سعودی ثقافتی ورثہ اتھارٹی نے مملکت کے شمال میں واقع پہاڑی علاقے میں حایل گورنری میں ایک نئی آثار قدیمہ کی دریافت کا اعلان کیا ہے۔ یہ آثار قدیمہ چھٹی صدی کے وسط میں بابل کے بادشاہ نبونیڈ سے ملتے جلتے ہیں اور چٹانوں پر نقش کیے گئے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق آثار قدیمہ کی دریافت میں بیسالٹ کے پتھروں میں سے ایک پر تحریر موجود ہے جس پر بابل کے بادشاہ نے اپنے ہاتھ میں ایک لمبا عصا پکڑا ہوا ہے۔ اس کے سامنے متعدد مذہبی علامتیں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ ایک کینیفورم ٹیکسٹ بھی موجود ہے جو 26 لائنوں پر مشتمل ہے۔ سعودی عرب میں پتھروں پر موجود عبارت کا اب تک دریافت ہونے والا یہ سب سے طویل متن ہے۔اتھارٹی نے یہ بھی واضح کیا کہ نئی انکشاف اتھارٹی پر ماہرین آثارقدیمہ غور کر رہے ہیں۔ ان تحریروں اور نقوش کے بارے میں تاریخی طور پر حقائق سامنے آنے اور ماضی کی معلومات اور تجربات کی روشنی میں ان کے بارے میں جلد معلومات فراہم کی جائیں گی۔ کیونکہ اس سے ملتی جلتی عبارتیں سعودی عرب کے شمال مغربی علاقوں میں پہلے بھی مل چکی ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ آثار قدیمہ پتھروں، لکڑی کی تختیوں اور چٹانوں پر پائی گئی ہیں۔ تیما اور حایل سے ملنے والی عبارتوں میں بابل بادشاہ نبونیڈس کا تذکرہ کیا ملتا ہے۔ یہ عبارتیں جزیر العرب عرب اور میسوپوٹیمیا کے مابین ثقافتی اور تجارتی رابطے کی عکاسی کرتی ہیں۔
سعودی عرب میں حائل کے مقام پر بابل بادشاہ نابونیڈ کے دورکے آثار دریافت
Jul 14, 2021 | 16:25