لاہور / اسلام آباد/کراچی /پشاور ( کامرس رپورٹر +اپنے نامہ نگار سے+ ایجنسیاں + نامہ نگاران+ نمائندہ خصوصی)اضافی ٹیکس، مہنگائی اور اس حوالے سے حکومتی معاشی پالیسی کے خلاف انجمن تاجران پاکستان کی کال پر ملک بھر کے تاجروں نے ہڑتال کی جبکہ تاجروں کے کچھ گروپوں نے ہڑتال سے اظہار لاتعلقی کیا، کچھ شہروں میں مارکیٹیں کھلی رہیں۔ منی گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے بھی ہڑتال کی اور کیمپ لگائے۔ مزدا ایسوسی ایشن کے رہنما تنویر جٹ نے بتایا کہ مطالبات کی منظوری تک ہڑتالی کیمپ جاری رہیں گے۔اسلام آباد،راولپنڈی،کراچی، لاہور اور پشاور، ملتان سمیت مختلف شہروں میں تاجروں نے کاروبار بند کررکھے۔ لاہور میں آل پاکستان انجمن تاجران اور کار ڈیلرز نے ہڑتال کی جبکہ کیمسٹ ریٹیلرز نے مارکیٹیں اور دکانیں کھلی رکھیں۔ تاجر برادری کا کہنا ہے کہ مطالبات تسلیم ہونے تک احتجاج جاری رکھیں گے ۔شاہ عالم مارکیٹ، اعظم کلاتھ مارکیٹ، رحمان گلیاں، اندرون شہر کی مارکیٹیں ،شو مارکیٹ، سرکلر روڈ، آٹو مارکیٹ، لبرٹی ، بلال گنج، مصر ی شاہ لوہا مارکیٹ، منگٹمری روڈ،مولاناشوکت علی روڈ، برانڈرتھ روڈ مارکیٹ ،ریلوے روڈ مارکیٹ،مال روڈ، ہال روڈ، انار کلی،مون مارکیٹ علامہ اقبال ٹاون ،کریم بلاک مارکیٹ لوہا مارکیٹ لنڈا بازار، اردو بازار، اکبر منڈی، بیڈن روڈ مارکیٹ، اچھرہ کی تمام مارکیٹیں، سوہا بازار، لنڈا بازار ، دل محمدروڈ، باٹا پور میں دکانیں بند رکھیں گئیں جبکہ عابد مارکیٹ مکمل کھلی رہی جبکہ بادامی باغ آٹو مارکیٹ میں جزوی ہڑتال رہی۔ تاجر تنظیموں نے احتجاجی کیمپ لگائے اورمظاہرے کئے۔ انجمن تاجران نعیم میر گروپ اور دیگر تاجر تنظیموں کے رہنمائوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت کے ظالمانہ ٹیکسز کے خلاف ہڑتال کی ہے۔ تاجر 2019ء کی ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کرائیںگے اگر ہمارے مطالبات غلط ہیں تو نہ مانیں اگر درست ہیں تو حکومت ان کو تسلیم کرے ورنہ اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے۔ ایف بی آر کے سامنے غیر معینہ مدت کیلئے ہڑتال کرنا پڑی تو ہڑتال بھی کریں گے۔ہڑتال حکومت کے ٹیکسوں کے خلاف تاجروں کا ریفرنڈم ہے۔ حکمرانوں کی تاجروں کو نقسیم کرنے کی کوشش ناکام ہو چکی ہے۔ حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو پھر آئندہ کی حکمت عملی کا اعلان کریں گے۔وزیر اعظم اپنی معاشی ٹیم کو تبدیل کریں او ر تاجروں سے بیٹھ کر مذاکرات کریں۔ آل پاکستان انجمن تاجران ( اشرف بھٹی گروپ) کے صدر اشرف بھٹی نے کہا کہ کامیاب ہڑتال سے ثابت ہو گیا ہے کہ تاجر متحد ہیں۔ تاجروںنے ٹیکس دینے سے کبھی انکار نہیں کیا لیکن حالیہ بجٹ میں جس طرح کے ظالمانہ ٹیکسز کا نفاذ کیا گیا ہے اس سے تاجر وں کی کمر توڑنے کی کوشش کی گئی ہے۔ مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوھدری اورظہیر اے بابر، محبوب سرکی،میاں سلیم،میاں ادریس،ملک ناظم،شہزاد اقبال نے13جولائی کی ملک گیر ہڑتال کو حکومتی معاشی پالیسیوں کے خلاف ریفرنڈم قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت نے متنازعہ ٹیکسز واپس نہ لیے تو غیرمعینہ مدت کے لیے ملک کی دکانیں اور صنعتیں بند کردیں گے۔ کراچی میں 60 فیصد سے زائد مارکیٹیں بند رہیں۔ بہاولپور، ڈی جی خان، قصور میں کاروبار مکمل طور پر بند رہے۔ چمڑہ اور ٹیکسٹائل فیکٹریاں بھی بند رہیں، گوجرانوالہ کی تمام چھوٹی، بڑی مارکیٹیں اور تجارتی مراکز بند رہے۔ سلک اینڈ ریان اور ماربل ایسوسی ایشن نے بھی ہڑتال کی۔ نوشہرہ ورکاں میں آدھے دن کی علامتی ہڑتال ہوئی۔ کامونکے میں سبزی منڈی جزوی طور پر دوپہر دو بجے مین بازار اور ملحقہ مارکیٹیں کھل گئیں۔ سانگلہ میں انجمن تاجران کی کال پر شٹر ڈائون ، رائے ونڈ اور فیروز والا میں بھی دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے۔ نارووال، پاکپتن، گجرات، کمالیہ، جڑانوالہ، بھاگٹانوالہ ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، عارف والا، گوجرہ میں پرزور ہڑتال، شاہ کوٹ کینٹ اور شہر میں بعد دوپہر متعدد بازار کھل گئے۔ شیخوپورہ کی دو دھڑوں میں تقسیم تاجر برادری ہڑتال کی کال پر بھی دو حصوں تقسیم ہو کر رہ گئی، مرکزی انجمن تاجران کے صدر میاں محمد پرویز اور جنرل سیکرٹری ملک پرویز اقبال کے گروپ میں شامل تاجروں نے ہڑتال کی اور مین بازار اور اس سے ملحقہ بازاروں سمیت سول کوارٹر ز روڈ،بتی چوک اور اس سے لنک تمام بڑی شاہراہیں، مین لاہور سرگودھا روڈو دیگر تجارتی مراکز اور بازار سارا دن بند رکھے جبکہ چیئرمین مرکزی انجمن تاجران الحاج ملک محمد اسلم بلوچ کے دھڑے میں شامل تاجر رہنمائوں نے ہڑتال کی کال مسترد کرتے ہوئے دکانیں کھلی رکھیں ۔