برطانیہ میں کورونا وائرس کا نتیجہ دو بار منفی آنے کے بعد قرنطینہ یا سیلف آئسولیشن کی مدت سات دن سے کم کر کے پانچ دن کر دی جائے گی۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کے وزیر صحت ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے دفاتر میں عملے کی کمی کے مسائل کو کم کیا جا سکے گا۔ کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون کے تیزی سے پھیلاو¿ نے برطانیہ میں کورونا وائرس کے کیسز میں ریکارڈ اضافہ کردیا ہے۔اس وجہ سے ہسپتالوں، سکولوں اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں متاثرہ ملازمین کو آئسولیشن میں جانا پڑ رہا ہے اور نتیجتاً دفاتر سٹاف کی کمی سے دوچار ہیں۔ساجد جاوید نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ’ہم نے ملک میں آئسولیشن کی کم سے کم مدت پانچ دن تک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پیر سے لوگ (دفاتر) جانے سے قبل دو بار ٹیسٹ کروا سکتے ہیں، چھٹے دن کے آغاز پر آئسولیشن سے نکل سکتے ہیں۔‘حکومت نے اس سے قبل ایسے افراد کے لیے ا?ئسولیشن کی مدت کو 10 سے کم کرکے سات دن کردیا تھا، جن کا دو دن لگاتار کورونا وائرس کا ٹیسٹ منفی آئے۔واضح رہے کہ برطانیہ میں کورونا وائرس کی وجہ سے اب تک ایک لاکھ 51 ہزار اموات ہو چکی ہیں۔ یہ کسی ملک میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی ساتویں بڑی تعداد ہے۔ان میں سے زیادہ تر اموات وبا کی ابتدائی لہر کے دوران ہوئی تھیں۔کورونا وائرس کے کیسز میں ریکارڈ اضافے کے باوجود بوسٹر خوراک اور اومی کرون کی شدت میں کمی کے باعث ہسپتالوں میں لوگوں کی تعداد اور اموات میں زیادہ اضافہ نہیں ہوا ہے۔ساجد جاوید کے مطابق اس کے باوجود برطانیہ کی طبی سروس (نیشنل ہیلتھ سروس) پر آنے والے ہفتوں میں دباو¿ رہے گا۔’تاہم یہ حوصلہ افزا بات ہے کہ اس لہر کے دوران ہم نے کورونا وائرس کے انتہائی نگہداشت کے مریضوں میں اضافہ نہیں دیکھا اور اس بات کی ابتدائی نشانیاں ابھی سے ظاہر ہیں کہ کم لوگ ہسپتالوں میں داخل ہو رہے ہیں۔