چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس خلجی عارف حسین نے این آئی سی ایل کیس کی سماعت کی۔ قائم مقام ڈی جی ایف آئی اے چوہدری منظور نے ظفر قریشی کی ایف آئی اے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے تبادلے منسوخ کرنے کے حوالے سے وضاحت پیش کرنے کی کوشش کی جس پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے عدالتوں کا مذاق بنا لیا ہے تم کیا سمجھتے ہو کہ تمہیں کوئی پوچھنے والا نہیں، یہ کیس کیا آ گیا ہے مصبیت آ گئی ہے۔ جس طرح کی اشتہاری مہم سپریم کورٹ کے خلاف چلائی جا رہی ہے اس طرح تو این آر او کیس میں بھی نہیں ہوا تھا، قاسم دادا بھائی اور محسن وڑائچ باہر بیٹھے ہیں۔ این آئی سی ایل کیس کے ملزمان کے چودہ ہزار سٹرلنگ پاؤنڈ غیر ملکی اکاؤنٹ میں پڑے ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔ چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے سے کہا کہ ایف آئی اے کے چاروں اہلکاروں کے تبادلے منسوخ کرنے اور انہیں این آئی سی ایل کیس کی تحقیقات حوالے کرنے کا نوٹیفیکیشن دس منٹ میں عدالت میں پیش کریں ورنہ جیل جانے کے لئے تیار رہیں جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے دو منٹ میں نوٹیفکیش عدالت میں پیش کردیا۔عدالت نے ظفر قریشی کو ان کے عہدے پر بحال کرنے کے لئے حکومت کو ایک گھنٹے کی مہلت دی مگر دو گھنٹے بعد اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ ظفر قریشی کی بحالی کے لئے کل تک کی مہلت دی جائے۔ عدالت نے مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