انتخابی اصلاحات :ایک ماہ گزرگیا‘ کمیٹی ارکان کے ناموں کا اعلان نہ ہو سکا

اسلام آباد (ثناء نیوز) وزیر اعظم محمد نواز شریف کی طرف    انتخابی اصلاحات  کیلئے تمام جماعتوں پر مشتمل  پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل  کیلئے لکھے گئے خط اور قومی اسمبلی  سے اس بارے  میں قرار داد کی باضابطہ منظوری  کو ایک ماہ گزرنے  کے باوجود سپیکر قومی اسمبلی  تاحال  پارلیمانی کمیٹی  کے ارکان کے ناموں کا اعلان نہیں کر سکے۔ ایک ماہ  کی مدت گزرنے کے باوجود  اس معاملے پر پارلیمنٹ میں  کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔ ثنا نیوز کے مطابق کمیٹی کے بارے میں باضابطہ  نوٹیفیکیشن  جاری نہ ہونے پر  معاملے کا سڑکوں پر  جانے کا امکان بڑھ گیا ہے پارلیمینٹ کو   مشاورت تک محدود کر دیا گیا ہے، سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ نے کمیٹی میں سیاسی جماعتوں کے قائدین کو اعتماد میں لے کر نامزدگیوں کا فیصلہ کیا ہے۔ پارلیمنٹ کے زعما پارلیمانی انتخابی  اصلاحات کمیٹی کے ارکان کے ناموں  کے اعلان میں پیش رفت کی بجائے مشاورت  تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔ پارلیمانی  انتخابی  اصلاحات کمیٹی کی تشکیل اور ناموں کے باضابطہ اعلان میں تاخیر  پر حکومت اور پاکستان تحریک انصاف میں انتخابی  دھاندلی کے معاملے پر  تنائو بڑھنے  کا امکان ہے۔ بعض حلقوں کا دعوی ہے کہ دونوں بڑی جماعتیں وقت گزاری سے کام لے رہی ہیں پاکستان تحریک انصاف کی سرگرمیوں کے حوالے سے دیکھو اور انتظار کرو کی روش اختیار کئے ہوئے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری  کی طلب کردہ   انتخابی اصلاحات آئینی کمیٹی میں سینیٹ کی نمائندگی کا معاملہ حل کرنے کے لئے  سینیٹ کے پارلیمانی لیڈروں کا اجلاس17جولائی کو ہوگا تاکہ دونوں ایوانوں  میں پیدا اختلاف کو دور کیا جا سکے۔ پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہوں سے ہونے والے  اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کی روشنی میں چیئرمین سینیٹ نیئر  بخاری سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے 19 جولائی کو ملاقات کریں گے۔ اجلاس میں متحدہ قومی موومنٹ، اے این پی، ق لیگ، مسلم لیگ فنکشنل فاٹا، جمعیت علمائے اسلام(ف)، بی این پی(عوامی)، بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈرز کو مدعو کیا گیا ہے۔ دوسری طرف  پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کی تشکیل کے معاملے پر ایوان بالا  کے ارکان میں سخت تحفظات پائے جاتے ہیں‘ سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے کمیٹی کی تشکیل کیلئے جاری نوٹیفکیشن میں تعداد کا ذکر نہ ہونے پر چیئرمین سینٹ کمیٹی کے نوٹیفکیشن کی راہ میں رکاوٹ بن گئے تھے۔ذرائع کے مطابق چیئرمین سینٹ نے سپیکر کو پیغام بھیجا تھا  کہ  وہ ہمارے درمیان  مشاورت کے بغیر کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری نہ  کریں۔ 

ای پیپر دی نیشن