کینیڈا، ہوٹل میں گاہکوں کے درمیان سماجی فاصلے کے لیے مجسموں کا استعمال

کرونا کی وبا نے پوری دنیا میں انسانوں کے درمیان فاصلے بڑھانے کا ایک نیا اصول اختیار کرنے پر مجبور کیا۔ سماجی دوری کے لیے مختلف ادارے کئی طریقے اختیار کرتے ہیں۔کینیڈا کے شہر مونٹریال میں ایک ریسٹورنٹ نے ہوٹل میں آنے والے گاہکوں کے درمیان سماجی دوری کو یقینی بنانے کے لیے ملبوسات کی نمائش کے لیے استعمال ہونے والے مجسمے (مانیکان)تیار کیے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق کیبیک شہر میں واقع بڑے ریسٹورینٹ لی مونارک نے کچھ دن پہلے اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کیں۔ ریستوران انتظامیہ نے گاہکوں کے مابین سماجی فاصلے کا احترام یقینی بنانے کے لیے 30 مجسمے میزوں کے اطراف میں کھڑے کیے ہیں۔خوبصورت ریستوران کے مالک اور اس کے مرکزی شیف جیریمی باسٹین نے کہا کہ ہم گاہکوں کے مابین پلاسٹک سے بنی میزیں یا دیگر رکاوٹیں کھڑی کرنے کے بجائے ایک نیا طریقہ اپنا چاہتے تھے کیونکہ سماجی دوری کے لیے اس طرح کی رکاوٹیں دوسرے لوگ بھی اختیار کرتے ہیں اور یہ معمول کی بات ہے۔ملبوسات کی نمائش کے لیے تیار کردہ مجسموں کا خیال سارہ بکینی برانڈ ٹیم کی طرف سے آیا جو کینیڈا کے ڈیزائنر فلپ ڈوبوک سے تعلق رکھتا ہے۔ڈوبوک نے کہا کہ ہم ان دو شعبوں، فیشن اور باورچی خانے میں فن اور آرٹ کا حسین امتزاج قائم کرنا چاہتے تھے۔ نمائش کے موقع پر سارہ بکینی اور فلپ ڈوبیک کے مجسمے رکھے گئے تھے۔ڈیزائنر نے کہا کہ یقینا ہمارا کام کپڑے کو ڈیزائن کرنا اور انہیں مارکیٹ پر رکھنا ہے لیکن ہمارا کام لوگوں کو کچھ دوسرے خواب بھی دکھانا ہے۔ریستوران میں لنچ پر آئے نسیم حبشی نے کہا کہ میرے خیال میں موجودہ حالات کی وجہ سے میزیں الگ کرنا اور ماحول کو خوشگوار بنانا ایک بہت اچھا خیال ہے۔

ای پیپر دی نیشن