لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصو ر علی شاہ نے کہا ہے کہ ایماندار، اہل اور محنت و لگن سے کام کرنے والا جوڈیشل افسر میرا پسندیدہ جج ہے اور جو جج میرا پسندیدہ نہیں ہے وہ عدلیہ میں نہیں رہے گا۔ 22 جوڈیشل افسروں کو عہدوں سے ہٹا کر جوڈیشل اکیڈمی میں تربیت کیلئے بھیج دیا ہے جوجوڈیشل افسر تربیتی کورس پاس کرے گا وہ عدالت کرے گا جو ناکام رہا وہ گھر جائے گا۔ وہ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں اعلیٰ کاکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اور اچھی شہرت کے حامل44 جوڈیشل افسروں کو اسناد دینے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ضلعی عدلیہ نظام عدل میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اسی کی وجہ سے یہ نظام قائم ہے۔ ضلعی عدلیہ کے ججز مشکل حالات کے باوجود فرنٹ مین کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ پنجاب کی دس کروڑ آبادی کیلئے 1800 جوڈیشل افسر کام کر رہے ہیں اس وقت 800 مقدمات ہر جج کے حصہ میں آتے ہیں جو بین الاقوامی معیار سے چار گنا زیادہ ہے۔ محدود سہولیات کے باوجود محنت و لگن سے کام کرنے والے جج صاحبان قابل ستائش ہیں۔ وژن او ر ٹارگٹ کے بغیر چلنے والے ادارے بے کار ہوتے ہیں، اس لئے ہمیں اپنی منزل کا تعین کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ضلعی عدلیہ کو فعال اور مضبوط بنانا ہمارا اولین مقصد ہے اور اس کیلئے ہر طرح کے اقدامات کئے جائیں گے۔ عدلیہ صوبے کا سب سے بڑا ادارہ ہے اور اتنے بڑے ادارے کی ایگزیکٹو باڈی نہیں تھی، محنتی اور اچھی شہرت والے اہل ججز پر مشتمل ایڈوائزری کمیٹی قائم کر دی گئی جو تمام ضلعی عدلیہ کے مسائل، معاملات اور تجاویز عدالت عالیہ تک پہنچائے گی، ٹرانسفرز اور پروموشن کیلئے شفاف میرٹ پالیسی ہماری اولین ترجیح ہے، کسی سفارش یا اپروچ کی ضرورت نہیں ہے، تمام جوڈیشل افسروں کو مجھ تک براہ راست رسائی حاصل ہے، اپنے دکھ درد گلے شکوے مجھے بتائیںمیرے دروازے ہمہ وقت آپ کیلئے کھلے ہیں۔ خواتین ججز کیلئے عدالت عالیہ کی سپروائزری کمیٹی بنائی گئی ہے، خواتین کو ہراساں کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ ہم جانتے ہیں کہ ضلعی عدلیہ میں ایسے لوگ ہیں جن کی شہرت پر سوالیہ نشان ہے اور یہ بات ہمارے لئے ناقابل برداشت ہے، ہمیں خوداحتسابی کے عمل کو موثر بنانا ہے اور کالی بھیڑوں کی نشاندہی کرنی ہے، اگر ہم خود ٹھیک ہوں گے تو کسی کی جرات نہیں کہ ہم پر انگلی اٹھا سکے۔ اے سی آر کا موجودہ نظام مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے، میں اس نظام پر یقین نہیں رکھتا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ آج سے نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے، ماضی میں جو غلطیاں کوتاہیاں ہوگئیں انہیں بھول جائیں، آج خود کو ٹھیک کرنے کا عہد کریں اور مل کر اس ادارے کو مضبوط بنانے کا عہد کریں۔ بہت سی انقلابی تبدیلیاں رونما ہوں گی۔ ثالثی و مصالحتی مرکز، سائلین کیلئے سہولت مرکز،آٹومیشن سسٹم جیسی سہولیات مہیا کی جائیں گی تاکہ مقدمات کے جلد فیصلے کئے جا سکیں، مقدمات کو التواء میں ڈالنا عدلیہ میں بد ترین چیز ہے، ہمیں جلد انصاف کی فراہمی کی یقینی بنانا اور عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