بغداد(این این آئی)عراق کے صوبہ فلوجہ کی عبوری مقامی کونسل نے انکشاف کیا ہے کہ عراق میں نوری المالکی کے مظالم کا شکار سنی اکثریتی شہر فلوجہ کے باشندے فوج کے ہاتھوں قتل ہونے والے اپنے عزیزو اقارب کی میتیں فریرز میں رکھنے اور گھروں سے متصل باغیچوں میں دفنانے پر مجبور ہیں،عرب ٹی وی کے مطابق یہ انکشاف فلوجہ کی عبوری مقامی کونسل کی جانب سے حال ہی میں کیا گیا۔ کونسل کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ نوری المالکی کے زیر کمان فورسز کے ہاتھوں وحشیانہ بمباری میں مارے جانے والے شہریوں کے لواحقین کو اپنے پیاروں کے کفن دفن کا موقع بھی فراہم نہیں کیا جاتا،فورسز تعزیتی کیمپوں پر بھی جنگی جہازوں اور فوجی ہیلی کاپٹروں سے گولہ باری کرتی ہے اور شہری خوف کے مارے گھروں کے اندر محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔،فلوجہ کی عبوری کونسل کے رکن محمد المحمدی نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ شہر پر نوری المالکی کی فورسز پچھلے سات ماہ سے وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ شہر میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ ہے،فوج کی بمباری میں مارے جانے والوں کے کفن دفن کا انتظام بھی مشکل ہو گیا ہے۔ شہری میتوں کو فریزر میں رکھنے اور انہیں گھروں کے چھوٹے موٹے باغیوں اور صحنوں میں دفن کرنے پر مجبور ہیں۔ محمد المحمدی نے بتایا کہ فوجی ہیلی کاپٹروں اور بمبار طیاروں کا ہدف کوئی دہشت گرد نہیں بلکہ عام شہری ہیں،اسی ضمن میں فلوجہ کے جنرل ہسپتال کے چیئرمین ڈاکٹر احمد الشامی نے اپنے ایک بیان میں بتایا ہے کہ گذشہ ماہ فوج کی بمباری سے چار بچوں سمیت اٹھارہ افراد کو ایمرجنسی وارڈز میں داخل کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے چھ ماہ کے دوران فوج کی بمباری سے 541 شہری جاں بحق اور 1905 زخمی ہوئے۔ جاں بحق اور زخمیوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی بھی شامل ہے،خیال رہے کہ فلوجہ شہر میں حکومت مخالف عوامی مظاہروں کے بعد وزیر اعظم نوری المالکی نے فوجی طاقت کے ذریعے مظاہرین ختم کرنے کی کوشش کی تھی۔ مظاہرے تو ختم نہیں ہوئے تاہم المالکی فوجی نہتے شہریوں پر ایک عذاب بن کر مسلط ہیں۔ پچھلے کئی ماہ سے روزمرہ کی بنیاد پر فلوجہ میں سرکاری فوج بمباری کرتی اور نہتے شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار رہی ہے۔ بمباری میں مساجد اور اسپتالوں کو بھی برابر نشانہ بنایا جاتا ہے۔