حکومت نے اپوزیشن ارکان کو فنڈز نہیں دینے تو ڈی نو ٹیفائی کرادے : پشاور ہائیکورٹ

پشاور (بیورورپورٹ) پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس روح الامین خان نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے اپوزیشن کے ارکان اسمبلی کیساتھ امتیازی سلوک رکھنا ہے اورانہیں ہر معاملے میں نظرانداز کرنا ہے حتیٰ کہ اس علاقے کے عوام کیلئے بنائے گئے منصوبوں کو بھی سیاست کی بھینٹ چڑھانا ہے تو اس سے بہتر ہے کہ حکومت اراکین اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کیلئے اقدامات کرے اور انہیں سادہ الفاظ میں کہہ دیں کہ آپ لوگ باہر بیٹھ جائیں کہ آپکی اکثریت نہیں ہے جبکہ جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیئے کہ کس طرح ایک منصوبے کیلئے منظورشدہ فنڈز کیلئے ایڈمنسٹریٹیو اپروول کو واپس لیا گیا، کیا صرف ایک حلقہ اس طرح ہے جس کیلئے فنڈز نہیں ہے، اگر فنڈز نہیں ہوتے پھر تو سارے حلقے کیلئے نہیں ہوتے لیکن صرف اپوزیشن کے رکن صوبائی اسمبلی جمشید مہمند کو کیوں اس میں نشانہ بنایا گیا، فاضل بینچ نے یہ ریمارکس گزشتہ روز رکن صوبائی اسمبلی جمشید خان مہمند کیجانب سے دائر رٹ کی سماعت کے دوران دیئے۔ انکے وکیل خوشدل خان عدالت میں پیش ہوئے کیس کی کارروائی شروع ہوئی تو انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اسکے موکل کا تعلق پاکستان مسلم لیگ ن سے ہے جو اس وقت پی کے 55مردان سے رکن صوبائی اسمبلی ہے، اس حلقے کے سڑکوں کیلئے 20 کروڑ روپے لاگت کا ٹینڈر منظور ہوا جس کا باقاعدہ اشتہار بھی جاری کیا گیا تاہم صوبائی حکومت کی ایما ئپر ان منصوبوں کی منظوری واپس لے لی گئی۔ اس کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے  اس دوران جسٹس روح الامین نے حکومتی وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کو پتہ ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے متعدد فیصلوں میں اس امتیازی سلوک کیلئے ایک مکینزم کو تیار کرنے کی ہدایت کی گئی تھی تو پھر کس طرح ایک ممبر کوآپ اسکے حق سے محروم رکھ رہے ہیں، لگتا تو یہی ہے کہ متعلقہ حکام نے صرف اپنے حکام بالا کو خوش رکھنے کیلئے یہ اقدام اٹھایا یا پھر اس پر دبا ئو تھا تاہم دونوں صورتوں میں اس حلقہ کے عوام ہی متاثر ہونگے۔ انہوں نے اس موقع پر ریمارکس دیئے کہ متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ صرف اس بنیاد پر کسی کیساتھ امتیازی سلوک نہیں رکھا جا سکتا کہ اس کا تعلق اپوزیشن جماعت سے ہے۔ جسٹس روح الامین نے کہا کہ آپ لوگوں کو معلوم نہیں تھا کہ فنڈز نہیں ہے، لگتا یہی ہے کہ بعد میں آپ لوگوں نے اپنے اعلی حکام کو خوش کرنے کیلئے اپوزیشن کے رکن صوبائی اسمبلی کو نشانہ بنایا ہے جسکی ہم اجازت نہیں دے سکتے۔ دوران سماعت جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیئے کہ بدقسمتی سے ہر دور میں ایسا ہوتا ہے جو کوئی وزیراعلیٰ بنتا ہے تو وہ صرف اپنے حلقے کیلئے سوچتا ہے ۔بعد ازاں عدالت نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ جمشید مہمند کے جو منصوبے ڈراپ ہوئے ہیں، انہیں واپس ای بڈنگ میں شامل کریں اور رٹ کو باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کرلیا جبکہ متعلقہ فریقین کو ہدایت کی کہ اگر وہ مزید کوئی جواب جمع کرنا چاہتے ہیں تو وہ جمع کر سکتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن