زمانے کے جو معتبر ہیں۔۔۔۔۔

یہ حقیقت ہے کہ اگر ہم دوسروں کی خوبیوں اور اپنی خامیوں پر نظر رکھیں تو یقینا اچھی شخصیت کے مالک بن سکتے ہیں مگر زمانہ اُلٹی چال چلنے میں بازی لے گیا ہے اور اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے بلکہ اپنے پیمانے سے پرکھنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ زندگی ایک تلخ حقیقت ہے اور ابن ِ آدم نے اپنی پوری توجہ دنیا پر مرکوز کر دی ہے ایک دوسرے سے بازی لیجانے کے چکر میں انسانیت کے وضع کردہ اصولوں کو پامال کرنا کھیل سمجھتے ہیں ۔ بانیٔ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کے بعد مختلف قسم کی لیڈر شپ سے سے اہلیان ِ پاکستان کا پالا پڑا ہے مگر قوم کو سُہانے خواب دکھا کر بار بار حصولِ اقتدار کا اپنا خواب شرمندہ تعبیر کرنا اپنی خواہش اور مرادِ ہوسِ زَر اور پاکستان پر مستقل اپنا اور اپنے خاندان کے قبضے کو ترجیح دینا ان لوگوں کا مقصودِ حیات رہا ہے۔حیرت کی بات یہ ہے کہ پاکستانی قوم ایک زندہ قوم ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے جذباتی پن میں حد سے بھی گزر جاتی ہے اور راہزنوں کو لیڈر اور کبھی لیڈر کو راہزن بنانے میں کمال مہارت کے ساتھ اپنے ووٹ کا غلط استعمال کر کے ووٹ کے تقدس کو پامال کردیتی ہے اور یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے کہ عوام ہی طاقت کا سرچشمہ ہیں ۔ انھیں اس کی پرواہ نہیں ہے کہ ہم کس کے ہاتھ مضبوط کر رہے ہیں یہ صرف انتخابی نشان اور بھیجنے والے کو دیکھ کر بڑی بہادری کے ساتھ مجبوری کا دامن تھام کر بہت سے کریمنل ، کرپٹ اورلینڈ مافیا ز کو پاکستان کی پاک اسمبلیوں میں بھیجنے کا ذریعہ بنتے ہیں اور پھر پاکستان کی تقدیر ان کے ہاتھوں میں آجاتی ہے اور اگلا تماشا شروع ہو جاتا ہے۔پھربھرے بریف کیس کے بدلے اپنا نشان دینے والے ان کے بل بُوتے پر طاقت کے مزے لوٹتے اور پاکستانی قوم اوراداروں کو بھی بلیک میل کرنے سے گریز نہیں کرتے ۔ پیسے کے بل بوتے پر سازشوں کے ذریعے اموشنل بلیک میل کر کے پاکستان کے عوام کو بے وقوف بنانے میں ان کا کوئی ثانی نہیں ہے ۔نتیجہ یہ کہ پاکستان بنانے والے دَر بدر ہوتے ہیں اور پھر میرے بزرگوں کے خون سے بننے والے ملک میں شور اٹھتا ہے کبھی مائنس ون کبھی مائنس ٹو ، تھری اور فور کا ۔اب پاکستان کی تقدیر کے ساتھ مذاق کرنا بند کریں قوم کو بھوک کی چکی میں ڈال کر اسی بے بسی پر سیاست کرتے ہیں ۔ پارٹیاں الگ الگ مگرپاکستان کے لوٹے ہوئے مال اور اداروں میں کرپشن کی جب بات ہوتی ہے تو سب کے تانے بانے مل جاتے ہیں اور اندر سے یہ ایک دوسرے کے بھائی وال نکل آتے ہیں ۔ اور انکے سامنے ہر چیز بے بس ہو جاتی ہے ۔ میں کسی خاص جماعت کی نہیں ہر اس شخص کی بات کر رہا ہوں جنھوں نے پاکستان میں ٹیکنکل طریقے سے لوٹ مار کا بازار گرم کر کے قوم کو فاقوں پر مجبور کر دیا ہے قوم بھوک سے مجبور ہے ملک دن بدن مقروض ہوتا جا رہا ہے۔ ڈرو اس دن سے جب پاکستان کے بے بس مزدور کسان طاقتور بن کر ہر بڑے کے گریبان پر ہاتھ ڈالیں گے اور زبان زدِ عام ہوگا کہ :
کیسے کیسے ایسے ویسے ہو گئے
ایسے ویسے کیسے کیسے ہوگئے
