سندھ حکومت کی نااہلی ، شہر کا بڑا حصہ تا حال سنگین صورتحال کا شکار : حافظ نعیم الرحمن

Jul 14, 2022

کراچی (نیوز رپورٹر) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت اور اس کے ماتحت بلدیاتی اداروں کی نا اہلی و ناقص کارکردگی کے باعث شہر کا بڑا حصہ اب بھی انتہائی ابتر اورسنگین صورتحال کا شکار ہے ، وزراء  کے اپنے علاقے ڈی ایچ اے سمیت شہر کی کچی اور پکی آبادیوں سے پانی نہیں نکلا ہے ، گڈاپ، گلشن معمار ، لانڈھی ، کورنگی ، محمود آباد،اورنگی اور گجر نالے سے متصل آبادیوں کا بہت بُرا حال ہے ، پی ڈی ایم اے بھی اس سنگین صورتحال میں کہیں نظر نہیں آئی،ہمارا مطالبہ ہے کہ مرتضیٰ وہاب کو برطرف کر کے غیر سیاسی ایڈمنسٹریٹر تعینات کیا جائے ، سندھ حکومت وڈیرہ شاہی ذہنیت ختم کرے، فوری طور پر ایمرجنسی  نافذ کر کے تمام متعلقہ اداروں کو اون بورڈ کیا جائے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر نائب امراء کراچی راجہ عارف سلطان ، انجینئر سلیم اظہر ، مسلم پرویز،ڈپٹی سیکریٹری عبد الرزاق خان ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات صہیب احمد بھی موجود تھے ، حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ کراچی میں مردم شماری کا مسئلہ حل ہونا چاہیئے ، اہل کراچی کا حق ہے کہ ان کو درست اور مکمل شمار کیا جائے اور مردم شماری ڈی فیکٹیوکے بجائے ڈی جیور طریقہ کار کے تحت کرائی جائے ، انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ہمیشہ کراچی کے مینڈیٹ کا سودا کیا  ، پی ٹی آئی نے بھی کراچی سے مینڈیٹ لیا لیکن عملاً کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا ، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے مل کر ہی کو ٹہ سسٹم میں غیر معینہ مدت تک اضافہ کیا اور 2017میں نواز لیگ کے دور کی مردم شماری کو حتمی شکل دی ، ایک بار پھر کراچی میں ڈی فیکٹیو طریقے کار کے تحت مردم شماری کرانے کی تیاریاں کی جاری ہیں جو کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے ساتھ سراسر نا انصافی اور حق تلفی ہو گی ، جماعت اسلامی اسے کسی صورت قبول نہیں کرے گی ، کراچی کے عوام کے مسائل  کے حل کے لیے ضرور ی ہے کہ اصل آبادی کی بنیاد پر ہی یہاں کے منصوبے بنائے جائیں ، ڈیڑھ کروڑ نہیں بلکہ ساڑھے تین کروڑ افراد کی ضرورت کے مطابق پانی فراہم کیا جائے ، ہم وفاقی و صوبائی حکومتوں سے کراچی کا جائز اور قانونی حق مانگ رہے ہیں ، صوبائی حکومت موٹر وہیکل ٹیکس اور پی ایف سی ایوارڈ میں کراچی کا حق اسے دے ، بلدیاتی اداروں کو اختیارات اور وسائل دے ، جس کے لیے ہم نے سندھ اسمبلی پر 29روزہ تاریخی دھرنا دیا تھا اور سندھ حکومت نے جماعت سے معاہدے میں یہ مطالبات تسلیم کر کے باقاعدہ میڈیا کے سامنے اعلان بھی کیا تھا ، کراچی کے عوام پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت سے سوال کر تے ہیں کہ وہ بتائے کہ 17سال میں کراچی کے 5ہزار ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ کہاں خرچ کیا گیا؟ نالوں کی صفائی کے لیے جو اربوں روپے مختص کیے گئے تھے وہ کہاں گئے ؟ نالے کیوں صاف نہیں کیے گئے ؟سندھ حکومت کی پیپلزبس سروس کہاں ہے ؟ شہر کے کتنے روٹس پر کتنی بسیں چل رہی ہیں ؟ پورا شہر بارش میں ڈوب گیا ، مون سون کی پیشگی اطلاعات کے باوجود پہلے سے اقدامات کیوں نہیں کیے گئے ؟ آج بھی بارش کے بعد شہر میں صورتحال ابتر اور سنگین ہے ، حکومت اور متعلقہ ادارے کہاں ہیں ؟ وفاقی و صوبائی حکومتیں بتائیں کہ نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کے K-3منصوبے کو مکمل ہوئے 17سال ہو گئے ان سترہ سالوں میں پانی کے ایک گیلن کا اضافہ نہیں ہوا ۔ 650ملین گیلن کا K-4منصوبہ آخر کیوں مکمل نہیں کیا جا سکا ؟ سیوریج کا S-3 منصوبہ کیوں مکمل نہیں ہوا ؟ سابق وزیر اعظم عمران خان کے اعلان کردہ 11سو ارب کا پیکیج اور کراچی ٹرانسفارمیشن پلان جس میں ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی بھی شامل تھیں وہ کہاں گئے ؟ کے الیکٹرک کی مسلسل سرپرستی کر کے اسے ایک مافیا کی شکل دے دی گئی ہے ، اس کی اووربلنگ ،لوڈشیڈنگ اور کرنٹ لگنے سے قیمتی انسانی جانوں کی ضیاع کے واقعات کی روک تھام کے لیے کوئی کارروائی کیوں نہیں کی جاتی ؟ کلاء بیک کی مد میں 42ارب روپے کراچی کے عوام کو واپس کیوں نہیں دلوائے جاتے ؟ تمام حکومتیں و حکمران پارٹیاں اور نیپرا آخر کب تک کے الیکٹرک کو تحفظ دیتی رہیں گی ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ نواز لیگ ، پیپلز پارٹی ، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے کراچی کے لیے کبھی کچھ نہیں کیا ۔ کراچی کو لوٹ مار کا ذریعہ بنایااور عوام کو دھوکہ دیا ہے ،کراچی کے مینڈیٹ فروخت کیا ہے ، یہ پارٹیاں آئندہ بھی کراچی کے لیے کچھ نہیں کریں گی ۔کرا چی کے حالات بہتر اور اہل کراچی کے مسائل صرف جماعت اسلامی حل کرا سکتی ہے ، کراچی میں جماعت اسلامی کا میئر آئے گا تو وفاقی و صوبائی حکومتوں سے کراچی کا جائز اور قانونی حق لے گا ، کراچی کے عوام 24جولائی کو ترازو کے نشان پر مہر لگائیں اور جماعت اسلامی کے بلدیاتی نمائندوں کو کامیاب کریں ، ان کی کامیابی اہل کراچی کے بہتر مستقبل اور مسائل کے حل کی ضمانت ہے ۔

مزیدخبریں