تحریر،سحر شعیل
ہماری ایک عزیزہ ایک دن اچانک بے ہوش ہو گئیں۔ہم نے انہیں ہوش میں لانے کی بہت کوشش کی مگر بے سود۔آخر کار ریسکیو 1122 کو فون کیا گیا۔5 سے 7 منٹ میں ریسکیو کے اہلکار موجود تھے۔اپنے تئیں انہوں نے بھی کوششیں کیں مگر جب بات نہ بنی تو انہیں ہسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔مجھے ریسکیو کی گاڑی میں اپنی عزیزہ کے ساتھ بھیجا گیا۔سفر کے دوران اپنی عادت سے مجبور میں نے ہر زاویے سے ان کی گاڑی میں موجود اس چھوٹے سے وارڈ کا جائزہ لے ڈالا۔میں مسلسل ان اہلکاروں کی نقل و حرکت اور ان کے کام کو دیکھ رہی تھی۔ہسپتال پہنچ لر سٹریچر پر ڈال کر انہیں انتہائی نگہداشت وارڈ میں لے جایا گیا۔اس پورے وقت میں ریسکیو کے ان اہلکاروں کی پیشہ ورانہ تربیت نے مجھے بہت متاثر کیا اور میں نے اسی وقت ٹھان لیا کہ میں ان کے لئے ضرور کچھ لکھوں گی۔
اس وقت ہمارا معاشرہ مہذب تو کیا شاید انسانی معاشرتی تقاضوں کو بھی پورا نہیں کر رہا۔ رشوت خواری، اقتصادی فساد، اخلاقی ا نحطاط، سیاسی بدعنوانی، وغیرہ ایسے عمل ہیں جو معاشرتی اور سیاسی نظام کو متاثر کر رہے ہیں۔ دوسروں کے ساتھ بے احترامی، نفرت، بدزبانی، غیر ایمانداری وغیرہ برائیاں ہیں جو معاشرتی معاملات کو متاثر کر رہی ہیں۔اقتصادی تنا ؤ،مذہبی تعصب یا تفرقہ بازی،سیاسی تنازعات اور لاقانونیت جیسے زہر خیز مادے رگ و پے میں سرائیت کر چکے ہیں۔ ایسے میں یہ ادارہ ہوا کے ٹھنڈے جھونکے کی طرح ہے۔اس کے پیشہ ورانہ تربیت یافتہ خدمت گار علامہ اقبال کے اس شعر کی تعبیر ہیں
نہیں ہے نا امید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
2004ئ میں شروع کیے گئے لاہور پائلٹ پروجیکٹ کی کامیابی کے بعد پنجاب میں چودھری پرویز الٰہی کی وزارت اعلیٰ کے دور میں ریسکیو 1122 کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ریسکیو 1122 پنجاب کے تمام اضلاع میں کام کر رہا ہے بلکہ پاکستان کے دیگر صوبوں کو تکنیکی مدد فراہم کر رہا ہے۔ ریسکیو کے اہلکار بہترین تربیت یافتہ ہوتے ہیں۔کم از کم یہ ادارہ ابھی تک کرپشن اور لوٹ مار سے محفوظ ہے۔آخر کس طرح محفوظ ہے؟
یہ اس قوم کی ڈوبتی نا ؤ کے لئے ایک سہارا ہے۔ایسا ادارہ جس کے نوجوان انتہائی عزم و ہمت کے ساتھ کام کرتے نظر آتے ہیں۔یہ نوجوان اپنے فرائض سر انجام دینے میں کوتاہی نہیں کرتے۔باقی اداروں کی طرح وقت کا ضیاع نہیں کرتے۔رشوت سے پاک ہیں۔ایسا بھی نہیں کہ کسی عذر یا بہانے سے کام لیں۔یوں کہا جا سکتا ہے ایک آئیڈیل ادارہ ہے۔کم از کم میں نے آج تک اس ادارے کے اہلکاروں کے بارے میں کبھی کوئی منفی تبصرہ تک نہیں سنا۔کبھی کسی نے نہیں کہا کہ ریسکیو ٹیم کی نا اہلی سے کسی کی جان چلی گئی ہو یا ریسکیو اہلکاروں نے جان بوجھ کر وقت ضائع کیا اور جانی نقصان ہوا۔یہ باتیں ہم نے بہترین تعلیم یافتہ ڈاکٹر صاحبان کے بارے میں ضرور سنی ہیں۔حیرت کی بات یہ ہے کہ اس ادارے کو ایسے لوگ ملتے کہاں سے ہیں جو فرض شناس ہوں۔یقیناً اسی قوم سے ملتے ہیں تو پھر یہ ان لوگوں کے لئے بہترین جواب ہے جو اس قوم کی خامیوں کو ابھارتے ہیں۔
