اسامہ ستی کا کسی ڈکیتی سے تعلق نہیں، ملزموں نے گاڑی روکنے کے باوجود 22گولیاں ماردیں

 اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+نامہ نگار+نیوز رپورٹر) وزیراعظم عمران خان سے مقتول اسامہ ستی کے والد ندیم یونس ستی نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے اسامہ ستی کی روح کے ایصال ثواب اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی۔ عمران خان نے المناک واقعے پر دلی افسوس کا اظہار کیا اور مرحوم کے والد کو مکمل انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔ ملاقات میں مقتول اسامہ ستی کے والد نے تمام معاملات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور پولیس کی جانب سے ابتدا میں بیانات تبدیل کرنے اور دیگر کیس کو تبدیل کرنے کے حوالے سے اپنی گزارشات سے آگاہ کیا۔ وزیر داخلہ شیخ رشید نے اسامہ ستی کے والد کو فون کر کے قتل کے واقعہ کی انکوائری رپورٹ پر بات چیت کی۔ شیخ رشید نے کہا کہ وزارت داخلہ کی طرف سے انکوائری کمیٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کو دیکھ لیں۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ انکوائری رپورٹ سے مطمئن ہیں تو اس کو آگے بھجوایا جائے گا۔ شیخ رشید نے کہا کہ وزیر اعظم اور کابینہ کا فیصلہ ہے کہ ستی کے والد جس طرح تحقیقات کروانا چاہیں حکومت پوری مدد کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہائیکورٹ کے جج سے انکوائری کروانی ہے تو آپ کے جواب کا منتظر ہوں۔ شیخ رشید احمد نے کہاکہ اطلاع دیں تو وزارت داخلہ کی طرف سے وزارت قانون کو خط لکھوں گا۔ انہوں نے کہاکہ تحقیقات سے آپ کا مطمئن ہونا سب سے زیادہ ضروری ہے۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ اسامہ کا واقعہ بہت بڑا ہے، قابل مذمت ہے۔ شیخ رشید احمد  نے کہا کہ آزادانہ اور مکمل تحقیقات کیلئے ہمیشہ تیار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اولین ترجیح ہے کہ آپ اور آپ کا خاندان مطمئن ہو۔مزید براںاسلام آباد میں انسداد دہشت گردی سکواڈ (اے ٹی ایس) کے اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان اسامہ ستی کے قتل کیس میں تفتیشی افسر نے کہا ہے کہ ملزمان اعتراف کر رہے ہیں کہ ان کے ہاتھوں بے گناہ شہری کی جان گئی۔ عدالت نے ملزمان کا مزید پانچ دن کا جسمانی ریمانڈ دے دیا ہے۔ ادھر اسلام آباد میں پولیس فائرنگ سے قتل ہونے والے طالبعلم اسامہ ستی کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ میں دل دہلا دینے والے حقائق بیان کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ مقتول کا کسی ڈکیتی سے تعلق نہیں تھا۔ گاڑی روکنے کے باوجود اہلکاروں نے اسے 22گولیاں مار کر قتل کر دیا۔ بدھ کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی کے جج راجا جواد عباس نے اسامہ ستی قتل کیس کی سماعت کی۔ جہاں گرفتار پانچوں ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ ملزمان کو میڈیا سے چھپا کر عقبی دروازے سے عدالت میں لایا گیا، اس دوران سکیورٹی کے بھی سخت انتظامات نظر آئے۔ دوران سماعت تفتیشی افسر نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 5روز کی توسیع کی استدعا کی اور کہا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تفتیش مکمل کرنے کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملزمان اعتراف کر رہے ہیں کہ ان کے ہاتھوں بے گناہ شہری کی جان گئی۔ جس پر جج نے پوچھا کہ کیا آپ نے ملزمان کا بیان قلمبند کر لیا ہے۔ اس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ تاحال ملزمان کا مجسٹریٹ کے سامنے بیان قلمبند نہیں ہو سکا۔ بعد ازاں عدالت نے تفتیشی افسر کی ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا منظور کر لی۔ واضح رہے کہ 2جنوری کو اسلام آباد پولیس کے انسداد دہشت گردی سکواڈکے 5اہلکاروں نے فائرنگ کرکے ایک نوجوان اسامہ ستی کو جاں بحق کر دیا تھا۔ ادھر اسلام آباد میں پولیس فائرنگ سے قتل ہونے والے طالبعلم اسامہ ستی کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ میں دل دہلا دینے والے حقائق بیان کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ مقتول کا کسی ڈکیتی سے تعلق نہیں تھا۔ گاڑی روکنے کے باوجود اہلکاروں نے اسے 22گولیاں مار کر قتل کر دیا۔ اسامہ ستی قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ میں ملوث ملزمان کی مجرمانہ غفلت ثابت کرتے ہوئے انھیں انسانیت سے بھی عاری قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں چونکا دینے والا انکشاف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسامہ کے قتل کو چار گھنٹے خاندان سے چھپایا گیا جبکہ موقع پر موجود افسران نے وقوعہ چھپانے اور اسے ڈکیتی بنانے کی کوشش کی۔ جوڈیشل انکوائری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مقتول کو ریسیکو کرنے والی گاڑی کو غلط لوکیشن بتائی جاتی رہی۔ موقع پر موجود افسر نے جائے وقوعہ کی کوئی تصویر نہیں لی۔ اسامہ ستی قتل کیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسامہ کا کسی ڈکیتی یا جرم سے کوئی واسطہ ثابت نہیں ہوا۔ ڈیوٹی افسر نے غیر ذمہ دادی کا مظاہرہ کیا۔ اسامہ کو چار سے زائد اہلکاروں نے گولیوں کا نشانہ بنایا۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ گولیوں کے خول 72گھنٹے بعد فرانزک کے لیے بھیجے گئے۔ اسامہ کی گاڑی پر بائیس گولیاں فائر کی گئیں۔ اسامہ کی لاش کو پولیس نے سڑک پر رکھا جبکہ پولیس کنٹرول نے 1122 کو غلط ایڈریس بتایا۔
اسلام آباد (وقار عباسی/وقائع نگار) اسامہ ستی قتل کیس میں جوڈیشل انکوائری رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے مقتول کی ٹارگٹ کلنگ کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق نوجوان کی موت گولی لگنی سے رات ڈیڑھ بجے ہوئی ہے دو بجے جعلی وقوعہ بنانے کے لیے ڈکیتی کی کالز بھی پولیس اہلکاروں کی آپس میں پکڑی گئی ہے جس کے بعد پولیس مقابلے میں زخمی کے لیے ون فائیو کی گئی۔ کال پر بھی ریسکیو ون ون ٹو ٹو کا بھی غلط ایڈریس دانستہ طور پر دیا گیا تاکہ تاخیر کو جواز بنایا جا سکے رپورٹ میں پولیس کی جانب سے دانستہ طور پر حقائق کو مسخ کرنے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ مقتول اسامہ ستی کے والد ندیم یونس نے نوائے وقت کو بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کی جانے والی جوڈیشل انکوائری میں انصاف کے تقاضے پورے کیے گئے ہیں اور اس رپورٹ سے مطمن ہیں۔ ندیم ستی نے کہا کہ ان کو وزیراعظم نے ملاقات کے لیے بلایا سیکرٹری نے وزیراعظم کو اسامہ قتل کی رپورٹ پیش کی اور انہیں بریف کیا۔ وزیراعظم نے اسامہ کے قتل پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ اسامہ کو اپنا بیٹا سمجھ کر اس کو انصاف دلائیں گے۔ انہوں نے کہا وزیراعظم نے ان سے پوچھا کہ آپ جس طرح چاہتے ہیں اس طرح انکوائری ہو گی۔ وزیرا عظم نے اسی وقت واقع میں ملوث افسران کے تبادلوں کے احکامات جاری کیے۔ مقتول کے والد نے انکشاف کیا کہ انکوائری رپور ٹ میں نیب کے ایڈیشنل ڈائر یکٹر سکھر فہیم رضا کارانہ طور پر چشم دید گواہ بنے ہیں اور انہوں نے پولیس کیخلاف اپنا بیان قلمبند کروایا ہے۔ علاوہ ازیں بھی 28لوگوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ نوجوان کی موت گولی لگنے کے باعث ڈیڑھ بجے ہوئی جس کے بعد دو بجے پولیس اہلکاروں نے جعلی وقوعہ بنانے کے لیے مختلف سیکٹر میں موجود اپنے ہی اہلکاروں سے ڈکیتی کی کالز چلائیں پھر نوجوان کے زخمی ہونے کی اطلاع ون فائیو پر دی جس نے و ن ون ٹو ٹو کا بھی غلط ایڈریس دیا تاکہ بعد میں اسامہ کی موت کو طبی مدد بروقت نہ ملنے کا جواز پیش کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ سے مطمئن واقعہ پر بننے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں جوڈیشل کمیشن کے قیام کے حوالے سے فیصلہ کریں گے۔

ای پیپر دی نیشن