خداراایسے طرزسیاست کا خاتمہ کیا جائے 

Jan 14, 2021

سانحہ مچھ کی گیارہ لاشوں کو ان کے پیاروں نے طویل حکومتی انتظار کے بعد سفر آخرت کی جانب گامزن کر دیا ۔ ہزارہ برادری پر یہ کوئی پہلا دہشت گردی کا واقعہ نہیں 2001 سے لے کر آج تک ہزارہ برادری کو کئی بار دہشت گردی کا نشانہ بنایاگیا ہے کوئی دورائے نہیں کہ یہ دہشت گردی کے واقعات بھارت اسرائیل کی ایما پر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے کیئے جارہے ہیں۔عالم اسلام کو آپس میں دست بہ گریباں کرنے کی یہ ایک مذموم سازش کی جارہی ہے پاکستان میں کئی سالوں سے اسلام مخالف قوتیں فرقہ واریت کی بنیاد پر فسادات کی سہولت کاری میں ملوث پائی گئی ہیں جن کی پشت پناہی بھارت اسرائیل اور پاکستان اسلام مخالف تنظیمیں مسلسل کر رہی ہیں اس وقت دنیا اسرائیل کے وجود کو تسلیم کرانے کی جدوجہد کر رہی ہے جس میں بد قسمتی سے چند اسلامی ممالک بھی ان کی حمایت کا حصہ ہیں پاکستان میں بھی یہ بحث چل رہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان اس وقت بیرونی دبائو میں مبتلا دکھائی دے رہا ہے موجود ہ حکومت اس وقت تک اسرائیل کو تسلیم کرنے کی سخت مخالف نظر آرہی ہے مگر کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان اس وقت اسرائیل کو تسلیم کرنے کے معاملے میں سخت دبائو کا شکار ہے سانحہ مچھ بھی اس کی ایک کڑی ہوسکتی ہے۔پاکستان میں سیاسی و مذہبی آزادی کو مکمل اختیارات حاصل ہیں قیام پاکستان سے اس سر زمین وطن پر تمام مذاہب فرقوں سے تعلق رکھنے والے بڑی تعداد میں مکمل آزادی کے ساتھ مقیم ہیں یقینا ہماری حکومتوں کے رویے تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ برابری کی بنیاد پر یکساں ہیں ہم بھارت کی تعصب دہشت گردی جنگی جنون کی سوچ لے کر انسانیت کا قتل عام کرنے کی سخت مذمت کرتے رہے ہیںدنیا اس بات کی گواہ ہے کہ پاکستان کی جانب سے ہمیشہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تر معاملات پر کئی بار بھارت کو مذاکرات کی دعوت دی گئی اس وقت جب کشمیر میں انسانیت بھارت کی دہشت گردی کے سامنے بے یارو مدد گار ہے جہاں ہر روز معصوم بے گناہ افراد کو سر عام شہید کیا جارہا ہے خواتین کی عزتوں کو تار تار کیا جارہا ہے اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔اس وقت سب سے بڑا المیہ تو ہمارے لئے یہ ہے کہ چند مفاد پرست سیاسی ومذہبی جماعتیں ملک کے اندر ہونی والی دہشت گردی سے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اپنی سیاست چمکانے سے باز نہیں آرہیںبد قسمتی سے ہر ادوار میں دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں بے گناہ انسانی زندگیوں کا قیمتی نقصان ہوا ہے جس میں سیاستدان مذمت کا راگ الاپتے نظر آئے ہیں چند روز پہلے سانحہ مچھ کا درد ناک سانحہ جس میں گیارہ بے گناہ معصوم مزدورں کی جان کا ضیاع ہوا اس سانحہ پر احتجاج کرنے والوں نے پورے ملک کی توجہ اپنی جانب دلائی کہ ان کے ساتھ کئی سالوں سے ایسے واقعات رونما ہور ہے مگر ان کا سدباب نہیں کیا جارہا ہر ایک ان کے زخموں ان کی لاشوں کو اپنی ذاتی مفادات کی سیاست کی بھینٹ چڑھاتا آیا ہے ارباب اختیار کا غیر سنجیدہ رویہ ان واقعات کو روکنے میں ناکام رہا ہے ۔