یہ رکاوٹیں کون ہٹائے گا؟

ایس ایس پی لاہور کا آفس اسلامیہ کالج سول لائنز کے بالکل سامنے اور ضلع کچہری لاہور کے عقبی حصہ پر واقع ہے جہاں چوبیس گھنٹے ٹریفک رہتی ہے۔ اس کا محل وقوع کچھ اس طرح ہے بلال گنج اور داتا دربار آنیوالے زائرین یہیں سے گزر کر جاتے ہیں۔ سنٹرل ماڈل ہائی سکول گھوڑا ہسپتال (یونیورسٹی آف انیمل اینڈ ویٹرنری سائنسز) سنت نگر اور اسلام پورہ سے آنیوالے لوگ رنگ روڈ، سگیاں پل سے لاہور آنیوالی تمام ٹریفک جو شیخوپورہ اور شرقپور سے آتی ہے‘ وہ بھی اسی سڑک سے لوئر مال روڈ پر آتی ہے‘ رات نو بجے کے بعد ہر قسم کی ہلکی اور بھاری ٹریفک کا گزر بھی اسی سڑک سے ہوتا ہے۔ ضلع کچہری کی تمام عدالتوں میں بھی دن بھر اسی سڑک پر اژد ہام مچا رہتا ہے حتی کہ لاہور ٹریفک پولیس کے دفاتر جہاں ڈرائیونگ لائسنس بنوانے والے اور سٹی ٹریفک چےف آفیسر کا دفتر بھی یہیں ہے۔اس سڑک کی بدقسمتی ملاحظہ فرمائیے جس پر زبردست ٹریفک رہتی ہے۔ ایس ایس پی آفس کی جانب رکاوٹیں لگا کر سڑک کو آدھا کر دیا ہوا ہے۔ حالانکہ ایس ایس پی آفس کے باہر بیرونی دیوار پہلے ہی قلعہ نما موجود ہے اسکے باوجود لاکھوں عوام کو تکلیف پہنچانے کیلئے سڑک کو ایک طرف سے بڑے بڑے سیمنٹ کے بلاک لگا کر آدھا کر رکھا ہے‘ اور ایک جگہ سے یہ سڑک صرف آٹھ فٹ چوڑی رہ جاتی ہے اس صورت حال میں یہاں ٹریفک کا کیسا غدر مچتا ہے۔ اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔ اس سڑک پر ایک برا وقت اور آتا ہے جب ٹریفک پولیس تمام ٹریفک کو روک کر افسران بالا کو ان کے دفاتر تک پہنچاتے ہیں اس سڑک ایک اذیت ناک وقت اور آتا ہے جب بیرون لاہور اور اندرون شہر سے ایمبولینس بھی یہاں سے گزرنے کیلئے ہوٹر بجا بجا کر گزرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر اکثر اوقات راستہ نہ ملنے کے سبب ان کے ہوٹر ٹھنڈے ہو جاتے ہیں یا ان کے مریض فارغ ہو جاتے ہیں یہ آوازیں بھی یقیناً حکام بالا تک پہنچتی ہوں گے مگر وہ بھی بے بس ہو کر سنتے رہتے ہوں گے۔
اسی قسم کی رکاوٹیں سی سی پی او آفس جرتھانہ سول لائنز روڈ پر ہے‘ بھی بنائی گئی تھیں جنہیں شدید عوامی رد عمل اور سامنے روزنامہ نوائے وقت کے دفاتر کے باعث انہیں ہٹا دیا گیا تھا اور اب دونوں سڑکیں آنے جانے کیلئے کھلی رہتی ہیں اور ٹریفک کا کوئی مسئلہ نہیں رہا اسی طرح پرانی انارکلی میں آئی جی پنجاب کے آفس کے باہر بھی ایک سڑک کو مکمل طور پر بند ہی کر دیا ہوا ہے۔ تاہم ایک سڑک پر ٹریفک میں روانی رہتی ہے دہشت گردی مسائل پر پاکستانی کےلئے ہیں صرف پولیس ہی انکے نشانے پر نہیں ہے پولیس کی اصل ذمہ داری تو شہریوں کو سہولتیں فراہم کرنا ہے تکلیف میں مبتلا کرنا ہرگز نہیں ہے۔ اس شدید گرمی کے موسم میں لوگوں نے لائننگ اتھارٹی کے آفس بھی جانا ہے گاڑیاں کہاں پارک کریں۔ خواتین کہاں جائیں جو لائسنس بنوانے آتی ہیں۔وزیر اعلیٰ پنجاب جو عوام کی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر عمل کرانے میں مصروف رہتے ہیں اپیل کرتے ہیں کہ اگر یہ سڑک سے رکاوٹیں ختم کرنا ممکن نہیں ہے تو ایس ایس پی آفس اور سٹی ٹریفک چےف کے دفاتر کو یہاں سے کہیں اور منتقل کر دیا جائے تاکہ لاکھوں لوگ جو روزانہ اس اذیت سے گزرتے ہیں انہیں سکون حاصل ہو جائے یا یہ رکاوٹیں ختم کرنے کے احکامات جاری فرمائیں۔

ای پیپر دی نیشن