ماسکو؍ برلن؍ کیف (اے پی پی+ نوائے وقت رپورٹ) روسی پیرا ملٹری فورس ویگنر نے مشرقی یوکرائن کے اہم علاقے سولیدار کا کنٹرول سنبھالنے کا دعویٰ کیا ہے۔ جبکہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ فریقین کے درمیان خطے میں تاحال قبضے کے جنگ جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق ماسکو کی جانب سے پورے ڈونباس خطے پر قبضے کیلئے اس علاقے کا کنٹرول ایک بڑی کامیابی ہو سکی ہے۔ یوکرائن کے شہر سولیدار میں ہونے والی تباہی کی کچھ سیٹلائیٹ تصاویر جاری کی گئی ہیں۔ سولیدار شہر میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی جس کی تصاویر امریکی ٹیکنالوجی کمپنی نے جاری کیں۔ امریکی کمپنی میکسر کی جانب سے جاری تصاویر میں سکولوں اور متعدد عمارتوں کی تباہ حالی کا منظر دیکھا جاسکتا ہے۔ جرمنی کے وزیر دفاع کرسٹین لیمبریچٹ نے کہا ادارہ یوکرائن کو جنگی ٹینک فراہم کرنے کا کو ئی ادارہ نہیں ہے۔ روسی خبررساں ادارے کے مطابق انہوں نے حالیہ انٹرویو میں کہا کہ جرمنی یوکرائن کو اپنے اہم جنگی ٹینکوں کی فراہمی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا اور نہ ہی اس بارے کو ئی فیصلہ لیا گیا ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ جرمنی اس حوالے سے اکیلے فیصلہ نہیں کرے گا۔ انہوں نے مزیدکہا کہ یوکرائن کو ٹینکوں کی فراہمی بارے فیصلہ بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر کیا جائے گا۔ دریں اثناء روس کے صدارتی دفتر کریملن کے ترجمان دیمیتری پیسکوف نے کہا ہے کہ یوکرائن کے خصوصی آپریشنز کے لئے ویلیری گیراسموف کو یوکرائن میں تعینات فوجیوں کا کمانڈر بنانے سے ہمارے اہداف نہیں بدلیں گے۔ ترک خبررساں ادارے کے مطابق انہوں نے ڈونیسک میں یوکرین اور روس کے درمیان شدید جھڑپوں کے حامل شہر سولیدار بارے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہاں جنگ میں شدت آتی رہے گی اور اس دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے روسی فوجی ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ لیکن ابھی کافی کچھ کرنا باقی ہے۔