لاہور (نیوز رپورٹر) وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سیاسی اشرافیہ منی لانڈرنگ کے ساتھ ساتھ کرپشن کے لوٹے پیسوں سے اپنا دفاع بھی کرتے رہے، براڈ شیٹ کیس میں سیاسی اشرافیہ ہی بے نقاب ہوئی۔ نواز شریف اور مریم نواز براڈ شیٹ کیس عوام میں لائے اور ان کی چوری پکڑی گئی۔ مریم اورنگزیب و دیگر پارٹی قائدین کو چیلنج اور 72 گھنٹے کا وقت دیتا ہوں کہ وہ انجم ڈار کی طرف سے کیو موساوی کو کی گئی رشوت کی پیشکش کی تحقیقات کیلئے لندن پولیس کو درخواست دیں۔ ان میں ہمت نہیں تو یہ کام میں کرنے جا رہا ہوں۔ براڈ شیٹ کن لوگوں کی تحقیقات کررہی تھی، اس بارے میں جانیں گے کہ دو سو لوگوں کی لسٹ عمران خان یا شہزاد اکبر نے نہیں دی۔ یہ ایک معاہدے کے تحت بنائی گئی تھی۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں شہزاد اکبر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنی ٹویٹ میں پانامہ پیپر اور براڈ شیٹ معاملے پر سیاسی اشرافیہ کو بے نقاب کیا۔ وزیراعظم جاننا چاہتے ہیں کہ کس کس نے کب کب این آر او لیا۔ کون سا کیس بند کروانے کی کوشش کی۔ ماضی میں کوئی ڈیل ہوئی یا این آر او ہوا تو پیپلزپارٹی اور ن لیگ کو فائدہ ہوا۔ پہلی ڈیل پرویز مشرف کے ساتھ کی۔ حدیبیہ پیپر ملز کے کیس میں بھی ڈیل ہوئی، پہلا این آر او لے کر باہر چلے گئے۔ جبکہ نئے بال لگا کر کہتے کوئی ڈیل نہیں کی۔ دوسرا این آر او2007 میں ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے کیا۔ پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں کوئی فرق نہیں ہے۔ ان کا ایک ہی نظریہ لوٹ مار جبکہ ہمارا بیانیہ کرپشن کے خلاف احتساب ہے۔ مریم اورنگزیب نے ادھر ادھر کی باتیں کیں اور چلی گئیں، کوئی اعداد و شمار نہیں بتائے، مشیر برائے احتساب نے کہا کہ اپوزیشن مہنگائی کا رونا رو تی ہے لیکن ان کی گفتگو عوامی مسائل کیلئے نہیں ہے۔ ان کاا یک ہی مقصد نیب کے قانون سے کرپشن کی ترامیم ختم کرانا ہے‘ اپوزیشن نیب کی چونتیس شقوں کو تبدیل کرانا چا ہتی ہے، اگر عمران خان ایسا کردیں تو ان کے گن گائیں گے۔ پاکستان کا بلیک لسٹ میں جانا قومی سلامتی کا مسئلہ ہے لیکن اپوزیشن پرسنل سکیورٹی کا مطالبہ کررہی ہے۔ دس سالوں میں نیب نے سو ارب جبکہ دو سالوں میں تین سو نوے ارب روپے کی ریکوری کی جو این آر او نہ دینے کی وجہ سے ہوا، سیاسی اشرافیہ کا اثرو رسوخ تحصیل و ٹاؤن کی سطح سے شروع ہوتا ہے۔ ن لیگ نے پانامہ فیصلے سے لے کر مٹھائیاں کھا کھا کر خود کو شوگر کروا لی ہے، انہیں چاہئے کہ وہ پہلے فیصلے پڑھا کریں۔ کیبنٹ کمیٹی شروع سے اب تک کرپشن کی تحقیقات کرے گی۔ مریم اورنگزیب بتائیں براڈ شیٹ کیس میں کس فرم کو ہائر کیاگیا۔ براڈ شیٹ کے گن ہم نہیں گا رہے، ہمارا واضح موقف ہے کہ دو ہزار سے دو ہزار بیس تک کے معاملات سامنے آئیں، دو ہزار نو سے دوہزار سولہ تک جو کچھ ہوا پیسوں کی ادائیگی ان کی نالائقی کی وجہ سے ہوئی۔ براڈ شیٹ کی تحقیقات میں ایون فیلڈ، نیسکون اور شریف فیملی سمیت پوری پی ڈی ایم کے نام نکلیں گے۔ براڈ شیٹ کیس میں کسی کی کوتاہی ہے تو کمیٹی وجوہات دیکھے گی۔ نیب کو مریم نواز سے دوبارہ تحقیقات کیلئے چاہئے تو وہ خود ضمانت منسوخی کیلئے جائے گا، البتہ مریم نواز کی این آر او کی خواہش ہے، ہم چاہتے ہیں کہ کسی حکومت کے پاس معافی کا اختیار نہیں ہونا اور مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچنا چاہئے۔