آج کی دنیا ترقی کی آخری حدوں کو چھو رہی ہے۔ ہر شعبہ ہائے زندگی میں سائنس اور ٹیکنالوجی نے انقلاب برپا کیا ہے۔ روزبروز نت نئی ایجادات سے ایک ہیجانی کیفیت کا سا سماں ہے۔دن کے آغاز سے لے کر رات کے آخری پہر تک ا±مور ِ زندگی نمٹانے کے لیے ہمیں ہر سہولت دستیاب ہے۔صنعت و حرفت، تہذیب و تمدن،ثقافت و روایات،رحجانات و رویے، الغرض معاشرے کی ہر اکائی نے ترقی کا سفر طے کیا ہے۔اس بے مثال ترقی کے باوجود ہمارے معاشرے کو گوناگوں مسائل کا سامنا ہے اور اس میں اہم ترین امن کے قیام کا مسئلہ ہے۔تاریخ پر نظر دوڑائیں تو ہمیں صدیوں پہلے بھی یہ مسئلہ نظر آتا ہے۔ طاقت کی جنگ، برتری کے زعم اور مفادات کے ٹکراو¿ نے اس مسئلے کو جنم دیا۔پہلے وقتوں میں ایک مخصوص خطہ اور محدود معاشرہ اس سے متاثر ہوتا تھا۔لیکن دنیا آج ایک گلوبل ویلج بن چکی ہے۔دنیا کے کسی بھی کونے میں رونما ہونے والا واقعہ پوری دنیا کو کسی نہ کسی حد تک متاثر ضرورکرتا ہے۔سماجی مسائل ہوں،معاشی مسائل ہوں، اقتصادی مسائل ہوں،ماحولیاتی مسائل ہوں کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لیے دوسروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب مسئلہ علاقائی اور عالمی نوعیت کا ہو تو اقوام کا مل بیٹھنا لازم ہوتا ہے۔پاکستان کی پالیسیوں میں امن کے قیام کو اوّلین حیثیت حاصل ہے۔پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور بقائے باہمی کے نظریہ پر یقین رکھتا ہے۔اس مقصد کے حصول کے لیے ہماری مسلح افواج کے آفیسرز اور جوان اقوام متحدہ کی زیر نگرانی مختلف ممالک میں امن کے قیام کے لیے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ان خدمات کا اعتراف عالمی سطح پر کیا جاتا ہے اور ان کو خراج ِ تحسین بھی پیش کیا جاتا ہے۔
امن کے نقطہ نظر سے سمندر وں کو نہایت افادیت حاصل ہو چکی ہے۔ سمندر دفاعی لحاظ سے بھی نہایت اہم تصور کیے جاتے ہیں۔سمندری راستے زمینی راستوں کی نسبت کم خرچ اور کم فاصلہ ہوتے ہیں۔سمندر بے پناہ قدرتی مسائل سے مالا مال ہیں۔ ساحلی سیاست ایک بہترین ذرائع آمدن ہے۔ سمندری تجارت اور اس سے ج±ڑی دیگر کاروباری سرگرمیاں قومی معیشت کی مضبوطی میں قابل ِ ذکرکردار ادا کرتی ہیں۔سمندر ی تجارت میں استعمال ہونے والے ذرائع آمدو رفت اور بحری دفاعی سازوسامان کے کارخانے روزگار کے سنہرے مواقع فراہم کرتے ہیں۔جہاں سمندر سے ج±ڑے ان گنت فوائد ہیں وہاں کئی چیلنجز بھی موجود ہیں۔ان چیلنجز میں سب سے اہم چیلنج سمندر میں قیام ِ امن اور سمندری قوانین کی بالادستی ہے۔پاکستان کو اس نزاکت کا مکمل ادراک ہے اور اس سلسلے میں عالمی اور علاقائی سطح پر مختلف اقدامات ا±ٹھائے جا رہے ہیں۔
پاکستان نیوی چونکہ پاکستان کی بحری فوج ہے اس لیے سمندری چیلنجز، سمندری امن و امان کے قیام، سمندری وسائل کی حفاظت اور میری ٹائم شعور آگہی کے سلسلے میں پاکستان نیوی کو اضافی ذمہ داریاں سونپی جاتی ہیں۔ان ذمہ داریوں کی ادائیگی اور بحری سفارت کاری کو مزید مو¿ثر بنانے کے لیے پاکستان نیوی نے کئی ثمر آور کاوشیں کی ہیں۔پاکستان نیوی اور وزارت ِ سائنس و ٹیکنالوجی کی سالوں پر مشتمل انتھک محنت اور اعداد و شمارکے ٹھوس دلائل کے باعث پاکستان کے اقتصادی زون میں اضافے کے دعوے کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا۔ اس کامیابی پر پاکستان کے اقتصادی زون میں 50ہزار مربع کلومیٹر سمندری علاقے کا اضافہ ہوا۔ پاکستان اس خطے کا پہلا ملک ہے جسے یہ کامیابی حاصل ہوئی۔اس اضافی سمندری علاقے میں موجود تمام وسائل کی کھوج و استعمال اور تحقیق کا حق پاکستان کے پاس ہے۔پاکستان نیوی عالمی ٹاسک فورسز 150-اور151کا بھی حصہ ہے۔ان فورسز میں مشرق و مغرب کی بہترین اورجدید بحری افواج شامل ہیں جو سمندرمیں ہونے والے قزاقی، اسمگلنگ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھا م کے لیے سرگرم ِ عمل ہیں۔ان ٹاسک فورسز کے لیے انجام دی جانے والی پاکستان کی خدمات کے اعتراف میں پاکستان نیوی کو متعدد مرتبہ ان ٹاسک فورسز کی کمانڈ تفویض کی جا چکی ہے۔اس کے علاوہ علاقائی سطح پر قیام ِ امن کی بات کی جائے تو وہاں بھی ہمیں پاکستان نیوی کی کاوشیں نمایاں نظر آتی ہیں۔ پاکستان نیوی کے جہاز ریجنل میری ٹائم سیکیورٹی پٹرول کے تحت سمندر میں گشت پر مامور ہوتے ہیں اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمی اور نقصِ امن کی کوشش کو ناکام بناتے ہیں۔خطے اور بین الاقوامی بحری افواج کے ساتھ دو طرفہ، سہ فریقی اور کثیرالملکی مشقیں بھی سمندر میں قیام ِ امن کے سلسلے کی ایک کڑی ہیں۔
