بیجنگ(آن لائن)بھا رت اور چین کے درمیان حالیہ سرحدی تنازعے سے کشیدگی انتہا کو پہنچ گئی۔سرحدی ٹکراﺅ ہو سکتا ہے، چین کی حکومت اور ذرائع ابلاغ دونوں ہی سخت اور جارحانہ لب و لہجے میں بات کر رہے ہیں۔ وویکا نند فاو¿نڈیشن کے تجزیہ کار سوشانت سرین کہتے ہیں کہ بھارت کے پاس اس معاملے میں دخل دینے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔
دونوں ملکوں کی سرحد پر گذشتہ 50 برس میں کبھی کوئی بڑا ٹکراو¿ نہیں ہوا لیکن اب یہ صورتحال بدلتی ہوئی محسوس ہو رہی ہے جبکہ چین کی جانب سے جو جارحانہ لب و لہجہ اختیار کیا گیا ہے وہ کئی عشروں میں نہیں دیکھا گیا۔ سوشانت سرین کا خیال ہے کہ اس بار صورتحال کافی سنگین اور کشیدہ ہے۔ان کا کہنا ہے: 'چین کی جانب سے جس طرح کے پیغامات اور بیانات آرہے ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ وہ صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کے بجائے اسے بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اگر یہ حالات یونہی بگڑتے رہے تو یہ تصادم میں بدل سکتا ہے اور سرحد پر ٹکراو¿ بھی ہو سکتا ہے۔دفاعی تجزیہ کار اجے شکلا کا کہنا تھا یہ تلخی اچانک نہیں پیدا ہوئی ہے۔ 'پچھلے کچھ عرصے سے نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں بھارت کی شمولیت کی مخالفت، مسعود اظہر کو بین الاقوامی دہشت گرد قرار دینے اور چین کے اقتصادی منصوبے جیسے سوالات پر اختلافات بڑھتے گئے ہیں۔
دفاعی تجزیہ کار