پرنس ہیری اورمیگھان مرکل کو کینیڈا اوربرطانیہ میں رہنے کی عبوری اجازت مل گئی

ملکہ نے کہا ہے کہ شاہی خاندان نے سندرنگھم پر پرنس ہیری اور میگھان مرکل کے مستقبل کے حوالے سے مثبت بحث میں حصہ لیا مگر یہ اعتراف بھی کیا کہ وہ جوڑے کو شاہی خاندان کے کل وقتی رکن کی حیثیت دینے کو ترجیح دیں گی۔ تصاویر میں دکھایا گیا تھا کہ پرنس ہیری، پرنس ولیم اور پرنس چارلس ہرمیجسٹی سے دو گھنٹے جاری رہنے والی بحرانی ملاقا ت کے بعد علیحدہ علیحدہ کاروں میں واپس جا رہے ہیں۔ ڈیوک آف سسیکس نے شاہی خاندان کے فردکی حیثیت ختم کرنے کے بعد ہر میجسٹی، اپنے بھائی اور اپنے والد کا پہلی بار سامنا کیا جبکہ میگھان نے کینیڈا سے فون پر اپنے شوہر کی معاونت کی۔ گزشتہ روز ہونے والی ملاقات کے بعد بکنگھگم پیلس کی جانب سے جاری ایک بیان میں ملکہ نے کہا ہے کہ آج میری فیملی نے میرے پوتے اور اس کی فیملی کے مستقبل کے بارے میں انتہائی مثبت بحث کی، میری فیملی اور میں ہیری اور میگھان کی ینگ فیملی کی حیثیت سے نئی زندگی شروع کرنے کی خواہش کو مکمل طور پر سپورٹ کرتے ہیں۔ ملکہ نے کہا کہ شاہی خاندان میں کل وقتی کام کرنے والے رکن کی حیثیت سے ترجیح دینے کے باوجود ہم زیادہ آزادانہ زندگی گزارنے کی ان کی خواہش کا احترام کرتے ہیں جبکہ وہ میری فیملی کا قابل قدر حصہ رہیں گے۔ واضح رہے کہ ہیری اور میگھان نے یہ واضح کر دیا تھا کہ وہ اپنی نئی زندگی میں پبلک فنڈز پر انحصار نہیں کریں گے۔ اس ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ایک عبوری عرصہ کیلئے ڈیوک اور ڈچز آف سسیکس اپنا وقت کینیڈا اور برطانیہ میں گزاریں گے۔ ملکہ نے مزید کہا ہے کہ یہ بہت پیچیدہ معاملات ہیں، جنہیں میری فیملی نے حل کرنا ہے مگر میں نے کہہ دیا ہے کہ آنے والے دنوں میں حتمی فیصلہ کر لیا جائے۔ ڈیوک آف سسیکس کی خواہش تھی کہ ان کی 93 سالہ دادی، والد اور بھائی انہیں اور ان کی اہلیہ کو بیرون ملک قیام اور دولت کما کر مالی آزادی حاصل کرنے کے دوران شاہی ٹائٹل استعمال کرنے کی اجازت دے دیں۔ ماہرین نے کہا ہے کہ یہ دولت 400ملین پونڈز ہو سکتی ہے۔ پورے بحران کے دوران ملکہ کی معاونت پرنس فلپ نے کی۔ ڈیوک آف ایڈنبرا مسئلہ کا حل نکالنے کیلئے ملکہ کے سائونڈنگ بورڈ کی طرح کام کرتے رہے۔

ای پیپر دی نیشن