کراچی (قمر خان) سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کراچی‘ حیدرآباد میں اتوار 15 جنوری کو شیڈولڈ بلدیاتی الیکشن پاکستان کے ہائی پروفائل انتخابات میں تبدیل ہوگئے۔ لمحہ بہ لمحہ بدلتی صورتحال میں ایم کیو ایم کے حکومت سے باہر نکلنے کی تلوار بھی سروں پر لٹکا دی۔ انتخابی مہم کا وقت ختم ہو چکا ہے ۔ کل بلدیاتی انتخابات ہونگے یا نہیں؟‘ اس حوالے سے ابہام نے افواہوں کو جنم دینا شروع کردیا جبکہ غیر منصفانہ حلقہ بندیوں سے شروع ہونے والا سلسلہ اب سیکیورٹی تھریٹ اور دہشتگردی خدشات تک پہنچ گیا ہے۔ اس صورتحال میں امیدوار سخت تناؤ کی کیفیت میں مبتلا ہیں۔ جمعہ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سندھ حکومت کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کی حلقہ بندیوں کا نوٹیفکیشن واپس لئے جانے اور الیکشن چوتھی بار ملتوی کرنے کی درخواست ملتوی کرتے ہوئے 15 جنوری کو ہر صورت انتخاب کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ہی سندھ حکومت نے بھی رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے انتظامی تیاریوں کا جنگی بنیادوں پر آغاز کردیا تھا جبکہ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے اپنے ہنگامی اجلاس میں حکومت سے باہر آنے کا اصولی فیصلہ کرتے ہوئے جنرل ورکرز اجلاس طلب کرلیا جبکہ متحدہ قومی مومنٹ کے وزیروں اور مشیروں نے بھی اپنے استعفے رابطہ کمیٹی کو جمع کرادیئے تھے تاہم سابق صدر آصف علی زرداری‘ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن کے بعض یقین دہانیوں کے بعد ایم کیو ایم جنرل ورکر اجلاس ملتوی کردیا گیا۔دوسری جانب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشتگردی کے خدشات کا اظہار کردیا ہے۔سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے سلسلہ میں کراچی میں سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان کے زیر صدارت اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں چیف سیکرٹری، آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز اوردیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں آئی جی سندھ نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے سیاسی ماحول میں کشیدگی کے باعث سکیورٹی صورتحال ناسازگار ہے، پولیس کے ساتھ سٹیک ڈپلومیٹ کے طور پر فوج تعینات کی جائے یا الیکشن کچھ عرصے کے لیے ملتوی کیے جائیں ۔ اجلاس میں بریفنگ کے دوران دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی الیکشن کمیشن کو اپنے خدشات سے آگاہ کیا۔سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ 2 دفعہ پہلے بھی مختلف وجوہات کی بنیاد پر الیکشن ملتوی ہو چکے ہیں، سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ہم اپنی آئینی ذمہ داری پوری کر رہے ہیں، میں آپ کے خدشات رپورٹ کی صورت میں کمیشن کو بھجوا دوں گا۔