کچھ سال پہلے مجھے ریسکیو کی ایک ٹریننگ لینے کا اتفاق ہوا جس میں انھوں نے وہ اعداد و شمار بھی بتائے کہ کس طرح لوگ غلط یا فضول کالز کر کے ان کا وقت ضائع کرتے ہیں۔افسوس ہم نہ تو خود اپنے فرائض ادا کرتے ہیں اور نہ دوسروں کے لئے آسانیاں پیدا کرتے ہیں کہ وہ اپنے کام کر سکیں۔ ایک مشہور قول ہے
''نہ ہونے کا احساس سب کو ہے موجودگی کی قدر کسی کو نہیں''
حرف بہ حرف آج کے عنوان پر صادق آتا ہے کہ ہم ہر وقت رونا روتے ہیں قوم میں یہ نہیں قوم میں وہ نہیں۔قوم ایسے،قوم ویسے
مگر جو اچھا ہے ہم میں اس کی قدر نہیں۔ ہمارا فرض بنتا ہے کہ ان کی حوصلہ افزائی کریں۔اپنے بچوں کو ان کی مثالیں دیں تاکہ بچوں کے دل میں بھی خدمتِ خلق کا جذبہ پیدا ہو۔یہ دور سوشل میڈیا کا دور ہے تو اسی میڈیا کا سہارا لے کر ریسکیو آپریشن اور اس سے متعلقہ مواد دکھائیں تاکہ دنیا کو پتہ چلے کہ ہماری قوم میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جن کی خدمات مثالی ہیں۔ ریسکیو کے اہلکاروں کو سکولوں کی سطح پر دعوت دی جائے تاکہ وہ بچوں میں اسی جذبے اور لگن کو ابھار سکیں۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ خدشہ بھی لاحق ہے کہ ایسا نہ ہو یہ ادارہ بھی حکومتی سازشوں اور سیاسی چالوں کی نذر ہو جائے۔
پنجاب ایمرجنسی سروس ریسکیو 1122 وطن عزیز کا ایک بہترین ادارہ ہے، اس فورس کے تمام جوان اور افسران داد وتحسین کے لائق ہیں۔آج یہ نوجوان دن ہو یا رات،آندھی ہو یا طوفان،سردی ہو یا گرمی،ہر حال میں عوام الناس کی خدمت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔مزید یہ کہ اس ادارے نے بین الا قوامی سرٹیفیکیٹ برائے تربیت بھی حاصل کر کیا ہے۔ لیکن اس شان دار ادارے پر حکومت کو مزید توجہ دینی پڑے گی، اس ادارے کو پورے پنجاب میں مزید جدید ترین ایمبولینسیں، جدید ترین اور ہائی ٹیک آلات، فرنٹ لائن فورس کے نوجوانوں کی بین الاقوامی تربیتیں، پنجاب ایمرجنسی سروس کا اپنا سیٹلائیٹ چینل ڈویڑن کی سطح پر.ریسکیو ہیلی کاپٹر،، تمام ریسکیو 1122 کے افسران و اہلکاروں کے لیے ایک موثر سروس سٹرکچر اور انکے لیے خصوصی فنڈز کی فراہمی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، اور سب سے بڑھ کر سالانہ کی لوگوں کی زندگیوں کے ان محافظوں کے لیے کارکردگی کی بنیاد پر اعلیٰ سول ایوارڈز کا اجرائ نہ صرفِ ان کے حوصلے بلند کرے گا بلکہ ان کے خدمت کے جذبے کو بھی فروغ دے، بے شک یہ ادارہ ملک کا ایک باوقار اور مثالی ادارہ ہے۔اب یہ ایک عوامی سروس بن چکی ہے جس کا براہِ راست فائدہ عوام کو پہنچتا ہے اور عوام اس سروس کی اچھائی برائی دونوں سے واقفِ حال رہتی ہیں۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ ہماری افواج، پاکستان پولیس، ریسکیو اور دیگر ایسے اداروں میں کام کرنے والے جوانوں، افسران اور سربراہان کو اسی جذبہ اور لگن سے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
وسیم بریلوی کے اس شعر کے ساتھ رخصت کی اجازت چاہوں گی۔
جس زمیں پرمیں کھڑا ہوں یہ مری پہچان ہے
آپ کیاآندھی ہیں جو مجھ کو اڑا لے جائیں گے
آپ بس کردار ہیں اپنی حدیں پہچانئے
ورنہ اک دن اس کہانی سے نکالے جائیں گے