سکولز لائبریریوں کیلئے کتب خریداری کو شفاف بنایا جائے

مکرمی! سکولوں کی تعمیر اور لائبریریوں کیلئے(DFID) ڈیپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ نے پاکستان کو تقریباً 3 ارب روپے اس ضمن میں دیئے ہیں۔ یہ فنڈ سکول کے کلاس رومز کی بہتری (فرنیچر، پنکھے، پینٹ) کیلئے اور سکول لائبریری میں کتب کی خریداری کیلئے استعمال ہونا ہیں۔(DFID) نے حکومت پنجاب کو یہ فنڈ جاری کئے ہیں اور پنجاب کے 36 اضلاع کیلئے مختص ہیں۔ محکمہ سکول ایجوکیشن (PMIU) کے زیرنگرانی اس کی خریداری کی جارہی ہے۔ 10 اضلاع کیلئے اسٹینڈر کی BID عمل میں لائی جاچکی ہے جبکہ 6 اضلاع کیلئے اخبار اشتہار منظرعام پر آچکا ہے جس کی تاریخ 15 جولائی مقرر کی گئی ہے۔ پہلے 10 اضلاع کیلئے کوئی اخبار اشتہار نہیں دیا گیا صرف ppra کی Website پر اسے مشتہر کیا گیا ہے۔ شاید یہ عمل خاموشی سے پایہ تکمیل تک پہنچ جاتا لیکن اردو بازار کے چند پبلشرز نے NBP میں 1000 روپے کی رقم جمع کروا کر جب ٹینڈر لیا تو معلوم ہوا کہ لائبریری کتب کے لئے پہلے ہی کتب کا انتخاب کیا جاچکا ہے۔ بچوں کیلئے کتب فراہم کرنے والے نامور پبلشرز کی کوئی کتاب محکمہ سکول ایجوکیشن کے ملازمین کی نظر میں نہ آسکیں۔ یہ بات بھی حیران کن ہے کہ چھوٹی کلاسوں کے نونہالوں کیلئے غیر متعلقہ اور بھاری بھر کم موضوعات پر انتہائی مہنگی کتابوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔لہٰذا ہم وزیر تعلیم مراد راس فوری اس کا نوٹس لیں اور اس خوردبرد کے عمل کو روکیں ۔ (آل پاکستان جنرل بکس پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن اردو بازار لاہور)

ای پیپر دی نیشن