ایران کے ایک اعلیٰ تحقیقات کار آیندہ دنوں میں یوکرین کے دارالحکومت کیف جائیں گے۔وہ یوکرین کی ایک لیبارٹری میں گذشتہ بدھ کو تہران کے نواح میں سپاہ پاسداران انقلاب کے میزائل حملے میں تباہ ہونے والے مسافر طیارے کے بلیک باکس کو ڈی کوڈ کرنے کے بارے میں بات چیت کریں گے اور اس یوکرینی لیبارٹری کے اس مقصد کے لیے مناسب ہونے کا جائزہ لیں گے۔
یوکرین کی قومی سلامتی اور دفاعی کونسل کے سیکریٹری اولکسئے ڈینلوف نے سوموار کے روز برطانوی خبررساں ایجنسی رائیٹرز کو ایک انٹرویو میں بتایا ہے:’’ایران یہ حتمی فیصلہ کرے گا کہ بلیک باکس کو کہاں ڈی کوڈ کیا جائے گا۔‘‘
ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کی فضائی فورس نے ہفتے کے روز یوکرین کے مسافر طیارے کو مارگرانے کا اعتراف کیا تھا اور کہا تھا کہ اس کے ایک آپریٹر نے غلطی سے اس طیارے کوکروز میزائل سمجھ لیا تھا اوراس پرمیزائل داغ دیا تھا۔
پاسداران انقلاب کی فضائی فورس کے سینیر کمانڈر امیر علی حاجی زادہ نے اس انسانی غلطی پر معذرت کی تھی۔انھوں نے یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ انھوں نے تو ایرانی حکام کو گذشتہ بدھ ہی کو بتا دیا تھا کہ ایک شہری طیارے کو حادثاتی طور پر مارگرایا گیا ہے۔
ڈینلوف نے واقعے کے روز تہران میں یوکرین کے سفارت خانے کے ابتدائی بیان کی بھی وضاحت کی ہے۔یوکرینی سفارت خانہ نے کہا تھا کہ طیارے کا ایک انجن ناکارہ ہوگیا تھا جس کی وجہ سے حادثہ پیش آیا تھا لیکن یہ بیان بعد میں سفارت خانے کی ویب سائٹ سے حذف کردیا گیا تھا اور اس کی جگہ ایک اور بیان پوسٹ کیا گیا تھا۔اس میں یہ کہا گیا تھا کہ حادثے کی وجہ ابھی معلوم نہیں ہے۔
یوکرینی عہدہ دار نے کہا ہے کہ ’’یہ بیان حادثے کی جگہ تک رسائی حاصل کرنے کے لیے جاری کیا گیا تھا۔اگر ہم سیدھے سبھاؤ یہ کہتے کہ انھوں (ایرانیوں) نے طیارے کو مارگرایا ہے تو مجھے یقین ہے کہ وہ ہمیں ہرگز بھی طیارے کے ملبے تک جانے کی اجازت نہ دیتے۔ اب ہمیں وہ کرنے دیجیے،جو ہم کررہے تھے۔‘‘