اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے مستقل ہونے والے 250 ملازمین سے متعلق سروسز ٹربیونل کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ملازمین کے خلاف ریلوے کی درخواست باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرلی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی تقرریوں نے تو ریلوے کو تباہ کردیا۔ عارضی بھرتیاں سیاسی بنیادوں پر کی جاتی ہیں۔ ریلوے حکام کے غیر پیشہ ورانہ رویے کی وجہ سے آج پاکستان ریلوے کا یہ حال ہے۔ ریلوے میں اسی وجہ سے ہر طرف گڑ بڑ ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا250 بھرتیاں عارضی طور پر کی گئیں۔ سیاسی بھرتیاں کر کے پھر انہیں مستقل کرنے کے لیے سیاسی بنیادوں پر پالیسی نکالتے ہیں۔ ریلوے ایک حکومتی ادارہ ہے تو پھر بھرتیاں سیاسی بنیادوں پر کیوں کی جاتی ہیں۔ 80 فیصد آمدن تنخواہوں اور پنشن میں چلی جاتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا عارضی بھرتی ہونے والے ملازمین گھروں میں بیٹھ کر تنخواہیں لیتے ہیں۔ اسی وجہ سے تو ریلوے میں اتنے حادثات ہوتے ہیں۔ اب بھی ہر مہینے سینکڑوں کی تعداد میں عارضی بھرتیاں ہوتی ہیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا ریلوے کا کوئی نظام نہیں۔ ملازمین تنخواہ لے کر گھر آجاتے ہیں۔ عارضی بھرتیاں کر جاتے ہیں جو بعد میں ریلوے کے گلے پڑ جاتے ہیں۔ وکیل نے کہا عارضی بھرتیوں پر پابندی ہے۔ جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا پابندی میں بھی راستہ نکال لیتے ہیں۔ ریلوے حکام عارضی بھرتیوں کے لیے خلا چھوڑ جاتے ہیں۔ عارضی ملازمین مستقل کرنے کے لیے تو پالیسی بنائی گئی۔ جس پر ریلوے کے وکیل نے کہا اس پالیسی کا زیر غور ملازمین کے کیس پر اطلاق نہیں ہوتا۔ پالیسی 2012 میں آئی جس کا اطلاق 31 دسمبر 2011 تک کے عارضی ملازمین پر تھا۔ زیر غور ملازمین 2013 میں بھرتی ہوئے۔