لاہور( خصوصی رپورٹر +ایجنسیاں) جمعیت علماءاسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ وزیر اعظم محمد نوازشریف سے ملاقات کا مقصد ان کی عیادت کرنا تھا۔ ہم خوش ہیں کہ وہ صحت مند ہو کر ملک واپس آئے ہیں تا ہم ابھی وہ ڈاکٹروں کی ہدایت پر چل رہے ہیں اللہ تعالیٰ انہیں شفائے کاملہ عطا فرمائے۔ وزیر اعظم ابھی حساس معاملات پر بات کرنے کے قابل نہیں تا ہم میں نے انہیں حریت کانفرنس اور کشمیر جہاد کونسل کے رہنماﺅں سے اپنی ملاقات کی تفصیل سے آگاہ کیا ہے۔ ہمارے درمیان اتفاق ہوا ہے کہ بھارت کے سفاکانہ عمل پر مقبوضہ کشمیر میں شہادتوں پر مضبوط موقف اور رد عمل ظاہر کرتے رہیں گے ہم قدم قدم پر کشمیریوں کے ساتھ ہیں وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت اور سفاکیت کے خلاف پاکستان احتجاج ریکارڈ کرائے گا تا کہ کشمیریوں کو یقین ہو کہ پاکستانی قوم ان کے ساتھ ہے۔ پانامہ لیکس کے حوالے سے سوال کے جواب میں فضل الرحمن نے کہا کہ پانامہ کا معاملہ دنیا میں سازش کے تحت اٹھایا گیا ہے۔ امریکہ جس طرح دس سال سے دہشت گردی کی آگ میں امریکی فوج بڑھاتا رہا ہے اسی طرح پانامہ لیکس بھی ایک سازش ہے۔ پانامہ لیکس پر اب ساری دنیا خاموش ہے کیونکہ ہر ملک کے اپنے قوانین ہیں لیکن یہاں سیاسی ماحول کو گرم کرنے کیلئے پانامہ لیکس کو استعمال کیا گیا اب ایسا کرنے والے بچاکھچا پاجامہ لے کر گھوم رہے ہیں۔ اپوزیشن جس انداز میں گفتگو کر رہی ہے اس پر نظر ثانی کرے اور سوچے کے ماضی میں جمہوریت اور جمہوری نظام کے تحفظ کیلئے جو کاوشیں ہوئیں وہ کہیں ضائع نہ ہو جائیں حکومت اور اپوزیشن دونوں کو اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرنا چاہئے دھیان رکھنا چاہئے کہ جس جمہوریت مخالف قوتوں کو انہوں نے مل کر پیچھے دھکیلا تھا کہیں وہ ان کو موقع نہ دیں ۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف نے امن دینے کیلئے اہم کردار ادا کیا جس سے انہیں مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔ ان کے حوالے سے بینر لگانے کی حرکت در اصل آرمی چیف کا گراف گرانے کی کوشش ہے۔ مارشل لاءکی دعوت دینا غیر آئینی اور ملک سے بغاوت ہے، اس طرح فوج کے کردار کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جس نے بھی بینر لگائے ہیں اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ فوج اس کام میں شامل نہیں ہے۔ وہ اتنے گئے گزرے نہیں کہ بینروں کا سہارا لیں، کرپشن کا فیصلہ آپ اور ہم نے نہیں بلکہ عدالتوں اور نیب نے کرنا ہے۔ آپ20سال تک جسے چور چور کہتے رہے وہ شخص صدر بن جاتا ہے۔ سیاستدانوں کو سوچنا چاہئے کہ احتساب سڑکوں پر کرانا ہے یا عدالتوں اور اداروں پر انحصار کرنا ہے۔ وقت آئے گا کہ سیاستدانوں کو انتخابی عمل کیلئے سڑکوں پر جانا ہے، ملک میں کوئی ڈیڈ لاک ہے، نہ کوئی ہیجان ہے سب خیرخیریت ہے۔ میڈیا کو چاہئے کہ وہ پر سے پرندے نہ بنائے۔ عمران خان کی تیسری شادی کے بارے میں سوال کے جواب پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انہوں نے اس کی تردید کر دی ہے۔پانامہ لیکس بین الاقوامی سازش ہے اپوزیشن پوائنٹ سکور نگ کر رہی ہے اسے شور شرابہ نہیں کرنا چاہئے ملک میں کوئی مسئلہ کوئی ہیجان نہیں ہم نے جمہوریت کیلئے قربانیاں دیں اپوزیشن احتجاجی سیاست سے انکو ضائع نہ کرے ۔ ٹی او آر میں کسی اور شخصیت کو نشانہ نہیں بننے دیں گے، وزیر اعظم نواز شریف نے خود کو احتساب کیلئے پیش کر دیا ہے حکومت کی بھی خواہش ہے کہ احتساب شفاف ہو، ٹی او آرز کیلئے اپوزیشن سے رابطوں کی ہدایت کر دی ہے، غیر جمہوری قوتوں کی کمر مضبوط کرنا درست نہیں اداروں پر اعتماد کیا جائے احتساب کیلئے سپریم کورٹ اور نیب جیسے ادارے موجود ہیں ہمیں ان پر اعتماد کرنا چاہئے۔کرپشن کرنیوالوں کا ضرور احتساب کیا جائے مگر جھوٹے مقدمات نہیں ہونے چاہئے، مارشل لا کو دعوت دینا آئین سے بغاوت ہے، ایسی حرکتیں فوج اور راحیل شریف کو متنازعہ بنانے کی کوشش ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ خود کو احتساب کیلئے پیش کر دیا ہے حکومت کی خواہش ہے کہ احتساب شفاف ہو۔اسلام آباد میں حریت کانفرنس اور سنی اتحاد کونسل کے قائد آئے تھے ۔کشمیر کے معاملے پر بات چیت ہوئی تھی جس سے متعلق وزیر اعظم کو آگاہ کیا او رکہا کہ عید الفطر کے پر مسرت موقع پر کشمیری عوام اور مجاہدین پر بھارتی فوج اور نیم فوجی دستوں کی جانب سے مظالم پر پاکستان کا مضبوط رد عمل آنا ضروری ہے۔
فضل الرحمن