خالد مقبول صدیقی کے کابینہ میں واپس نہ آنے سے چہ میگوئیاں

Jan 14, 2020

اسلام آباد ( محمد نواز رضا ، وقائع نگار خصوصی) وزیر اعظم عمران خان نے متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے وزرات چھوڑنے اور کابینہ میں واپس نہ آنے سے سیاسی افق پر چہ میگوئیاں شروع ہو گئی ہیں موجودہ سیاسی صورت حال سے فائدہ اٹھانے کے لئے اپوزیشن بھی سرگرم عمل ہو گئی ہے وزیر اعظم عمران خان نے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کے لئے خالد مقبول صدیقی انہیں اسلام آباد بلوا لیا ہے لیکن خالد مقبول صدیقی کے اسلام آباد آنے کا امکان نہیں وہ وزیر اعظم کے کراچی آنے پر ہی ان سے ملاقات کریں گے جب کہ بلوچستان نیشنل پارٹی اور گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے مطالبات پورے کرنے کے لئے پوری پارٹی کو متحرک کر دیا ہے اور اپوزیشن کو اتحادی جماعتوں کی ’’ناراضی‘‘ سے فائدہ نہ اٹھانے کے لئے جہانگیر ترین کو ’’ٹاسک ‘‘ دے دیا ہے جو آئندہ ایک دو روز میں اتحادی جماعتوں کے قائدین سے خود بات کرکے ان کی شکایات کا ازالہ کریں گے عمران خان نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان کا اجلاس آج(منگل) اسلام آباد میں طلب کرلیا جس میں ایم کیو ایم پاکستان سمیت دیگر اتحادی جماعتوں سے متعلق حکمت عملی پر مشاورت کی جائے گی،اجلاس میں رہنما تحریک انصاف جہانگیر ترین، وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات اسد عمر،وزیر دفاع پرویز خٹک، گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وزیراعظم کے مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب شامل ہوں گے ۔وزیراعظم کو اسد عمر ایم کیو ایم سے ہونے والی ملاقات سے متعلق بریفنگ دیں گے۔مشاورت کے بعد حکومتی کمیٹی دوبارہ ایم کیو ایم اور دیگر اتحادی جماعتوں سے بھی ملاقاتیں کرے گی۔معلوم ہوا ہے حکومتی ٹیم خالد مقبول صدیقی کو استعفا واپس لینے پر آمادہ نہیں کر سکی ایم کیوایم کو منانے کے لئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کی قیادت میں وفد کراچی میں موجود ہے تاہم اب وزیراعظم عمران خان نے خود خالد مقبول صدیقی سے رابطہ کیا ہے۔وزیر اعظم کی جانب سے رابطہ کرنے پر خالد مقبول صدیقی نے اپنے تحفظات ان کے سامنے رکھے ہیں وزیراعظم عمران خان نے خالد مقبول مقبول صدیقی سے کہا کہ ’’آپ کے تمام جائز مطالبات پورے ہوں گے اور تمام تحفظات دور کریں گے، ایم کیو ایم حکومتی اتحاد میں رہے گی۔ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین نے بھی خالد مقبول صدیقی سے رابطہ کیا ہے جس کے بعد تحریک انصاف اور ایم کیو ایم وفد کے درمیان جلد ملاقات ہوگی۔ قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے ارکان کی تعداد 7 ہے جبکہ سینیٹ میں 5 ممبر ہیں۔ ایم کیو ایم کے پاس وفاقی کابینہ میں 2 وزراتیں ہیں جن میں خالد مقبول صدیقی وزرات انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سینیٹر فروغ نسیم وفاقی وزیر قانون ہیں۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات اسد عمر نے وزیراعظم عمران خان سے کا ٹیلیفونک رابطہ کیا اور انہیں ، ایم کیو ایم قیادت سے ہونے والی ملاقات بارے آگاہ کیا ہے ۔

مزیدخبریں