اسلام آباد(محمد صلاح الدین خان )وزارت انسانی حقوق کے ڈی جی ڈاکٹرجہانزیب (ZARRA)زینب الرٹ ریسپانس اینڈ ریکوری ایکٹ2020ء نے کہا ہے کہ گمشدہ ، مغوی ، زیادتی کا شکار بچوں کے حوالے سے فوری اقدام اور بازیابی کیلئے’’زینب الرٹ‘‘ (PMDU)کا پاکستان سٹیزنز پورٹل پر اجراد کردیا ہے اس طریقہ سے فوری طور پر30لاکھ صارفین کو اطلاع مل سکے گی وزارت انسانی حقوق کی جانب سے اس سسٹم (ڈیش بورڈ)کی نگرانی کی جاتی ہے،زاراایکٹ2020 بننے کے بعد سے اب تک 18سال تک عمر کے بچوں کے مجموعی طور پر 1220مقدمات درج ہوئے جن میں نوعمر لڑکوں کے501اور نوعمر لڑکیوں کے701مقدمات ہیں ، 497گمشدہ بچوں کو بازیاب کروایا گیا، 185بچوں کے مائنرز مسائل حل کیے گے،134جعلی کیسز ثابت ہوئے،نیشنل ڈیٹا بیس بنایا جارہا ہے ’’ ایڈوائزری بورڈ‘‘ سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کرکے رولزاور ایس او پیز بنارہا ہے جو توقع ہے مارچ تک مکمل ہوجائیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوائے وقت کو دیئے انٹرویو میں کیا ۔ چیف سیکرٹری ، ہوم سیکرٹری، آئی جیز ، لا فورسز ایجنسز، آئی جی جیل خانہ جات، چائلڈ پروٹیکشن کے ادرے سول سوسائٹیز ، بارکونسل، میڈیاوغیرہ اس کے سٹیک ہولڈر ز ہیں۔ صوبائی اور ضلعی سطح پر فوکل پرسن مقرر ہ کیے گئے ہیں ۔ زینب الرٹ پرپنجاب کے36 چائلڈ پروٹیکشن ادارے ، سندھ اور بلوچستان کے 55 ادرے اور خیبرپختوانخو ا کے 33ادارے منسلک ہیں ، امریکہ میں Amber الرٹ ، قوانین اور سخت سزائوں کے باعث ان کے معاشرے میں اس نوعیت کے جرائم میںکمی واقع ہوئی ہے جبکہ موجودہ حکومت کے احسن اقدامات سے بھی امیدیں وابسطہ ہیں کہ اس حوالے سے کرائم میں خاطر خواہ کمی آئے گی ۔