اسلام آباد(/نمائندہ نوائے وقت)عالمی بینک کے انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس(ثالثی ٹربیونل) نے ریکوڈک ہرجانہ کیس میں پاکستان پر 6 ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کر دیا۔پاکستان کو ہرجانے کی رقم چلی اور کینیڈا کی مائننگ کمپنی ٹیتھیان کو ادا کرنا ہوگی،پاکستان عالمی بینک کے ٹربیونل کے ہرجانے کے فیصلے کو چیلنج کرے گا۔وزرات قانون و انصاف کے ذرائع مطابق عالمی بینک کے انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس نے فیصلہ سنایا جو کہ پاکستان کو موصول ہو گیا ہے۔ 700صفحات پر مشتمل ہے، فیصلے کے پیراگراف نمبر 171 میں ڈاکٹر ثمر مبارک مند کی گواہی کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر ثمر مبارک مند ٹریبونل میں حکومت پاکستان کے ماہر کے طور پر پیش ہوئے، ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے گواہی دی کہ ریکوڈک سے ڈھائی ارب ڈالر سالانہ سونا برآمد ہو گا اور ریکوڈک سے مجموعی طور پر 131 ارب ڈالر ملیں گے۔ٹریبونل نے فیصلے میں بتایا کہ پاکستان نے خود کہا اتنا بڑا پراجیکٹ ہے تو اس پر 4 ارب ڈالر ہرجانہ بنتا ہے۔ پاکستان سے 4 ارب 80 لاکھ ڈالر ہرجانہ، ایک ارب 87 کروڑ ڈالر سود اور ٹیتھیان کمپنی کے خرچ کی قانونی رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا ہے۔ ٹیتھیان کمپنی کو 1993 میں بلوچستان کے علاقے چاغی میں سونے اور تانبے کے ذخائر کی تلاش کا لائسنس جاری کیا گیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے 2011 میں ٹیتھیان کمپنی کا لائسنس اور معاہدہ منسوخ کر دیا تھا۔کمپنی نے عدالتی فیصلے کے خلاف عالمی بینک کے ثالثی ٹریبونل سے رجوع کیا تھا اور پاکستان سے 16 ارب ڈالر ہرجانہ وصول کرنے کا دعوی کیا تھا۔فیصلہ میں کہا گیا کہ 4.8 ارب ڈالرہرجانہ، 1.87 ارب ڈالرسوداورٹیتھِیان کے خرچ کی قانونی رقم بنتی ہے،پاکستان نے خود کہا اتنا بڑا پراجیکٹ ہے تو اس پر 4 ارب ڈالر ہرجانہ بنتاہے، ڈاکٹرثمرمبارک مندٹریبونل میں حکومت پاکستان کے ماہرکے طورپرپیش ہوئے،ڈاکٹر ثمرمبارک مند نے گواہی دی ریکوڈک سے ڈھائی ارب ڈالرسالانہ سونابرآمدہوگا،700صفحات کے فیصلے میں پیراگراف نمبر171میں ڈاکٹر ثمرمبارک کی گواہی کا حوالہ دیا گیا ہے۔ثالثی ٹربیونل کے فیصلے کی کاپی گزشتہ روز حکومت پاکستان کو بھجوادی گئی،وزارت قانون و انصاف کے ذرائع کے مطابق اکیسڈ کافیصلہ پاکستان کوموصول ہوگئے ،ٹیتھیان کمپنی کو سونے،تانبے کے ذخائرکی تلاش کا لائسنس جاری کیا گیا تھا۔سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں لارجر بینچ نے کی تھی۔ پاکستان کو ریکوڈک ہرجانہ کیس میں چلی کی ٹیتھان کمپنی کو5.976ارب ڈالردینے ہوں گے۔ صباح نیوز کے مطابق انٹرنیشنل سینٹر فارسیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹس نے ریکوڈک کا معاہدہ منسوخ کرنے کی پاداش میں پاکستان پر 4 ارب 80 کروڑ ڈالر جرمانہ عائد کردیا جبکہ ایک ارب 87 کروڑ ڈالر سود بھی ادا کرنا ہوگا۔ٹربیونل نے فیصلہ جاری کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا ہے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ کی طرف سے معاہدہ منسوخ کرنے کی وجہ نامناسب ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان نے جرمانے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور بہت جلد جرمانے کے خلاف اپیل دائر کی جائے گی تاہم پاکستان کی جانب سے نظرثانی کی اپیل کے فیصلے پر 2 سے 3 سال لگ سکتے ہیں۔یاد رہے کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چوہدری نے ریکوڈک کا معاہدہ منسوخ کیا تھا جس پر 2012 میں ٹیتھیان کمپنی نے ورلڈ بینک کے ٹربیونل میں پاکستان کے خلاف مقدمہ درج کردیا تھا، پاکستان 7 سال تک انٹرنیشنل ٹربیونل میں اپنا مقدمہ لڑتا رہا اور اب اس کا فیصلہ آیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے ٹریبونل کے فیصلے کے پیرا گراف 171 میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان معاہدے کو کالعدم کرتے ہوئے بین الاقوامی قوانین سے نابلد تھی اور ان کے پاس پیشہ وارانہ مہارت بھی نہ تھی۔وزارت قانون کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پاکستان کی قانونی ٹیم کی کامیابی ہے کہ کمپنی کے 16 ارب ڈالر ہرجانے کے دعوے کو 6 ارب ڈالر تک لانے میں کامیاب ہوئی اور اس طرح 10 ارب ڈالر بچالیے۔ذرائع کے مطابق اکسڈ کے فیصلے سے حکومت پاکستان مطمئن نہیں ہے تاہم فیصلے کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد اسے چیلنج کیا جائے گا۔
ریکوڈک کیس: عالمی بنک ٹربیونل کا پاکستان کو 6 ارب ڈالر جرمانہ
Jul 14, 2019