مظفرآباد (نمائندہ خصوصی) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ 13 جولائی 1931ء کے شہدا نے کشمیریوں کے اندر جو بیداری پیدا کی تھی اُس کی وجہ سے نہ صرف آزاد کشمیر کے لوگوں نے آزادی حاصل کی بلکہ مقبوضہ کشمیر میںحریت پسند عوام بھی 73 سال سے بھارتی غلامی سے آزادی حاصل کرنے کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہمیں اپنی نئی نسل خاص طور پر اُن بچوں کو اپنی تاریخ اور اسلاف کی قربانیوں سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے جو یورپ اور امر یکہ میں پیدا ہوئے ۔ برطانیہ اور یورپ کی کشمیری کمیونٹی کی ذمہ داریاں پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہیں وہ برطانیہ، یورپ اور مغربی دنیا کی حکومتوں، پارلیمانی قوتوں اور ذرائع ابلاغ کو بتائیں آج مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نازی جرمنی سے مختلف نہیں جس کے نتیجہ میں دنیا میں اور خاص طور پر یورپ میں ایک بڑی تباہی آئی تھی۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے یوم شہدا جموں و کشمیر کی مناسبت سے ایک ورچوئل کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا اہتمام تحریک کشمیر یورپ نے کیا تھا۔ کنونشن سے تحریک کشمیر یورپ کے صدر محمد غالب، تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی، سیکرٹری جنرل تحریک کشمیر یورپ انصر منصور، نائب صدر تحریک کشمیر یورپ میاں طیب، تحریک کشمیر ڈنمارک کے رہنما عدیل احمد عاصی، ناروے سے شان حسین کاظمی، سپین سے ناصر شہزاد، اٹلی سے محمود شریف، جرمنی سے خالد پرویز، جرمنی سے فاروق بیگ ، یولینڈ سے سجاد علی ، سوئیزر لینڈ سے اعجاز چوہدری اور دیگر یورپین ممالک سے کشمیری کمیونٹی کے مندوبین نے شرکت اور صدر آزاد کشمیر سے مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال اور تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے مختلف سوالات پوچھے۔ سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں صرف جغرافیائی تبدیلیاں ہی نہیں لا رہا ہے بلکہ وہ کشمیریوں کو اُن کے ماضی اور اُن کی اپنی تاریخ سے رشتہ بھی منقطع کرنا چاہتا ہے جس کی ایک مثال یوم شہداء کشمیر پر پابندی لگانا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہماری نئی نسل کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ 13 جولائی 1931بائیس مسلمانوں کی شہادت سے شروع ہونے والی تحریک کے نتیجہ میں 1947 میں مہاراجہ کی حکومت کے خاتمہ کے بعد جب کشمیر آزادی کے قریب تھا تو بھارت نے حملہ کر کے اسے اپنی کالونی بنا دیا۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کی طرف سے آزاد کشمیر یا پاکستان کے خلاف جارحیت کے امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا ہے کیونکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے اور وہاں ہونے والے واقعات پر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے کوئی بھی دہشت گردی یا شر انگیزی کر سکتا ہے۔ قبل ازیں تحریک کشمیر یورپ کے صدر محمد غالب نے صدر سردار مسعود خان کی مسئلہ کشمیر کے حوالے سے قومی اور بین الاقوامی سطح پر خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ صدر ریاست نے ہمیشہ تحریک کشمیر کی قیادت کی رہنمائی کی جس پر ہم اُن کے شکرگزار ہیں۔ ہم یورپی ممالک میں جب کشمیر کی بات لے کر کسی رکن پارلیمنٹ یا حکومتی ذ مہ دار کے پاس جاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ یہ بھارت اور پاکستان کا دو طرفہ معاملہ ہے جو دنوں ملکوں کو باہمی بات چیت سے حل کرنا چاہئے۔