سینٹ:امن وامان صوبوں کی ذمہ داری ، رہنماؤں کوسکیورٹی خدشات ہیں :نگران وزیرداخلہ

Jul 14, 2018

اسلام آباد (اے پی پی + صباح نیوز) نگران وزیر داخلہ محمد اعظم خان نے کہا ہے کہ مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کو سیکورٹی خدشات ہیں لیکن ہارون بلور کو سیکورٹی کا کوئی تھریٹ نہیں تھا، امن و امان کے لئے نگران حکومت صوبوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کر رہی ہے۔ جمعہ کو ایوان بالا میں عام انتخابات 2018ء کے آزادانہ، شفاف اور پرامن انعقاد کیلئے ظاہر ہونے والے خدشات کے بارے میں حکومتی جواب دیتے ہوئے نگران وزیر داخلہ نے کہا کہ 10 جولائی کو اے این پی کے ایک امیدوار پر خودکش حملہ ہوا، اس وقت 40 سے 45 اے این پی کے کارکن موجود تھے، جب ہارون بلور آئے اور کارکنوں نے آتش بازی شروع کی، اس کے بعد مزید کارکن وہاں جمع ہو گئے، جونہی ہارون بلور پہنچے تو خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکہ سے اڑا دیا جس کے نتیجہ میں ہارون بلور سمیت 22 افراد شہید ہوئے، ان کے گن مین سمیت 75 افراد زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبائی حکومت سے سیکورٹی انتظامات کے بارے میں تفصیلات مانگی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اے این پی کی جانب سے اس جلسہ کی اجازت نہیں لی گئی تھی اور نہ ہی خود سیکورٹی کے کوئی انتظامات کئے گئے تھے۔ خفیہ اداروں کو مختلف گروپوں سے تھریٹ مل رہے ہیں جس کو نیکٹا میں شیئر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کا قیام صوبوں کی ذمہ داری ہے۔ نگران حکومت کا کام الیکشن کمشن اور صوبائی حکومت سے تعاون کرنا ہے، امن و امان کے لئے نگران حکومت صوبوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکرم درانی پر جو حملہ ہوا اس میں وہ محفوظ رہے ہیں۔ اس حوالے سے چیف سیکرٹری خیبر پی کے سے تفصیلی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قانون و انصاف سید علی ظفر نے سینٹ میں واضح کیا کہ صاف شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمشن کی ذمہ داری ہے ہمارا کردار اس کی معاونت اور تمام تر وسائل کی فراہمی ہے سینٹ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کو براہ راست مدعو کرنے کا اختیار نہیں کسی کمیٹی میں حکام سے ضرور بریفنگ دی جا سکتی ہے پیمرا کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتے آرڈیننس واضح ہے ایسا سابق حکومتوں کے ادوار میں ہوتا تھا۔ان خیالات کااظہار انہوں نے عام انتخابات 2018ء کے پر امن انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے اراکین کی طرف سے ظاہر ہونے والے خدشات کے ازالے کے لیے حکومتی اقدامات پر اظہار خیال اور اپوزیشن لیڈر کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔اپوزیشن لیڈر نے بعض سیاسی جماعتوں کے میڈیا بلیک آئوٹ پر نگران وزیر اطلاعات ونشریات سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا۔ وزیر قانون و انصاف نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ صاف شفاف انتخابات کے انعقاد کو ممکن بنائے پارلیمنٹ نے انتخابی قوانین کو موثر بنا دیا ہے اور کمیشن کو منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے لیے مکمل اختیارات دیئے گئے ہیں الیکشن کمیشن کو آزاد و خودمختار اور طاقتور بنایا گیا ہے نگران حکومت قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کی معاونت کی ذمہ دار ہے اس کے لیے تمام تر وسائل فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے ہم اپنی قانونی ذمہ داری سے آگاہ ہیں 25 جولائی کو انتخابات ہوں گے تو ہماری یہ کاوش بھی سامنے آجائے گی۔دونوں بڑی جماعتوں بشمول قوم پرستوں نے خدشہ ظاہرکیا کہ ـ،،عام انتخابات 2018ِِ،،متنازعہ ہوگئے ہیںسب جماعتیں مل بیٹھیں اورشروع ہونے والی دھاندلی کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل واضح کریں،الیکشن نہیں سلیکشن ہوگی، اجلاس میں پیپلزپارٹی کے ارکان نے کہا کہ ، نگران حکومت نوازشریف کی گرفتاری کے لئے اقدامات کر رہی ہے مگر امیدواروں کو سکیورٹی فراہم نہیں کر رہی، اقتدار کی ہوس میں طوفان بدتمیزی کو عوامی کلچر بنا دیا گیا، مسلم لیگ کی سینیٹر سعدیہ عباسی نے عمران خان کے اس بیان کہ جو نوازشریف کا استقبال کرے گا وہ گدھے ہیں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس ایوان کے 37 سینیٹر استقبال کے لئے جا رہے ہیں کیا یہ گدھے ہیں؟ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق خان نے کہا کہ الیکشن میںیکساں ماجول اورسکیورٹی نہ دی گئی تو الیکشن متنازعہ ہوں گے انتخابات میں کچھ جماعتوں کو روکا اور کچھ کو راستہ دیا جا رہا ہے۔ حاصل بزنجو نے الزام لگایا کہ نگران حکومت صاف شفاف الیکشن کروانے نہیں دھاندلی کروانے آئی ہے اور دھاندلی کی ذمہ داری الیکشن کمیشن پر بھی ہے، پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرز نے کہا کہ اگر سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب انتظامیہ کو کھلی دھمکیاں دینگے تو ایسے ماحول میں وہ کس طرح کام کرینگے۔ آج کے بعد سینیٹ میں تنقید کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
سینیٹ

مزیدخبریں