لاہور/ ابوظہبی/ راولپنڈی (خصوصی رپورٹر+ سٹاف رپورٹر+ کلچرل رپورٹر+ کامرس رپورٹر+ نامہ نگار+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ وقائع نگار خصوصی+ ایجنسیاں+ نمائندگان+ نامہ نگاران+ نوائے وقت رپورٹ) لاہور ائرپورٹ پہنچنے پر نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کو گرفتار کرلیا۔ میاں نواز شریف اور مریم نواز EY-243 اتحاد ائرلائن کے ذریعے لندن براستہ ابوظہبی لاہور آئے تھے۔ لاہور پہنچنے پر ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد اور ڈائریکٹر نیب امجد اولکھ نے ائرپورٹ پر نیب کی جانب سے دونوں افراد کے پاسپورٹ قبضے میں لے لئے گئے اور انہیں خصوصی چارٹرڈ طیارے کے ذریعے اسلام آباد منتقل کیا گیا۔ خصوصی طیارے نے رات دس بجکر 35 منٹ پر اسلام آباد لینڈنگ کی۔ محمد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو اسلام آباد ائرپورٹ سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔ جیل کی سکیورٹی ریڈ الرٹ کردی گئی۔ قبل ازیں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کو جیل بھجوانے کے احکامات جاری کئے۔ نواز شریف اور مریم نواز کو سکیورٹی کے پیش نظر احتساب عدالت میں نہیں لایا گیا۔ دونوں کو ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد حراست میں لیا گیا۔ اس موقع پر سخت سکیورٹی انتظامات کئے گئے۔ علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیر پورٹ کو رینجرز نے اپنی تحویل میں لئے رکھا۔ شہر کے مختلف علاقوں میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس کئی گھنٹے بند رہی۔ موبائل فون اور موبائل انٹرنیٹ سروسز معطل کرنے کی وجہ سے لیگی رہنماﺅں اورکارکنوں کو ایک دوسرے سے رابطے میں شدید مشکلات درپیش رہیں۔ پولیس نے لاہور سمیت پنجاب بھر سے اپنے قائد کے استقبال کے خواہشمند سینکڑوں لیگی کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ اس موقع پر جھڑپوں میں لیگی کارکنوں، پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ سابق وزیراعظم کا طیارہ صبح 7 بجے ابوظہبی پہنچ گیا لیکن بنکاک سے آنیوالی پرواز میں تاخیر کے باعث یہ فلائٹ بھی تاخیر کا شکار ہو گئی۔ نواز شریف اور مریم نے ابوظہبی ائیر پورٹ کے وی آئی پی لاﺅنج میں بیٹھ کر وقت گزارا۔ طیارہ ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر سے لاہور ائیر پورٹ پر اترا۔ نیب کی ٹیم نے سابق وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی کو حراست میں لے لیا۔ دریں اثنا سابق وزیر اعظم و مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ کوئی بھی میرے عزم کو کم نہیں کرسکتا، میں گرفتاری دینے کےلئے تیار ہوں۔ ابوظہبی ائیر پورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ابوظہبی پہنچ کر فلائٹ ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر کا شکار ہو گئی ہے، میں حیران ہوں کہ پہلے تو ایسا کبھی نہیں ہوا، آج یہ سب کیوں ہوا؟ یہ بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔ نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی آمد سے قبل لاہور اور اسلام آباد میں سکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کیے گئے جب کہ لاہور میں میٹرو بس سروس بھی معطل کر دی گئی۔ لاہور کی مختلف شاہراہوں پر بڑی تعداد میں کنٹینرز رکھ دیے گئے جب کہ شہر بھر میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے۔ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری لاہور ایئر پورٹ پہنچ گئی۔ ائرپورٹ جانے والے راستوں کو سیل کر دیا گیا تھا۔ اسی طرح نیو اسلام آباد ایئر پورٹ پر سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات تھے۔ متعدد شاہراہوں پر کنٹینرز رکھ دئیے گئے۔ میٹرو سروس بند رہی، مسافر پریشان رہے۔ دانیال عزیز کو بھی ایک مقام پر سکیورٹی اہلکاروں نے روک لیا۔ فیصل آباد میں پولیس نے لاہور جانے والے کارکنوں کو گاڑیوں سے اتار لیا۔ حمزہ شہباز کارکنوں کو لے کر ائرپورٹ پر رواں دواں رہے۔ پشاور سے امیر مقام کی قیادت میں ریلی لاہور پہنچی۔ شاہد خاقان عباسی کو کلرکہار روک لیا گیا۔ پرویز رشید نے کہا ہے کہ کنٹینرز پگھل جائیں گے، لوگوں کو نہیں روکا جا سکے گا۔ محکمہ داخلہ کے مطابق گرفتار کارکنوں کی تعداد 141ہے۔ لاہور سمیت مختلف شہروں میں جگہ جگہ کنٹینر لگائے گئے۔ موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند ہونے سے اوبر اور کریم کی ٹیکسی سروس معطل ہو گئی۔ بھٹہ چوک پر بھی لیگی کارکنوں اور پولیس میں تصادم ہوا۔ پولیس نے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا جس سے علاقہ میدان جنگ بنارہا۔ شہر کے مختلف علاقوں سے سارا دن مسلم لیگی کارکن ریلیوں اور ٹولیوں کی صورت میں لاہور ائرپورٹ پہنچنے کی کوشش میں رواں دواں رہے۔ خواتین کارکنان نے پارٹی کے پرچم اٹھا رکھے تھے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کے استقبال کیلئے لاہور ائرپورٹ کی طرف جانے والے لیگی قافلوں کو راستے میں جگہ جگہ روکا گیا جس پر پولیس اور کارکنوں میں جگہ جگہ جھڑپیں ہوتی رہیں، بڑی جھڑپ جوڑے پل چوک میں ہوئی، جوڑے پل کا علاقہ تین گھنٹے تک میدان جنگ بنا رہا، کارکن پولیس کا سکیورٹی حصار توڑنے میں کامیاب ہو گئے جس پر پولیس اہلکاروں نے ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کے شیل پھینکنا شروع کر دیئے جس سے متعدد کارکن زخمی ہو گئے۔ کارکنوں کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر پتھرا¶ کیا گیا، اینٹیں برسائی گئیں جس سے درجنوں پولیس اہلکار بھی زخمی ہو گئے۔ ایک ڈی ایس پی اور گن مین شدید زخمی ہو گئے جنہیں مقامی ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا۔ سکیورٹی اداروں کی طرف سے لاہور ائرپورٹ کو سخت حصار میں لیا گیا۔ تمام راستے خاردار تاروں سے بند کر دیئے گئے تھے، چند کارکن داخلی دروازے تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے جنہیں اے ایس ایف کے اہلکاروں نے روک لیا۔ ایک کارکن نے سکیورٹی اہلکار کو دھکے دیئے اور اندر جانے کی کوشش کی۔ ائرپورٹ کی طرف جانے والے قریبی راستوں پر جھڑپوں میں سرکاری اور نجی املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ ڈی ایس پی کی گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے۔ نواز شریف اور مریم نواز کو لیکر خصوصی طیارہ جب 9-45 بجے لاہور سے روانہ ہوا تو کارکنوں نے منتشر ہونا شروع کر دیا۔ نواز شریف اور مریم نواز کو نیب کی 5 رکنی ٹیم نے گرفتار کیا جن میں دو خواتین اہلکار بھی شامل تھیں۔ تفتیشی افسر امجد اولکھ نواز شریف کے طیارے میں موجود رہے اور اپنی ٹیم کی قیادت کرتے رہے۔ پولیس پر پتھراﺅ کرنے، املاک کو نقصان پہنچانے کار سرکار میں مداخلت و دیگر الزامات کے تحت متعدد لیگی کارکنوں کو پولیس اہلکاروں نے موقع سے گرفتار کر لیا۔ راوی روڈ پر پتھراﺅ کی وجہ سے مسلم لیگ ن کے رہنما سابق وزیر خرم دستگیر کی گاڑی کا شیشہ ٹوٹ گیا تاہم وہ خود محفوظ رہے۔ شاہدرہ میں راوی ٹول پلازے پر نواز شریف اور مریم نواز کے استقبال کیلئے آنے والے لیگی کارکنوں اور پولیس میں تصادم کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہو گیا۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ بہاولپور میں سابق وفاقی وزیر بلیغ الرحمان کی رہائش گاہ پر انہیں نظربند کردیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق بلیغ الرحمان نواز شریف کے استقبال کیلئے لاہور ائرپورٹ جانا چاہتے تھے۔ بلیغ الرحمان کی رہائشگاہ کے دروازہ پر پولیس نے تالا لگا دیا۔ پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی پولیس کی جانب سے ن لیگی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری رہا۔ پنجاب پولیس نے مسلم لیگ (ن) کے سعد رفیق سمیت دیگر رہنماﺅں کو نظربند کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ شہر کے بیشتر مقامات کو کنیٹنرز لگا کر بند کردیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق آئی جی پنجاب کلیم امام کی جانب سے ڈپٹی کمشنر کو مراسلہ جاری کیا گیا جس میں مسلم لیگ (ن) کے 7رہنماﺅں کی نظر بندی کے احکامات جاری کئے اور ایک کو گھر میں نظربند کردیا گیا۔ مراسلے کے مطابق خواجہ سعد رفیق، میاں مرغوب، بلال یاسین، خواجہ عمران نذیر، خواجہ سلمان رفیق، ملک سیف الملوک اور وحید عالم خان کی 30روز کیلئے نظر بندی کے احکامات دیئے گئے ہیں۔ تاندلیانوالہ سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق ایم پی اے جعفر علی ہوچہ، (ن) لیگ کے ایم این اے کے امیدوار علی گوہر خان بلوچ اور یوسی چیئرمین اکرم گریوال کو ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا گیا۔ شہر بھر میں مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کی گرفتاریوں کیلئے پولیس نے گھروں پر چھاپے مار کر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے متعدد کارکنان کو گرفتار کر لیا۔ ساہیوال سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق پاکستان مسلم لےگ (ن) کے کارکنوں اور پولےس مےں تصادم ہوا۔ پولےس کے لا ٹھی چارج سے سابق صوبائی وزےر سمےت چھ افراد زخمی 56گرفتار کر لئے گئے۔ سپرےم ہاﺅس جی ٹی روڈ پر مسلم لےگ (ن) کے کارکنوں کی بڑی تعداد لاہور روانہ ہونے کے لئے اکٹھے ہوئے تو پولےس کی بھاری نفری نے چھاپہ مارا اور گاڑےوں مےں سوار ہونے والے کارکنوں کی کاروں اور وےگنوں کو پولےس نے ٹائروں سے ہوا نکال کر پنکچر کر دےا اور کارکنوں کو منتشر کر نے کے لئے لاٹھی چارج کےا۔ مسلم لےگ (ن) کے پنجاب کے قائم مقام صدر ملک ندےم کامران امےدوار پی پی 197، ملک محمد ارشد اور این اے 149 سے امیدوار قومی اسمبلی محمد طفےل جٹ سمےت لاٹھی چارج سے چھ عہدےدار اور کارکن زخمی ہوئے۔ پولےس نے چالےس کارکنوں کو ضلعی جنرل سےکرٹری راﺅ نذر فرےد کی قےادت مےں اور 16کارکنوں کو شاہد منےر کے ہمراہ گرفتار کر لےا لےکن شاہد منےر کو امےدوار مسلم لےگ (ن) پی پی 201ہونے کی بنا پر چھو ڑ دےا گےا اور کارکنوں کو پو لےس نامعلوم مقام پر لے گئی ہے۔ پولےس اور مسلم لےگ ن کے کارکنوں مےں جھڑپوں کے سبب ساہےوال لاہور روڈ پر ٹرےفک بند کر دی گئی ہے اور لاہور جانے والے مسافروں اور گاڑےوں کی لمبی قطارےں لگ گئی ہےں۔ نواز شریف کے ہمراہ مسلم لیگ ن کے 40 رہنما بھی تھے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما مرتضیٰ عباسی اور حنا پرویز بٹ اور نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث بھی طیارے میں سوار تھے۔ مسلم لیگ (ن) آزادکشمیر کی ریلی پر گجرات میں پنجاب پولیس نے لاٹھی چارج کیا، مرکزی جائنٹ سیکرٹری چوہدری احسن منظور،ضلعی جنرل سیکرٹری شوکت گنائی سمیت درجنوں افراد شدید زخمی ہو گئے جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا، لاٹھی چارج کے دوران گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیئے گئے۔ فیروزوالہ سے نامہ نگار کے مطابق راوی پل بھی جھڑپوں کے باعث میدان جنگ بنا رہا۔ کالا شاہ کاکو انٹرچینج موٹروے کے قریب پولیس فیروزوالا اور سابق وزیر خرم دستگیر خان کے قافلے کو لاہور جانے سے روکا جس پر قافلے کے شرکاءاور پولیس کے درمیان تصادم اور پتھراﺅ کے نتیجہ میں پولیس نے ریلی کے شرکاءکو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس استعمال کی۔ پتھراﺅ سے تھانیدار سمیت چار اہلکار زخمی جبکہ متعدد ریلی کے شرکاءبھی زخمی ہو گئے۔ پولیس گاڑی کو نقصان پہنچا۔ پولیس کی رکاوٹ اور ہنگامہ آرائی کے بعد خرم دستگیر خان جلوس لے کر لاہور چلے گئے۔ راوی پل پر بھی تعینات پولیس نفری نے گاڑیوں کی سخت چیکنگ کی۔ ہر گاڑی میں سوار افراد کے شناختی کارڈ چیک کئے گئے۔ سابق وفاقی وزیر رانا تنویر حسین، سابق صوبائی پارلیمانی سیکرٹری پیر محد اشرف رسول اور پی پی 38 مسلم لیگ کے امیدوار میاں عبدالرﺅف بھی اپنے اپنے قافلوں کے ہمراہ لاہور ائرپورٹ پر میاں نواز شریف کے استقبال کے لئے گئے۔ سمندری سے نامہ نگار کے مطابق سمندری پولیس کا مسلم لیگی رہنما امیدوار پی پی105 راﺅ کاشف رحیم خاں کے دفتر پر مسلم لیگی کارکنوںکی گرفتاری کیلئے چھاپہ مارا راﺅ کاشف رحیم خاں کی جانب سے قافلہ لیکر نکل جانے کی وجہ سے کوئی گرفتاری عمل میں نہ آئی۔ پولیس گرفتاریوں کے سلسلہ میں گزشتہ رات سے متحرک رہی سرکل سمندری کے تین تھانوں تھانہ ترکھانی، صدر اور سٹی کے علاقوں سے مسلم لیگیوں کی گرفتاریاںعمل میں آئیں اور متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا۔ شرقپور شریف سے نامہ نگار کے مطابق شرقپور شریف سے مسلم لیگ ن کے نامزد امیدوار پی پی 139 صاحبزادہ میاں جلیل احمد شرقپوری سابق ایم این اے وضلع ناظم شیخوپورہ کی قیادت کارکنان اور شہریوں پر مشتمل سینکڑوں گاڑیوں کا قافلہ لاہور کےلئے روانہ ہوا۔ سیدوالا سے نامہ نگار کے مطابق پولیس تھانہ سیدوالا نے ڈی ایس پی سرکل بڑا گھر اور ایلیٹ پولیس کے ہمراہ صبح 6بجے سے ہی پی پی 134 سے ن لیگ کے نامزدامیدوار آغا علی حید ر خاں کے گھر کا محاصرہ اور مسلم لیگ ن کے کارکنان کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع کردیا بعد ازاں پولیس12بجے آغا علی حید ر کو انکے بھائی آغا رضا حید ر ، آغا عباس حیدر ، کارکنا ن رانا محسن سلطان ، رانا احسن الطاف ، رائے ولایت،وقاص کاکڑ سمیت چھ درجن کے قریب مسلم لیگی کارکنان کو پکڑ کر تھانہ سیدوالا لے جاکر دو گھنٹے تک حراست میں رکھ کر 2 بجے کے قریب چھوڑ دیا۔ نارنگ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق مسلم لیگ ن حلقہ این اے 119میں نامزد امیدوار رانا افضال حسین حلقہ پی پی 135میں چودھری حسان ریاض اور حلقہ پی پی 136 میں چودھری مشتاق گجر کی قیادت میں گاڑیوں پر مشتمل ریلی روانہ ہوئی۔ لیگی کارکنورں نے راستے میں رکاوٹوں کو ہٹانے کیلئے کرینوں کو استعمال کیا۔ ماموں کانجن سے نامہ نگار کے مطابق مقامی پولیس نے لیگی کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مار کر ن لیگ کے تحصیل صدر چوہدری ندیم اقبال گجر کی بجائے انکے چھوٹے بھائی مدثر اقبال اور بھتیجے سیف الرحمان، لیگی کونسلر بنیامین کے بھائی محمد امین جٹ اور طارق جاوید کو گرفتار کر لیا۔ وزیر آباد سے نامہ نگار کے مطابق پولیس نے متعدد لیگی کارکنوں کو گرفتاری کے بعد نماز جمعہ کے بعد چھوڑ دیا گیا۔ گوجرہ سے نامہ نگار کے مطابق گوجرہ سے فیصل آباد جانے والے تمام راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کرکے شاہراہوں کو بند کئے رکھا۔ مسلم لیگی کارکنوں کے گھروں میں چھاپے مارے گئے اس دوران صدر پولیس گوجرہ نے چک نمبر 422 کا محمد لطیف اور چک نمبر 356 ج ب کے محمد بوٹا کو گرفتار کر لیا۔ بصیرپور سے نامہ نگار کے مطابق بصیرپورومنڈی احمدآباد اورچورستہ میانخاں پولیس نے کریک ڈاﺅن کرتے ہوئے مختلف مقامات پرچھاپے مارکرمسلم لیگ ن کے نامزدامیدوار صوبائی اسمبلی حلقہ پی پی185چودھری افتخارحسین چھچھرکے بھائی چودھری سجادحسین چھچھر اوریوسی قلعہ دیواسنگھ کے وائس چیئرمین پیرتنویرفرید چشتی، میاںشجاعت علی چھچھر ،میاںمحمدعثمان خاں وٹو، سیدمشتاق حسین شاہ، انجمن تاجران کے لالہ محمداکرم اورظہوراحمدسمیت درجنوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔ سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ نوازشریف کا استقبال کرنا حج سے بڑا کام ہے پنجاب کی نگران حکومت وعدہ خلافی کی ہے۔ پنجاب میں کوئی نگران حکومت نہیں ہے این اے 106 سے بہت بڑا کریک ڈا¶ن کیا گیا گرفتار تمام کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے انہوں نے کہا کہ رات بھر چیئرمینز اور کارکنوں کے گھروں میں چھاپے مارے گئے کارکن گرفتاریوں اور ٹرانسپورٹ پکڑے جانے پر پیدل نکلیں چاہے انہیں د س قدم ہی کیوں نہ چلنا پڑے۔ گگومنڈی سے نامہ نگار کے مطابق کارکن فیاض کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ جڑانوالہ سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق لیگی قافلوں کی پولیس نے مختلف مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کرکے روک لیا لیگی کارکنوں کی شدید نعرے بازی پولیس کا کارکنان پر معمولی لاٹھی چارج جڑانوالہ پولیس کا کریک ڈاﺅن 100 سے زائد ن لیگی کارکنان زیر حراست میں لیکر مختلف تھانوں میں منتقل کر دیا۔ ساہیوال سے نامہ نگار کے مطابق مسلم لیگ ن ضلع ساہیوال کے 32 عہدےدیاروں اور کارکنوں کو گرفتاری کے بعد نظر بند کر دیا گیا جن میں مسلم لیگ ن ضلع ساہویال کے جنرل سیکرٹری راﺅنڈ فرید ایڈووکٹ عثمان بخت خرم اللہ عمر دراز طارق جاوید محمد رمضان رشید احمد ثاقب اکبر علی ایڈووکیٹ شوکت علی غلام فرید بنیا مین شہزاد ستار مرزا شاہد بشیر مہر ارسلان سردار مزمل شیخ ثاقب حسین عبدالرشید مرتضیٰ ہمایوں قدرت اللہ رانا عبدالمنان رانا ریحان جاوید اقبال محمد امین محمد ظہیر نواز امین حافظ نصراللہ اور شوکت حمید شامل ہیں۔ شاہدرہ چوک پرپولیس نے ملک ریاض کے جلوس کو روکا اورآنسو گیس کی شیلنگ کی لیکن کارکنوں نے پولیس کو بھگا دیا کارکنوں نے لفٹر اور کرین سے کنٹینر سڑک سے ہٹا دیئے مال روڈ پر کارکنو ں نے ٹرک کو دھکا لگا کرسڑک کے کنارے لگا دیا۔ پنجاب کے نگران وزیرداخلہ شوکت جاوید نے کہا ہے کہ ہمارا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں اور غیر جانبداری بر قرار رکھنے کےلئے اٹھائے گئے حلف کی پاسداری کریں گے ،مسلم لیگ (ن) میں بڑے رہنما ،کسی امیدواریا عہدیدار کو گرفتار نہیں کیا گیا ،ریلی کی اجازت طلب نہیں کی گئی اور مسلم لیگ (ن) کے ذمہ داران کو تحریر ی طور پر آگاہ کیا کہ ان کی ریلی غیر قانونی ہے ، دہشتگردی کے خدشات کے پیش نظر حفاظتی انتظامات کئے اور سابقہ حکومتیں بھی ایسا کرتی رہی ہیں ،تھریٹ الرٹس موجود ہیں اور کسی بھی نا خوشگوار واقعہ سے بچنے کےلئے موبائل فون سروس معطل کی گئی ۔ا ن خیالات کااظہار انہوںنے ڈائریکٹوریٹ جنرل پبلک ریلیشنز پنجاب کے دفتر میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پرصوبائی وزیر قانون ضیاءحیدر رضوی اور صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات احمد وقاص ریاض بھی موجود تھے شوکت جاوید نے مزیدکہا کہ پشاور اور گزشتہ روز بنوں میں دہشتگردی کا واقعہ پیش آیا ۔ سکیورٹی خدشات اور تھریٹ الرٹس موجود ہیں ،بڑے لیڈروں کو اس حوالے سے آگاہ کیا جارہا ہے اور انہیں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے روٹس اور سکیورٹی کا خود بھی خیال رکھیں ۔ موبائل فون سروس بندش کی بڑی وجہ یہ ہے کہ دہشتگرد ریمورٹ کنٹرول کے ذریعے کوئی کارروائی نہ کریں ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کی گرفتاری نیب جبکہ ائیر پورٹ کی سکیورٹی سول ایوی ایشن کی ذمہ داری ہے اور یہ وفاقی ادارے ہیں ۔ پنجا ب حکومت اور پولیس صرف مدد کےلئے موجود تھی اور ہم نے اس کی یقین دہانی کرائی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ریلی کو روکنے کےلئے جو اقدامات کئے گئے ہیں ایسا سابقہ حکومتیں بھی کرتی رہیں ہیں اور ہم نے کوئی نئی چیز شامل نہیں کی ۔ مسلم لیگ (ن) نے خود ریلی نکالنے کا اعلان کر کے روٹ طے کیا ۔ اس کےلئے حکومت یا انتظامیہ سے کوئی اجازت طلب نہیں کی گئی ۔ ہم نے انہوں نے بتایا کہ نقص امن کے خدشے کے پیش نظر مسلم لیگ (ن) کے صرف 124لوگوں کو نظر بند یا گرفتار کیا گیا اور اس میں کوئی بڑا لیڈر ، امیدوار یا عہدیدار شال نہیں ۔ کیپٹن (ر) محمد صفدر نے راولپنڈی میں ریلی نکالی تو نیب اور پولیس حرکت میں آئی اور گرفتاریاں کر کے مقدمات درج کئے گئے ۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق سابق وزیر خارجہ و مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ میں آصف نے کہا ہے کہ نگران حکومت جو کچھ کر رہی ہے اسکے جابندارانہ رویہ کی عکاسی کر تی ہے۔ رات بھر کارکنوں کی گرفتاریاں جاری رہیں لیکن پھر بھی نواز شریف کے شیر اس کے استقبال کیلئے لاہور ضرور پہنچیں گے۔ لاہور میں استقبال کرنے کیلئے مسلم لیگ (ن) کی ایک قافلہ خواجہ آصف کی قیادت میں روانہ ہوا۔ ڈسکہ روڈ پر راجو کے سٹاپ کے قریب پولیس اور رینجرز اہلکاروں نے قافلہ میں شامل گاڑیوں کو روک دیا ۔میاں نوازشریف کا استقبال کرنے کےلئے سیالکوٹ سے سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف کی قیادت میں بیس گاڑیوں پر مشتمل قافلہ لاہور کے لئے روانہ ہو گیا۔ مریدکے سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق مسلم لیگ ن کے امیدوار قومی رانا افضال، امیدواران صوبائی اسمبلی چودھری حسان ریاض اور چودھری مشتاق گجر کی قیادت میں سیکڑوں کارکنوں کا قافلہ پولیس کا حصار توڑتا ہوا میاں نواز شریف کے استقبال کے لیے لاہور روانہ ہو گیا۔ مقامی پولیس نے رات گئے مختلف علاقوںمیں چھاپے مار کر دو کونسلروں سمیت درجن سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ بچیانہ، خانقاہ ڈوگراں سے بھی درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ سانگلاہل سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق این اے117،پی پی 131اور پی پی 132سے سینکڑوں گاڑیوں پر مشتمل کارکنوں کا قافلہ لاہور کیلئے روانہ ہوا،جس کی قیادت سابق وفاقی وزیر امور کشمیر،گلگت بلتستان ،امیدوار این اے 117چوہدری برجیس طاہر،پی پی131کے امیدوار میاں اعجاز بھٹی،پی پی132کے امیدوار سابق پارلیمانی سیکرٹری رانا ارشد،مسلم لیگ ن شاہ کوٹ کے صدر چوہدری ذوالفقار سدھو،مقامی تحصیل صدر میاں اعظم شریف، لیگی رہنما میاں کاشف بھٹی نے کی۔ لالہ موسیٰ سے نامہ نگار کے مطابق نوازشریف کے استقبال میں شرکت میں کارکنوںکوروکنے کیلئے پولیس کازبردست کریک ڈاﺅن،ن لیگی کارکنوں میں سارادن آنکھ مچولی اور مزاحمت کاسلسلہ بھی جاری رہا،پولیس تشددسے کئی کارکن بری طرح زخمی ہوگئے، چوہدری شبیر کوٹلہ امیدوارحلقہ پی پی 33 سمیت درجنوں گرفتار کر لیا گیا۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق پولیس نے میاں نواز شریف کے استقبال کےلئے گوجرانوالہ سے روانہ ہونے والے قافلوں کو کامونکی کے قریب روک کر آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا بے دریغ استعمال کیا۔ آنسو گیس کے شیل لگنے سے سابق وفاقی وزیر انجینئر خرم دستگیر خان‘ ڈپٹی میئر سلمان خالد پومی بٹ‘ مسلم لیگ ٹریڈ ونگ کے صدر خواجہ تنویر اشرف سمیت درجنوں کارکنوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جبکہ لاٹھی چارج اور شیلنگ کے نتیجے میں کئی ایک گاڑیوں کے شیشے بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئے۔