حزب اقتدار اور حزب اختلاف کا کھیل بھی عجیب ہے جب یہ لوگ برسر اقتدار ہوتے ہیں تو اقتدار کی کرسی تلے غریب اور اس بنیادی مسائل کو روند ڈالنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے اور جب یہ ہی لوگ اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو ان کو غریب کا درد غریب سے زیادہ ستاتا ہے ان کی راتوں کی نیند حرام ہوجاتی ہیں کہ ہم کسی بھی طرح سے غریب عوام کے مسائل کی آڑ میں اقتدار کی کرسی پر پہنچ جائیں تاکہ ان غریبوں کی آواز کو ایک بار پھر اپنے اقتدار کی کرسی تلے روند ڈالیں ۔سانحہ مچھ پر بد قسمتی سے خوب سیاست کی گئی اپوزیشن کی دو بڑی جماعتیں اپنے قیمتی وقت میں سے چند گھنٹے نکال کر مچھ کے غم زدہ خاندانوں کے دکھ میں شریک ہوئیں چند گھنٹوں کی حاضری میں بھی اپوزیشن نے حکومت پر تنقید کے نشتر چلائے جو شاید درست تھے مگر  مریم صفدر سانحہ مچھ کے غم میں سانحہ ماڈل ٹائون لاہور کو بھول گئیں جب ان کے والد محترم ملک کے وزیر اعظم تھے اور ان کے چچا جان خادم اعلی پنجاب تھے 17 جون 2014 کو کسی دشمن ملک کی پولیس یا کسی بیرون ملک سے آئے دہشت گردوں نے نہیں بلکہ پنجاب پولیس نے ن لیگ کی حکمرانی میں پاکستان عوامی تحریک کے مرکز منہاج القران پر حملہ کر کے معصوم بچوں بے گناہ مردوں اور حاملہ خواتین پر گولیاں بر سائی لاہور کا ماڈل ٹائون کئی گھنٹے میدان جنگ بنا رہا جس کے نتیجے میں ۱۴ قیمتی جانوں کا ضیاع اور ۱۰۰ سے زائد افراد زخمی کیے گئے مگر اُس وقت کے حکمرانوں پر کوئی فرق نہیں پڑا ۔موجودہ تحریک انصاف کی حکومت بھی ماضی کی حکومتوں کے نقش قدم پر چلتی دکھائی دے رہی ہے سانحہ ساہیوال سانحہ موٹروے سمیت کئی جعلی پولیس مقابلوں میں نوجوانوں کی ہلاکتیں معصوم بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات اور چند دنوں پہلے پیش آنے والا سانحہ مچھ جس پر حکومت اور اپوزیشن نے خوب سیاست کی وزیر اعظم تھوڑا غیر سنجیدہ نظر آئے ۔بہر حال وقت گزر گیا اور آپ نے ماضی کے سیاستدانوں کی روایت کو برقرار رکھا کیا یہ درست تھا یا غلط اس کا فیصلہ اب عوام پر چھوڑ دیتے ہیں۔البتہ ملک کو اس وقت سیاسی معاشی اور دہشت گردی کے سنگین مسائل درپیش ہیں جن کو مستقل بنیادوں پر حل کی جانب گامزن کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت فوری طور پر آل پارٹی کانفرنس کا اعلان کرے اور ملک کو درپیش مسائل پر تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر اہم فیصلے کرے اپوزیشن کی جماعتوں کو بھی یہ سوچنا ہوگا کہ آیا کب تک غریب عوام کی لاشوں ان کے بنیادی مسائل پر ان کی سیاست قائم رہ سکے گی کرپشن احتساب ملک کی معزز عدالتوں اور تحقیقاتی اداروں کی ذمہ داری ہے احتساب کے عمل کو جب تک غیر سیاسی غیر جانبدار نہیں رکھا جائے گا ملک سے کرپشن کا خاتمہ کبھی ممکن نہیں ہوسکے گا یہ وقت ملک سے بے روزگار مہنگائی اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کا وقت ہے ہمیں مل کر ایک بار پھر یکجہتی کا مظاہر کرتے ہوئے ملک اور اسلام کے دشمنوں کو بھر پور جواب دینا ہوگا۔۔۔

مزیدخبریں