ایک سازش کے تحت اداروں کو بے توقیر کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں ہمارے رہبر آپس میں دست و گریباں ہونے میںذرا جھجک محسوس نہیں کرتے جو کہ لمحہء فکریہ ہے ۔ اب وقت آگیا ہے کہ تمام لیڈر شپ کو اپنے اندر سے "میں"نکالنا ہو گی پچھلی غلطیوں کا ازالہ کر کے قائد اور اقبال کے پاکستان میں ایسی قانون سازی کرنا ہوگی جس سے اقتدار میں صرف پاکستان سے محبت کرنے والوں کا راستہ ہموار ہو کوئی بھی ایسا شخص جس کی اولاد، بزنس ، دولت ملک سے باہر ہے اسے پاکستان پر حاکمیت کا کوئی حق نہ ہو ۔ پاکستان کو لوٹنے پر چائنہ کی طرز پر قانون سازی ہونی چاہیے۔دنیا میں بہت سے کپتان آئے اور چلے گئے مگر عمران خان کو اللہ کریم نے خداداد اسلامی مملکت پاکستان کا وزیر اعظم بنا دیا جو پاکستان میں احتساب اور انصاف کے نعرے کے ساتھ نمودار ہوئے ۔ پاکستان میں احتساب اور اس سے بھی زیادہ انصاف کی تشنگی بڑھتی جا رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ غیر محسوس طریقے سے صوبوں کے اندر نفرت کے بیج اگنا شروع ہو گئے ہیں جو کہ پاکستان کی سالمیت کیلئے زہر ِ قاتل ہیں ۔ اب وقت آگیا ہے کہ اسلام کی رُوح کے مطابق ہر مسئلے کا قابل عمل حل تلاش کیا جائے۔ ایشوز کو Defuseکریں کسی کو بھی یہ موقع نہ دیںکہ کوئی ففتھ جنریشن وار کا حصہ بنے ۔ اب بہترین حکمتِ عملی کے ساتھ فاصلے بڑھانے کی بجائے فاصلے کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں تاکہ پاکستان اپنی منزل پر پہنچ کر دنیا میں اپنا لوہا منوائے۔ پاکستان میں کسی کو یہ جرأت کرنے کی اجازت نہ دیں کہ پاکستان کے معتبر اداروں پر انگلی اٹھائے ۔ تاریخ میں پہلی دفعہ پاکستان میں بہت کچھ وہ ہونے جار ہا ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا ۔ مگر یہ سب کچھ کرنے کیلئے اچھی حکمتِ عملی کے ساتھ مہنگائی، بے روزگاری اور اقرباء پروری کے تاثر کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ Karachi Electric Companyجیسے مسائل پر آہنی ہاتھ ڈال کر حکومت کو اپنی رِٹ بحال کروانا پڑے گی ۔
ان مافیاز سے لڑنے کیلئے اپنی ٹیم کو داغدار لوگوں سے پاک کر کے پاکستانی قوم کو اپنے ساتھ کھڑا کرنا پڑے گا ۔ بجلی کے منصوبوں میں جنھوں نے کرپشن کی اور قوم کو اپنے مفاد کیلئے گروی رکھ دیا اب ان کی گردن تک ہاتھ نہ گیا تو کوئی پاکستان میں احتساب کی بات نہ کرے ۔ جنابِ وزیر اعظم صاحب آپ غیر منتخب لوگوں کی بجائے جن کا آنا آپ پر ایک اعتراض اور الزام کی شکل اختیار کر گیا ہے ااپنے منتخب لوگوں کی بہترین ٹیم بنائیںایسی ٹیم جن کے خون میں احتساب اور انصاف دوڑ رہا ہو ۔ آج پاکستان میں بہت سے ایسے غیر منتخب لوگ اہم سیٹوں پر براجمان ہیں جن کیOwnership بحیثیت پاکستانی سیاستدان اسٹیبلش نہیں ہوئی یہ کون لوگ ہیں ۔ اور ہاں یہ یہاں رہنے کیلئے نہیں واپس جانے کیلئے آئے ہیں اور شاید کسی نہ کسی کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں قوم نے انہیں تسلیم ہی نہیں کیا اور نہ قوم نے انھیںمنتخب کیا ہے۔ اگر ان میں بہت قابلیت ہے تو یہ آپ کی ایڈوائزری کمیٹی میں بیٹھ کر آپ کو قابلِ عمل مشورے دے سکتے ہیں مگر آپ کے ساتھ حساس اداروں کی میٹنگز میں ان لوگوں کے شامل ہونے پر بہت سے اعتراضات اٹھ سکتے ہیں یہ میرے پاکستان کے انتہائی اہم ادارے ہیں وہاں جانے کا استحقاق بحیثیت چیف ایگزیکٹو آپ ہی کا ہے ۔ میں ایک پاکستانی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک سیاسی کارکن بھی ہوں اور بہت سی چیزوںکو دیکھنے اور پرکھنے کا میرا پیمانہ مختلف ہے اس لیے بڑے باادب طریقے سے عرض کرتا ہوں کہ اپنے منتخب ساتھیوں کو آگے لائیں کیوں کہ آج پاکستان میں لوگ چاہتے ہیں اور منتظر ہیں کہ :
زمانے کے جو معتبر ہیں وہ خود لرزتے ہیں آئینوں سے
کوئی تو ان کا حجاب پلٹے ہم ان کا روزِ حساب دیکھیں
٭…٭…٭

ای پیپر دی نیشن