مسلم لیگ (ن) کے قافلے لاہور روانہ ہونے سے پہلے لیگی قائدین کے ڈیروں کے باہر پولیس پہنچ گئی‘صوبائی اسمبلی کے امیدوار عمران خالد بٹ اور ڈپٹی مئیر سلمان خالد بٹ المعروف پومی بٹ کے ڈیرے پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔ فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کی لاہور آمد کے موقع پر فیصل آباد میں مسلم لیگی کارکنوں کو لاہور جانے سے روکنے کے لئے پولیس کے جگہ جگہ ناکے، کنٹینر اور دیگر رکاوٹیں کھڑے کر کے شہر کے داخلی، خارجی راستوں کو بند کر دیا گیا جبکہ فیصل آباد موٹروے ایم تھری کو مکمل طور پر ٹریفک کے لئے بند کرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ پسرور سے نامہ نگار کے مطابق ن لیگ کے امیدوار قومی اسمبلی علی زاہد ،امیدوار صوبائی اسمبلی پی پی 39 مرزاالطاف اور امیدوار پی پی 40رانا افضل کی قیادت میں 100سے زائد گاڑیوں کا قافلہ لاہور ائر پورٹ جانے کے لئے روانہ ہوا تو دھرم کوٹ کے مقام پر رینجرز حکام اور پولیس نے قافلے کو آگے جانے سے روک دیا تاہم کارکن متبادل راستوں سے ہوتے ہوئے لاہور پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔ کراچی سے سٹاف رپورٹر کے مطابق کراچی پریس کلب کے باہر مسلم لیگ (ن) کے سینکڑوں کارکنان نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے میں کراچی سے انتخابات میں حصہ لینے والے تمام قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدواروں جن میں دوست محمد فیضی، مفتاح اسماعیل، اعجاز احمد و دیگر کی تشہیری مہم میں استعمال ہونیوالی گاڑیوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ نواز شریف کی گرفتاری کے حوالے سے احتجاج رات گئے تک وقفہ وقفہ سے جاری رہا۔ پولیس نے رات گئے لاہور کی سڑکوں سے کنٹینرز ہٹوا دئیے۔ ترجمان لاہور پولیس کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے لاہور کے کارکنوں کے پتھراﺅ سے سینکڑوں پولیس اہلکار شدید زخمی ہو گئے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی پُر امن ریلی کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔شہر کے مختلف علاقوں میں لیگی رہنماﺅں و کارکنان کی جانب سے اشتعال انگیزی دیکھنے میں آئی۔ راوی پُل ، سکیم موڑ و دیگر علاقوں میں لیگی کارکنان نے پولیس اہلکاروں پر شدید پتھراﺅکیا جس سے سینکڑوںاہلکار شدید زخمی ہوگئے۔ لیگی رہنما خرم دستگیر اور ملک ریاض جبکہ شیخوپورہ سے امیدواران عرفان ڈوگر اور سجاد حیدر کے کارکنان نے راوی پُل اور سگیاں پر اپنی ہی حفاظت پر کھڑے پولیس اہلکاروں پر پتھراﺅ کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا۔ لیگی رہنما ﺅں رانا مشہود اور مہر اشتیاق کے ہمراہ کارکنان نے سکیم موڑ کے قریب پولیس پر پتھراﺅ کیا جس سرکاری گاڑی کوبھی نقصان پہنچا۔شدید زخمی پولیس اہلکاروں کو قریبی ہسپتالوں میں طبی امداد کیلئے منتقل کیا گیا۔ اس موقع پرایس ایس پی آپریشنز لاہور اسد سرفراز خان نے ڈویژنل ایس پیز کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں توڑ پھوڑ یا سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔ قانون ہاتھ میں لینے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے ۔انہوں نے مزید کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔
نواز شریف/گرفتار