اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے 6 ارب روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ میں ملوث ملزم کی درخواست ضمانت خارج کر تے ہوئے ملزم کو مکمل دستاویزات کے ساتھ دوبارہ ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا اتنی بڑی بینک ٹرانزیکشن ہوتی رہی تو ان کا کاروبار کیا تھا؟ وکیل نے موقف اپنایا کہ نریش کمار چاول کے کاروبار سے منسلک ہیں، نریش کمار 2012 سے یہی کام کررہے تھے اور اپنا کمیشن لیتے تھے جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا6 ارب سے زیادہ کی ٹرانزیکشن ہے اور خریداری کا کوئی ریکارڈ نہیں، اگر ایسا ہے تو آپ کے پاس خریداری اور فروخت کرنے کے دستاویزات کیوں نہیں ہیں، کہا جاتا ہے یہ سارے جعلی اکاونٹس ہیں۔ الیکٹرانک کرائم تو اسی طرح ہوتا ہے۔ وکیل نے موقف اپنایا کہ 2012 سے 2020 تک چاول کی خریداری کیلئے پیسے آتے رہے جس پر ایف آئے اے نے کارروائی کی۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا ٹرائل کی کیا صورتحال ہے، تین ماہ کا کہا گیا تھا، جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا چارج فریم نہیں ہوا بس آج کل میں ہونے والا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا آپ کے اکائونٹ سے جتنی ٹرانزیکشن ہوئی ایک ہی اکائونٹ سے ہے، کوئی ایک دستاویز دکھا دیں آپ کا چاول کا کاروبار ہے۔ وکیل نے کہاسندھ میں چاول کا سارا کاروبار ہندو کمیونٹی کے پاس ہے، سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ ملزم اپنے کاروبار کے حوالے سے کہیں بھی ایک دستاویز نہیں دے سکا ہے۔ اتنی بڑی ٹرانزیکشن کا ثبوت ہی نہیں کہ کس سے خریدا کس کو فروخت کی۔ سپریم کورٹ سے پہلے ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ نے ملزم کی ضمانت مسترد کی تھی۔
6 ارب کی مبینہ منی لانڈرنگ، ضمانت: خارج تمام ٹرانزیکشن ایک اکائونٹ سے ہوئی: چیف جسٹس
Jul 14, 2020