راولپنڈی(پی پی آئی) پاکستان میںشہریوں کیلئے اپنا گھر بنانا ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔ تین ماہ کے دوران تعمیراتی میٹریل کی قیمتیں پچیس سے تیس فیصد تک بڑھ گئی ہیں۔مارکیٹ میں اینٹوں کی قیمت گیارہ ہزار سے بڑھ کر تیرہ ہزار اور سیمنٹ کی بوری پانچ سو تیس سے پانچ سو اسی روپے کی ہوگئی ہے۔سریا ایک سو ایک سے بڑھ کر ایک سو اکیس روپے کلو ہو چکا ہے۔ اپنا گھر تعمیر کرنے کے خواہشمند افراد کا کہنا ہے کہ کچھ بھی نہیں ہر چیز مہنگی ہے مشکل ہوگئی ہے۔سریئے کی قیمت میں 12 ہزار روپے فی ٹن اضافے کیساتھ 1 لاکھ 17 ہزار روپے ہوگئی ہے۔ بجری کا 800 فٹ کا لوڈ 34 ہزار سے 38 ہزار روپے کر دیا گیا۔شہری ہی نہیں، بلڈنگ مٹیریل فروخت کرنے والے بھی صورتحال سے سخت پریشان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر چیز کے ریٹ ماہانہ کی بنیاد پر بڑھ رہے ہیں۔سینٹری ا سٹور کے مالک محمد جاوید نے بتایا کہ ہمارے پاس لوگ آتے ہیں مہنگائی بہت زیادہ ہو گئی ہے۔ مہنگائی کے باعث متوسط طبقے کیلئے گھر کی تعمیر مشکل ہو گئی ہے۔وفاقی حکومت نے تعمیراتی صنعت کیلئے پیکیج کا تیار کیا تھا جس کے تعمیراتی میٹریل پر سیلز ٹیکس 25 فیصد تک کم کردیا جائے گا۔حکومت نے کہا تھا کہ پیکج کے تحت کم لاگت کے ہاؤسنگ منصوبوں کیلئے ٹیکس کی چھوٹ 90 فیصد تک ہوگی اور صوبائی ٹیکس بھی مناسب حد تک کم کیے جائیں گے۔حکومت کی جانب سے تعمیراتی شعبے کو پیکج ملنے کے باوجود میٹریل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے جو عام آدمی کیلئے پریشان کن ہے۔