موقع پر عوامی اہمیت کے معاملے پر جب کئی سینٹرز نے ایک ساتھ بولنا چاہا تو انہوں نے سب کو ڈانٹ دیا کہ آپ کا روئیہ تو بالکل بچوں کی طرح ہے ۔خاموش رہیں سب کو ٹائم دونگا۔وزراء کی عدم موجودگی سینٹ کا ازلی مسئلہ ہے جو پیر کے روز بھی موجود رہا۔ وزراء کی عدم موجودگی کے باعث کئی معاملات پر بحث نہ سمیٹی جاسکی ۔