لاہور (وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ وکلاء کی طرف سے نظرثانی سمیت غیرضروری درخواستیں دائر کر دی جاتی ہیں جس کی وجہ سے سپریم کورٹ پر اضافی بوجھ بنتا ہے۔ عدالت عظمیٰ چاہتی ہے کہ غیرضروری درخواستیں دائر کرنے کے کلچر کا خاتمہ کیا جائے۔ جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نورمحمد کی طرف سے نظرثانی کی درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار نور محمد کے وکیل سے بنچ نے استفسار کیا کہ قانون کے مطابق فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر نہیں کی جا سکتی کیونکہ اس کا مقررہ وقت گزر چکا ہے مگر پھر بھی وکیل نے نظرثانی کی درخواست دائر کر دی جس پر عبدالحمید ایڈووکیٹ نے عدالت سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ وہ آئندہ ایسا رویہ نہیں اپنائیں گے۔ کلائنٹ کی طرف سے زور دینے پر وہ نظرثانی کی درخواست دائر کرنے پر مجبور ہوا۔ فاضل بنچ نے وکیل کی معذرت کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں تنبیہ کی کہ آئندہ محتاط رہیں۔
نظرثانی سمیت غیرضروری درخواستوں سے عدالت پر بوجھ پڑتا ہے: سپریم کورٹ
Jul 14, 2015