پشاور(بیورورپورٹ)محکمہ انسداد دہشت گردی پشاورنے سماجی کارکن گلالئی اسماعیل اور اُس کے والدین کے خلاف این جی اوز کی آڑ میں دہشت گرد تنظیموں اور ملک دشمن عناصر کی مالی معاونت کرنے کے الزام میں منی لانڈرنگ اور انسداددہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیاہے۔محکمہ انسداد دہشت گردی پشاور میں درج ہونے والی ایف آئی آر کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے دسمبر سال 2018 میں مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع ملنے پر دو مختلف این جی اوز کی چیئرپرسن گلالئی اسماعیل کے خلاف انکوائری کی، گزشتہ روز ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر اسلام آباد کی جانب سے انکوائری کے مراسلے کے بعد تفتیش میں معلوم ہواہے کہ مسماۃ گلالئی اسماعیل دختر محمد اسماعیل ساکن صوابی حال پشاور جو کہ آوئیر گرلز اور سیڈز آف پیس نامی نان گورنمنٹ آرگنائزیشنز (این جی اوز) کی چیئرپرسن ہونے کے ساتھ ساتھ پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کی ہمدرد بھی ہے۔ گلالئی اسماعیل مذکورہ این جی اوز کی آڑ میں ملک دشمن اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو مالی معاؤنت بھی فراہم کرتی ہے جس کیلئے انہیں پشاور میں اُن کے دو مختلف بنک اکاؤنٹس پر ہمسایہ ملک انڈیا سمیت دیگر ممالک سے کروڑوں روپے موصول ہوئے ۔گلالئی اسماعیل نے رقم فلاحی کاموں کی بجائے دہشت گرد تنظیموں اور ملک کی سالمیت کیخلاف کام کرنے والے لوگوں میں تقسیم کیں،ایف آئی آر کے مطابق گلالئی اسماعیل کا اپنے نام کے علاوہ والد محمد اسماعیل اور والدہ ازلفت اسماعیل کے ناموں پر بھی بینک اکاؤنٹس ہیں جن میں بیرون ممالک سے کروڑوں روپے موصول ہوچکے ہیں جنہیں بعد ازاں دہشت گرد اور ملک دشمن عناصرمیں تقسیم کیا گیا،گلالئی اسماعیل، اُس کے والد اور والدہ نے رقم کے بارے میں کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیئے،ایف آئی آر کے مطابق گلالئی، اسکا والد اور والدہ فلاحی کاموں کی آڑ میں دہشت گرد تنظیموں کے لئے کام کرتے ہیں اور ان کی مالی معاونت کرتے ہیں ملزموں کے اس اقدام نے پاکستان کی ساکھ اور سالمیت کو نقصان پہنچایا ہے۔