جنیوا کانفرنس اور سعودی عرب کی فیاضی


پاکستان اپنی تاریخ کے سنگین سیاسی اور معاشی بحران سے گزر رہا ہے- پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں سے مالی بحران کا شکار چلا آرہا ہے- اس کی معیشت قرضوں کے سہارے پر چل رہی ہے- رجیم چینج کے بعد گزشتہ ایک سال کے دوران ذاتی انا اور ضد کی بناءپر سیاسی عدم استحکام پیدا کیا گیا ہے اور اپوزیشن جماعت نے پوری کوشش کی ہے کہ اتحادی حکومت کے قدم ٹکنے نہ پائیں پاکستان کی سیاسی تاریخ شاہد ہے کہ یہاں پر پاکستان اور عوام کے مفاد کے منافی سیاست کی جاتی رہی ہے- حکومتی اور اپوزیشن جماعتیں ذاتی اور گروہی مفادات کے لیے ریاست کی ریڈ لائن کراس کرنے سے بھی گریز نہیں کرتیں- پاکستان دنیا کی واحد ایٹمی اسلامی ریاست ہے-اگر یہ ایٹمی ریاست معاشی اعتبار سے خود کفیل ہو جائے تو یہ عالم اسلام کی رہبری کے قابل ہو سکتی ہے- پاکستان کے دشمن ممالک ہرگز یہ برداشت نہیں کر سکتے کہ پاکستان معاشی طور پر اپنے پاو¿ں پر کھڑا ہو جائے اور جنوبی ایشیا اور مشرق وسطی کے ممالک کو ڈکٹیٹ کرنا شروع کر دے- سامراجی ممالک کی خواہش ہے کہ پاکستان چونکہ جغرافیائی طور پر سٹریٹجک لوکیشن پر واقع ہے لہٰذا یہ قائم رہے اور سامراجی ممالک کے مفادات کا تحفظ کرتا رہے البتہ معاشی طور پر آزاد اور مستحکم نہ بن سکے- سامراجی ملکوں نے پاکستان کو عالمی مالیاتی اداروں کے ذریعے قرضوں کی زنجیر میں اس طرح سے جکڑ رکھا ہے کہ اس کی مکمل آزادی ایک ڈراو¿نا خواب بن کر رہ گئی ہے -سامراجی سرمایہ دارانہ وجاگیر دارانہ معاشی پالیسیوں کی وجہ جب بھی پاکستان معاشی دیوالیہ پن کا شکار ہوتا ہے اسے سامراجی ممالک ہی مکمل دیوالیہ پن سے نکالتے ہیں-
موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں طوفانی بارشوں نے پاکستان میں تباہی مچا دی- ایک رپورٹ کے مطابق سیلاب سے پاکستان کا ایک تہائی رقبہ اور چار کروڑ افراد متاثر ہوئے- ترقی یافتہ ممالک کو احساس ہونے لگا ہے کہ پس ماندہ ممالک ان کی صنعتی ترقی سے متاثر ہو رہے ہیں جس نے دنیا کے ماحول کو تبدیل اور آلودہ کر دیا ہے- پاکستان کے کسی سیاسی لیڈر نے آگے بڑھ کر اس چیلنج کا مقابلہ نہ کیا اور سیاسی جماعتوں نے سیلاب متاثرین کو لاوارث چھوڑ دیا- اقوام متحدہ کے انسان دوست سیکرٹری جنرل محترم انٹونیو گوئتریس پس ماندہ اور ترقی پذیر ممالک کے لیے جسمانی آنکھ ثابت ہوئے ہیں انہوں نے پاکستان کا مقدمہ پورے عزم جذبے اور ہمدردی سے لڑا- بقول اقبال -:
مبتلائے درد کوئی عضو ہو روتی ہے آنکھ
کس قدر ہمدرد سارے جسم کی ہوتی ہے آنکھ
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی انسان دوستی پر مبنی کوششوں کی وجہ سے جنیوا میں دنیا کے مختلف ممالک کی ایک کانفرنس بلائی گئی تاکہ مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان کی مالی امداد کی جاسکے- اس کانفرنس میں مختلف ممالک نے پاکستان کو دس بلین ڈالر کی امداد دینے کا اعلان کیا ہے-تاکہ سیلاب زدگان کی بحالی کے کام کو خوش اسلوبی سے مکمل کیا جا سکے اور پاکستان معاشی بدحالی سے باہر نکل سکے-پاکستان