مکتوب دوبئی
طاہر منیر طاہر
وطن سے آنے والی اچھی خبر اوورسیز پاکستانیوں کو خوش اور بری غبر دکھی کر جاتی ہے
حال ہی میں مری میں پیش آنے والا واقعہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو شدید دکھی کر گیا۔ پوری دنیا میں واقعہ موضوع بحث بنا رہا۔ جس طرح مری میں سیروتفریح کی غرض سے جانے والوں کا رش بڑھ گیا اور ٹریفک جام ہو گئی‘ یہ انتظامات کیوں نہ کئے گئے۔ یہ ہیں وہ سوالات جو اوورسیز پاکستانیز حکومت وقت اور ذمہ دار اداروں سے پوچھ رہے ہیں۔ دبئی اور دیگر امارات میں مقیم اوورسیز پاکستانیوں ذوالفقار علی مغل‘ سہیل عامر گھمن‘ محمد شہزاد بٹ‘ میاں منیر ہانس‘ جان قادر‘ راجہ محمد جمیل بنگیال‘ غلام محی الدین‘ فرزانہ کوثر‘ اکبر جمیل باجوہ‘ خواجہ عبدالوحید پال اور عبدالمجید مغل نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وطن سے آنے والی یہ اچھی خبر ہمیں خوش کر دیتی ہے جبکہ ہر بری خبرہمیں دکھی کر جاتی ہے۔ وطن سے دور رہتے ہوئے بھی ہمارے دل وطن میں مقیم ہم وطنوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور ہم ہر دم ان کی خیریت چاہتے ہیں۔
متذکرہ اوورسیز پاکستانیوں نے کہا کہ سانحہ مری کے ذمہ داران وہاں کے بے حس لوگ اور کاروباری افراد ہیں جنہوں نے ذاتی مفاد اور روپے پیسے کے لالچ میں لوگوں کو مرنے پر مجبور کیا۔ مری میں مہنگائی‘ دکانداروں کی بے حسی اور وہاں کے لوگوں کی زیادتیوںکے چرچے زبان زد عام ہیں جن میں ذرا کمی نہیں آئی جبکہ لوگ عرصہ دراز سے ان کی شکایات کر رہے ہیں۔ حکومتی مشینری کے لوگ اور وہاں کے ذمہ دار ادارے وہاں کے لوگوں سے مل کر خود بزنس کر رہے ہیں جنہیں عوام کا کوئی خیال نہیں بلکہ وہ سیاحوں کو لوٹ کر اپنی جیبیں بھر رہے ہیں۔ متذکورہ افراد نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ سانحہ مری موجودہ حکومت کی نااہلی اور غیر ذمہ داری کا بھی ثبوت ہے۔ مری سیاحوں کی جنت ہے جہاں ہر سال لاکھوں سیاح آتے ہیں‘ لیکن وہاں کے لوگوں کے رویوں‘ بدانتظامی اور مہنگائی کی وجہ سے دوبارہ ادھر کا رخ نہیں کرتے۔ ایک بار جو بھی مری جاتا ہے‘ وہاں کی بری یادیں ہی لیکر آتا ہے۔ اگر ایسا ہی حال رہا تو مری جیسی حسین وادی سیاحوں سے خالی ہو جائے گی۔ سانحہ مری کے بارے دیگر اقوام عالم کے لوگ حیرت سے پوچھتے ہیں کہ اتنا بڑا حادثہ اور قیمتی جانوں کا ضیاع کیونکر ہوا۔ کیا وہاں انتظامیہ نہیں ہے؟ حکومت کے پاس سنگین حالات سے نمٹنے کے انتظامات نہیں ہیں؟ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وقوعہ کی تحقیقات کرکے ذمہ داران کو سخت سزائیں دی جائیں اور مری کے حالات ٹھیک کرکے اسے سیاحوں کی سیاحت کے قابل بنایا جائے اور مستقبل میں ایسے حادثات کی روک تھام کی جائے۔