اسلام آباد (خبر نگار) وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کو لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کے لئے 550 میگاواٹ اضافی بجلی دی گئی۔ کے الیکٹرک کے ساتھ جلد پاور پرچیزنگ معاہدہ کر رہے ہیں۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ حکومت بلوچستان میں پانی کے مسئلے کے حل کے لئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ واپڈا کی جانب سے بھی متعدد منصوبوں پر کام جاری ہے۔ وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہا ہے کہ ریلوے کی تباہی کی ذمہ دار ماضی کی حکومتیں اور ان کی پالیسیاں ہیں۔ ریلوے میں کالی بھیڑوں کی کوئی گنجائش نہیں۔ پاکستان ریلوے منافع بخش ادارہ بن چکا ہے۔سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ سادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا۔ وزیر توانائی نے کہا کہ کے الیکٹرک سمیت لیسکو، فیسکو اور دیگر ڈسٹری بیوشن کمپنیز کو مساوی بنیادوں پر سبسڈیز دی جاتی ہیں۔ سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا ہے کہ بلوچستان پاکستان کا مستقبل ہے، ہمیں دشمن کے مذموم عزائم کو ناکام بنانا ہے۔ رضا ربانی کے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے قائد ایوان نے کہاکہ ہمیں ایسی بات نہیں کرنی چاہیے جو تاریخی اور سیاسی طور پر درست نہ ہو۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا طویل عرصہ مقابلہ کیا اور اس کو شکست دی۔ جو غلطیاں کوتاہیاں ہوئیں ان سے سبق حاصل کرتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔ وزیر ریلوے نے کہا کہ پی آئی اے، او جی ڈی سی ایل، واپڈا سمیت ریلوے میں سیاسی بھرتیاں کی گئیں۔ ماضی میں ریلوے کو تباہ کیا گیا۔ ایک لاکھ 30 ہزار پنشنرز ہیں، 40 ارب سالانہ پنشن ہے، رشوت لینے والے 400 اکائونٹس اہلکاروں کو نکال دیا ہے۔ علاوہ ازیں ایوان بالا نے نشہ آور اشیاء کی ممانعت (دوسرا ترمیمی) بل 2021ء ہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ چیئرمین محمد صادق سنجرانی نے اپوزیشن کے ٹوکن واک آوٹ کے بعد ایوان کی کارروائی 10 منٹ کے لئے ملتوی کر دی۔ وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر سیمی ایزدی نے کہا کہ وزراء کو سوالات کے جواب دینے کے لئے ایوان میں موجود ہونا چاہیے۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ وزیر خود بھی ایوان میں نہیں آتے اور کوئی جواب دینے کے لئے بھی تیار نہیں۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ سینیٹ کو مذاق نہ سمجھا جائے، بہت بری بات ہے کہ وزراء وقت پر نہیں آتے۔ ایوان کا اجلاس دیر سے اس لئے رکھا تاہم پھر بھی وزیر اجلاس میں نہیں آئے، ان کے خلاف کارروائی کے لئے وزیراعظم کو خط لکھوں گا۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ وزراء وقت پر نہیں آتے جس پر اپوزیشن ٹوکن واک آوٹ کرتی ہے۔ بعد ازاں سینٹ کا اجلاس آج صبح دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