وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی ہدایت پر راولپنڈی کی تحصیل مری کو ’’مری ٹورسٹ ڈسٹرکٹ‘‘ بنا دیا گیا ہے جس کا گزشتہ روز باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ اس ضلع میں کوٹلی‘ ستیاں اور مری کے علاقے شامل کئے گئے ہیں اور کہوٹہ کلرسیداں کو مری سیاحتی ضلع کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ گزشتہ روز راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے اجلاس میں ٹورازم ڈویلپمنٹ اتھارٹی قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا جو مری سیاحتی ضلع کو کنٹرول کریگی اور سیاحوں کو سہولتیں فراہم کرنے کی کوشش کرے گی۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر سانحۂ مری کی تحقیقات کیلئے تشکیل دی گئی کمیٹی نے گزشتہ روز مری کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور وہاں 22‘ افراد کی المناک موت کی وجوہات کا جائزہ لیا۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ سانحۂ مری سے فروغ سیاحت کیلئے وزیراعظم عمران خان کی کوششوں کو ہی نہیں‘ پاکستان کے تشخص اور وقار کو بھی سخت دھچکا لگا ہے۔ اگر مری میں ہوٹلنگ کا کاروبار کرنیوالے ناجائز منافع خور مافیاز کی جانب سے سیاحوں کی لوٹ مار کا سلسلہ انتہاء کو پہنچا کر ان کیلئے ہوٹلوں کے دروازے بند نہ کئے جاتے تو سخت سردی اور برفانی طوفان میں سیاحوں کیلئے اپنی گاڑیوں میں شب بسری کی نوبت نہ آتی اور وہ ہوٹلوں کے کمروں میں محفوظ رہتے۔ سانحۂ مری میں فی الحقیقت انسانیت نے دم توڑا ہے۔ حکومت کو بھی اس سانحہ کے سوشل میڈیا میں اجاگر ہونے پر ہی اصلاح احوال کا خیال آیا اور مری کو ضلع کا درجہ دے کر انتظامی مشینری کا دائرہ وسیع اور امدادی کاموں کے معاملہ میں اسے فعال کیا گیا ہے جو بہرصورت خوش آئند اقدام ہے۔ اب ان انتظامی فیصلوں اور اقدامات کو مؤثر انداز میں عملی جامہ پہنانا ضروری ہے تاکہ آئندہ ایسے کسی انسانی المیے کی نوبت نہ آئے۔