کی اتحادی حکومت اس کامیابی کا کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہی ہے- انصاف کا تقاضہ یہ ہے کہ اس کا کریڈٹ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو دیا جائے-ورلڈ بینک نے گلوبل اکنامک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا گروتھ ریٹ 2022 میں 4 فیصد تھا جو 2023 میں 2 فیصد تک گر جائےگا - سیلاب اور سیاسی غیر یقینی کی صورتحال کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر گرچکے ہیں اور افراط زر 24 فی صد تک پہنچ گیا ہے- ورلڈ بینک نے 2024 میں گروتھ کی شرح 3.2 فیصد رہنے کی پیشگوئی کی ہے- تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 4.3 بلین ڈالر رہ گئے ہیں جو بیرونی ادائیگیوں کیلئے ناکافی ہیں- پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت بڑھتی جا رہی ہے- پاکستان ڈیفالٹ کے خطرے سے دوچار ہے جبکہ اتحادی حکومت سرکاری اشتہارات کے ذریعے معاشی خوشحالی کے دعوے کر رہی ہے-
پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات ہمیشہ برادرانہ اور دوستانہ رہے ہیں- پاکستان کے مسلمانوں کا مکہ اور مدینہ کے ساتھ دینی اور قلبی رشتہ بے مثال ہے- پاکستانی دنیا کی واحد قوم ہے جو مکہ اور مدینہ کی حفاظت کیلئے اپنی جانیں بھی قربان کر سکتی ہے- پاکستان اور سعودی عرب ایک دوسرے کی سلامتی کو خارجہ پالیسی کا مرکز اور محور سمجھتے ہیں - پاکستان جب بھی مالی مشکلات کا شکار ہوتا ہے تو سعودی عرب برادرانہ جذبے کے ساتھ اسکی اعانت کرتا ہے-پاکستان کو تشویشناک مالی بحران سے باہر نکالنے کےلئے عسکری اور سیاسی سفارت کاری کی گئی- پاکستان کے نئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کے دوسرے اہم ممالک کا ہنگامی دورہ کیا-انکے دورے کے دوسرے ہی روز سعودی عرب کے فرمانروا شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی فنڈ برائے ڈویلپمنٹ کو ہدایت جاری کی ہے کہ سعودی عرب کے پاکستان کے اسٹیٹ بینک میں جمع 2 بلین ڈالرز کو پانچ بلین ڈالر تک کردیا جائے تاکہ پاکستان ڈیفالٹ کے خطرے سے باہر نکل سکے- سعودی حکومت نے پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک کےلئے سعودی فنڈ برائے ڈویلپمنٹ قائم کر رکھا ہے جو ترقی پذیر ملکوں کو آسان شرائط پر قرضے فراہم کرتا ہے- سعودی عرب کے شہنشاہ نے یہ وعدہ بھی کیا ہے کہ پاکستان میں زراعت اور انرجی سیکٹر میں 10 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی- سعودی عرب نے سیلاب متاثرین کیلئے ایک ارب ڈالر کی امداد کا اعلان بھی کیا ہے- معاشی ماہرین کے مطابق سعودی عرب کے اس اعلان کے بعد آئی ایم ایف کے پروگرام میں جو مشکلات پیش آ رہی ہیں وہ دور ہو جائیں گی- متحدہ عرب امارات نے بھی پاکستان کو مزید ایک ارب ڈالر قرض دینے اور 2 ارب ڈالر قرض کی ادائیگی موخر کرنے کا اعلان کیا ہے- پاکستان کے وزیراعظم میاں شہباز شریف نے بھی مشرق وسطیٰ کے اہم ملکوں کے دورے کر کے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کیلئے سرگرم کردار ادا کیا ہے -

ای پیپر دی نیشن