اسلام آباد(اپنے سٹاف رپورٹر سے،خبر نگار خصوصی) پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پرویز خٹک اور وزیراعظم عمران خان اورپرویز خٹک اور حماد اظہر ، شوکت ترین کے درمیان تلخ کلامی سے بھی اجلاس میں ہلچل مچ گئی پرویز خٹک نے وزیر اعظم سے کہا کہ ہمارا صوبہ آپ کواقتدار میں لایا اسلیے آپ کو ہماری بات سننی پڑے گی آپ نے اپنے ارد گرد غیر منتخب لوگ بٹھا رکھے ہیںیہی رویہ رہا تو ہم آئندہ ووٹ نہیں دیں گے ہمارے صوبے کو گیس نہیں مل رہی وزیر اعظم نے کہا کہ اگر آپ مجھ سے مطمئن نہیں ہیں تو میں حکومت چھوڑ کر کسی اور کودے دیتا ہوں آپ مجھے بلیک میل کررہے ہیں، مجھے کوئی بلیک میل نہیں کر سکتا میرے تو کوئی کارخانے نہیں میں تو ملک کے مفاد میں یہ کر رہا ہوں اس دوران پرویز خٹک اجلاس سے اٹھ کر اپنے چیمبر کی جانب چلے گئے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس کے آغاز پر ہی تلخ جملوں کے تبادلے سے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کا ماحول بدل گیا۔ نور عالم نے آئی ایم ایف معاہدے کے تناظر میں اپنا سوال داغ ڈالا اور کہا کہ ہمیں بتایا جائے اس سے سٹیٹ بنک کی خود مختاری پر آنچ تو نہیں آئے گی وزیر اعظم نے کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا پرویز خٹک کے باہر جانے پر انہیں منانے کیلئے علی امین گنڈاپور، علی زیدی اور مراد سعید انہیں منانے گئے۔ پارلیمانی پارٹی جس نے قومی اسمبلی میں منی بجٹ زیر بحث لانے کی حکمت عملی اپنانی تھی اس تلخ ماحول سے ایک دوسرے کو منانے میںلگے رہے۔ چیف وہپ عامر ڈوگر ارکان کو ادھر ادھر جانے سے روکتے رہے اورانہیں ہال میں موجود رہنے پر زور دیتے رہے اجلاس میں معاملہ بگڑا پرویز خٹک، نور عالم و دیگر ارکان نے منی بجٹ، مہنگائی، سٹیٹ بنک کی خود مختاری سے متعلق شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ اجلاس میں وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ آپ کو وزیراعظم ہم نے بنوایا ہے خیبرپی کے میں گیس پر پابندی ہے گیس بجلی ہم پیدا کرتے ہیں اور پِس بھی ہم ہی رہے ہیں اگرہمارے ساتھ یہی رویہ رہا تو ہم ووٹ نہیں دے سکیں گے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پرویز خٹک کی اس گفتگو پر وزیراعظم اٹھ کر جانے لگے ان کا موڈ بھی سخت خراب ہوا اور کہا کہ اگر آپ مجھ سے مطمئن نہیں تو کسی اور کو حکومت دے دیتا ہوں وزیر توانائی حماد اظہر نے بیچ میں بولنے کی کوشش کی تو پرویز خٹک نے انہیں ٹوک دیا اور کہا کہ میں وزیر اعظم سے بات کررہا ہوں پرویز خٹک کی بات سننے کے بعدوزیر اعظم نے ناراضگی کا اظہار کیا اور اجلاس سے اٹھ کر جانے لگے لیکن سینئر ارکان نے آگے بڑھ کر انہیں روک لیا اس دوران پرویز خٹک اجلاس سے باہر چلے گئے وزیر اعظم عمران خان نے پرویز خٹک کو پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں واپس لانے کا کہا جبکہ پرویز خٹک نے اجلاس میں جاتے ہوئے کہا کہ میری کسی سے تلخ کلامی نہیں ہوئی بلکہ میں نے اپنے حق کیلئے بات کی ہے ان سے پوچھا گیا کہ آپ اجلاس سے اٹھ کر باہر کیوں گئے تھے تو انہوں نے کہا کہ سگریٹ پینے آیا تھا لیکن ٹی وی دیکھا تو حیران ہو گیا کہ اتنا بڑا طوفان کھڑاہے آپ لوگوں نے اتنا بڑا ہنگامہ کردیا۔ میڈیا کو کہتا ہوں کہ اسکو روکیں میں سگریٹ پینے باہر گیا تھا ہمارے صوبے میں گیس کا مسلئہ ہے میرا سوال تھا ہماری گیس کی سکیمیں نہ روکی جائیں ہماری اندرونی باتیں ہیں، پارٹی میں ہر طرح کی بات ہوتی ہے پرویز خٹک نے کہا کہ ہم نے کوئی سخت بات نہیں کی صرف درخواست کی ہے کہ سکیمیں نہ روکی جائیں میں وزیراعظم کے خلاف نہیں ہو سکتا ہوں میرے اور وزیراعظم کے حوالے سے بے بنیاد خبر چل رہی ہے اس دوران وفاقی وزیر پرویز خٹک کو وزیر مواصلات مراد سعید منا کر واپس پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں لے گیے جہاں پرویز خٹک اور حماد اظہار کے درمیان تلخ کلامی شروع ہو گئی پرویز خٹک نے کہا کہ میں وزیراعظم سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہمارے ارکان کو گیس کے معاملے پرسخت تحفظات ہیں ہماری گیس کی سکیمیں شروع ہوئی تھیں وہ کب مکمل ہوںگی اس دوران وزیر توانائی حماداظہر نے گیس کی 2011 سے صورتحال پر بات شروع کی تو وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ آپ یہاں کہانیاں نہ سنائیں صرف یہ بتایا جائے کہ ہمیں گیس کب ملے گی جوابا حماد اظہر نے کہا کہ میں جو بتانے لگا ہو ں پہلے آپ سنیں اس دوران پرویز خٹک کی ان سے تلخ کلامی ہوگئی پرویز خٹک کی جانب سے گیس کے معاملے پرحماد اظہر اور شوکت ترین پر تنقید سے بھی ماحول میں تلخی رہی پرویز خٹک نے کہا کہ حماد اظہر کو گیس اور بجلی کے مسائل کاکیا پتہ ہے جبکہ شوکت ترین نے مجھے کیبنٹ میں بھی مطمئن نہیں کیا تھا انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے اردگردغیر منتخب لوگ بیٹھے ہیں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں ملک کی جنگ لڑ رہا ہوں اس میں میرا کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے نہ میرے کارخانے ہیں میری اتنی زیادہ کوششیں صرف اپنے ملک اور عوام کیلئے ہیں پارلیمانی پارٹی اجلاس سے پہلے وزیر اعظم عمران خان سے وزیر دفاع پرویز خٹک نے طویل ملاقات بھی کی جبکہ اسی دوران قومی اسمبلی کے ارکان محمد اقبال آفریدی اور محمد فضل خان نے بھی وزیراعظم سے ملاقات کی جس میں اسد عمر اور چیف وہپ ملک عامرڈوگر بھی شامل تھے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ایم کیو ایم کی جانب سے ٹیکس اور منی بجٹ میں ترامیم پربحث کی گئی اور مطالبہ کیاگیا کہ بنیادی اشیائے ضرورت پر ٹیکس نہ لگایا جائے جس پر وزیراعظم نے کہا کہ مجھے عوام کی مشکلات کا اندازہ ہے کوئی ایسا اضافی ٹیکس نہیں لگے گا جو عوام پر بوجھ بنے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق کئی حکومتی ارکان نے شکوہ کیا کہ مہنگائی بہت ہے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیردفاع سمیت اراکین قومی اسمبلی محمد اقبال آفریدی، محمد فضل خان، حاجی امتیازاحمد چوہدری، امجد خان نیازی، شوکت بھٹی، سید فیض الحسن شاہ، غوث بخش خان مہر،باسط نجاری، عامر لیاقت اور سردار نصراللہ خان دریشک نے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں کے دوران وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر اور معاون خصوصی ملک عامرڈوگر بھی موجود تھے۔ اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے ارکان کو عوامی مسائل کے حل پر خصوصی توجہ دینے اور متعلقہ حلقوں میں پارٹی کو سیاسی طور پر منظم اور فعال بنانے کی بھی ہدایت کی۔ ادھر وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ وزیر دفاع پرویز خٹک اور وزیراعظم عمران خان کے درمیان تلخ کلامی کی خبریں بے بنیاد ہیں۔