بحری قیام ِ امن کے سلسلے میں کی جانے والی کاوشوں کو آگے بڑھاتے ہوئے پاکستان نیوی نے سال 2007میں ’امن‘ کے نام سے بین الاقوامی بحری مشق کے سلسلے کا آغاز کیا۔یہ ایک احسن قدم تھا جس سے مختلف ثقافتوں، زبانوں، نظریوں اورافکار کی اقوام ایک پلیٹ فارم پر امن کے لیے متحد ہوئیں۔جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ ان مشقوں کے انعقاد کا بنیادی مقصد سمندروں میں امن کا قیام تھا۔ان مشقوں کے ذریعے متفقہ سوچ اور مشترکہ لائحہ عمل کی تشکیل کی راہیں ہموار ہوئیں۔ان مشقوں کی دوران مختلف جنگی حربوں اور مہارتوں کی حامل بحری افواج ایک دوسرے کے ساتھ اپنے تجربات کا تبادلہ کرتی ہیں، ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے استفادہ کرتی ہیں۔مختلف ثقافتوں میں ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے۔اس مشق کی مرکزی سرگرمی سمندر میں بین الاقوامی فلیٹ ریویو ہوتی ہے جس میں عالمی اور علاقائی بحری افواج کے دیو ہیکل بحری جنگی جہاز اور ایئر کرافٹ و ہیلی کاپٹر دنیا کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ ہم بحری امن کے قیام کے لیے متحد ہیں، سمندر ہمارا ہے اور ہم اس کے نگہبان ہیں۔
امن مشقوں کے سلسلے کی آٹھویں مشق فروری 2023 میں پاکستان نیوی کے زیر انتظام شمالی بحیرہ عرب اور کراچی کے ساحل پر منعقد ہونے جا رہی ہے۔ اس مشق میں دنیا بھر سے جدید اور علاقائی وغیر علاقائی بحری افواج شرکت کررہی ہیں جو بحری اثاثوں کے ذریعے جنگی چالوں کا مظاہرہ کریں گی اور امن کے پیغام کو دنیا تک پہنچائیں گی۔
بحری افواج کے ساتھ ساتھ میری ٹائم شعبے کے ماہرین،مبصرین اور محققین بھی اس مشق میں شریک ہوں گے جو اپنے تجربات اور تحقیق سے آگاہ کریں گے۔اس مشق کی خاص بات یہ ہو گی کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان میں میری ٹائم نمائش کا انعقاد ہو گا۔ اس سے قبل منعقدہ امن مشقوں میں میری ٹائم کانفرنس کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں ماہرین ِ میری ٹائم شریک ہوتے رہے ہیں۔ امن 2023میں میری ٹائم کانفرنس کے ساتھ ساتھ عالمی میری ٹائم نمائش کا انعقاد بھی کیا رہا ہے۔اس نمائش میں قومی اور عالمی میری ٹائم ادارے، تنظیمیں، دفاعی و تجارتی پیداواری ادارے شرکت کریں گے۔اس نمائش کے انعقاد سے باہمی تعاون کو مزید فروغ حاصل ہو گا اور اقوام ِ عالم کو ایک پلیٹ فارم مہیا ہو گا جہاں وہ اپنی اپنی مصنوعات کو دنیا کے سامنے رکھ سکیں گے۔
امن مشق اورپاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم کانفرنس اینڈ نمائش کا انعقاد یقینا ایک بڑا اقدام ہے جس کے لیے دن رات محنت درکار ہے۔اس مشق سے جہاں عالم کو پاکستان کی جانب سے امن کا پیغام جائے گا وہاں امن کے لیے کی جانے والی کاوشوں کو بھی استحکام حاصل ہو گا۔ امن کے قیام کا مقصد صرف اور صرف یہ ہے کہ سمندر ی وسائل اور ذرائع کو انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے ا ستعمال کیا جائے،سمندر ی وسائل کا خیال رکھا جائے اور سمندر کو درپیش ماحولیاتی آلودگی سمیت دیگر مسائل کے حل کی طرف بھر پور توجہ دی جائے اور تما م اقوام مل کر سماج دشمن سرگرمیوں کی روک تھام کا عزم کریں۔پاکستان نیوی اس مشق کے کامیاب انعقاد کے لیے بھر پور کوشش کر رہی ہے اور اس کے مثبت نتائج کے لیے پ±ر امید ہے۔ ہماری یہ بحری فوج مستقبل میں بھی اس طرز کے اقدامات کرنے کے لیے پ±ر عزم ہے جن سے علاقائی اور عالمی سطح پر امن کا قیام ہو اور بلیو اکانومی کے ذریعے اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا ہو سکے۔