تعمیراتی اور مرمتی کاموں میں گھپلے جعلی بلوں کے ذریعے خرد برد کا انکشاف

سکھر(بیورو رپورٹ) محکمہ آبپاشی کی جانب سے ہر سال کی طرح امسال بھی سکھر بیراج کے گیٹ اور نہروں کی سالانہ بھل صفائی کے کاموں کا عمل تیزی سے جاری ہے ،بھل صفائی کے دوران محکمہ آبپاشی کا عملہ بیراج کے گیٹوں کی صفائی ستھرائی سمیت ان کی مرمت کیلئے کوشاں نظر آرہا ہے جبکہ کینالز سے مٹی نکالنے کیلئے بھی ہیوی مشینری استعمال کی جارہی ہے تاہم بھل صفائی کے کاموں کی مد میں محکمہ آبپاشی کے افسران اور عملے کی جانب سے نہ ہونے والے مرمتی کاموں کی مد میں لاکھوں روپے کے بلز پاس کر کے جیب بھرنے کا انکشاف ہوا ہے ، زرائع محکمہ آبپاشی کے مطابق بھل صفائی کے نام پر بیراج کے گیٹوں سمیت نہروں کی صفائی پر افسران کی جانب سے کسی قسم کی توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔ افسران اپنے دفاتروں میں بیٹھ کر من پسند ٹھیکیداروں سے جعلی بل لیکر اپنی مرضی کے ریٹ لکھ کر لاکھوں روپے ہڑپ کر نے میں مصروف ہو گئے جعلی بلز کی مد میں قومی خزانے کو نقصان پہنچ رہا ہے ، سکھر بیراج کے گیٹوں اور نہروں کی صفائی کے کاموں میں ہونی والی کرپشن پر شہریوں سمیت سماجی حلقوں میں گہری تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور انہوںنے چیف جسٹس آف پاکستان سمیت محکمہ آبپاشی کے بالا حکام سے نوٹس لیکر ملوث افسران کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لاکر قدیمی و تاریخی سکھر بیئراج کو بچانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ واضح رہے کے کئی روز سے جاری رہنے والی بھل صفائی کے دوران دریائے سندھ میں پانی کی سطع آب انتہائی کم ہونے کی وجہ سے دریائے سندھ اور نہریں خشک ہونا شروع ہو گئی اور محکمہ آپباشی کی پیشگی اطلاع کے باوجود سکھر انتظامیہ شہر میں فراہمی آب کا سلسلہ جاری رکھنے میں بری طرح ناکام دیکھائی دے رہی ہے اور بھل صفائی کے دوران محکمہ آبپاشی اور محمہ وائلڈ لائف کی نااہلی کی وجہ سے لوگ آبی جانوروں کا شکار کرنے میں مصروف دکھائی دے رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن